میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنگی جنون میں مبتلا بھارتی و اسرائیلی رہنماﺅں کا گٹھ جوڑ

جنگی جنون میں مبتلا بھارتی و اسرائیلی رہنماﺅں کا گٹھ جوڑ

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۶ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

اخباری اطلاعات کے مطابق بھارت نے زمین سے فضا میں نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے درمیانے درجے کے میزائل کی تیاری کے لیے اسرائیل سے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ بھارتی اخبار ‘دی ہندوکی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی سیکورٹی کمیٹی نے فوج کے لیے 170 ارب بھارتی روپے (2.5ارب ڈالر) کے اس معاہدے کی منظوری دی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ میزائل کی تیاری کے معاہدے کی منظوری کے لیے کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کا اجلاس وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوا۔بھارت کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) اور اسرائیل ایئرکرافٹ انڈسٹریز (آئی اے آئی) مشترکہ طور پر میزائل سسٹم تیار کریں گے۔اسرائیل کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے یہ میزائل 50 سے 70 کلومیٹر تک زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔اس معاہدے کے تحت 200 میزائل تیار کیے جائیں گے، جو کہ فوج کے 5 رجمنٹ میں تقسیم ہوں گے، ہر رجمنٹ کو 40 میزائل دیئے جائیں گے۔رپورٹس کے مطابق جدید میزائل سسٹم بھارت میں زیرِ استعمال اسرائیل کے پرانے بیرک سسٹم کے مطابق تیار کیا جائے گا جبکہ ضرورت کے مطابق اس میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔اطلاعات کے مطابق بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی رواں برس جون میں اسرائیل کا دورہ کریں گے جبکہ اسی دوران اس میزائل سسٹم کی تیاری کے حوالے سے حتمی معاملات طے پانے کا امکان ہے۔اس کے بعد یہ میزائل بھارت میں ہی تیار کیے جائیں گے جبکہ اس میں استعمال ہونے والے 80 فیصد پرزہ جات بھی مقامی سطح پر ہی تیارکیے جائیں گے۔بھارت کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اس کی تیاری میں اہم کردار ادا کرے گی جبکہ 2023 تک یہ میزائل فوج کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ ایک واضح امر ہے کہ اس وقت بھارت کو کسی بھی طرف سے جارحیت کا کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ خود اس نے اپنے پڑوسی ممالک کے خلاف جارحانہ طرز عمل اختیار کررکھا ہے، اس لیے یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ زمین سے فضا میں نشانہ بنانے والے میزائل بھارت کی ضرورت نہیںاور اسرائیل کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے کوبھارتی رہنماﺅںکے جنگی جنون کو تسلی دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں کہاجاسکتا،اگر بھارتی حکمراں بلا ضرورت میزائلوں کی تیاری پر 170ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے بجائے یہ رقم اپنے غریب اور مفلوک الحال عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتوںکی فراہمی پر خرچ کرتے تو اس سے بھارت میں غربت میں کمی کرنے میں مدد مل سکتی تھی اور عوام کی نظروں میں حکمرانوں کی ساکھ بھی بہتر ہوجاتی ،لیکن جنگی جنون میں مبتلا بھارتی رہنما اپنی ان ذمہ داریوں پر توجہ دینے کو قطعی تیار نہیں ہیں،بھارتی حکمرانوں کے جنگی جنون میں اضافے کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اپنے جنگی جنون کے نتیجے میں بھارت ایک بار پھر دنیا بھر میں اسلحے کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے ، سوئیڈش ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ5 سال میں اپنے قریب ترین حریفوں چین اور پاکستان کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ اسلحہ خریدا۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2009-13کے درمیان گزشتہ5 سال کے مقابلے میں اسلحے کی خریداری میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ 2004-2008 کی نسبت گزشتہپانچ سال میں بھارت کی جانب سے اسلحے کی درآمدات میں 111 فیصد اضافہ ہوا اور اسلحے کی عالمی درآمدات میں اس کے حصے میں7 سے 14 فیصد اضافہ ہوا۔بھارت 2010 میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن گیا تھا جہاں اس نے چین کو اس منصب سے ہٹادیا تھا۔
امریکی کانگریس کی ایک رپورٹ سے بھی یہ ظاہرہوتاہے کہ ترقی پزیر ممالک میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والے ممالک میں بھارت دوسرا بڑا ملک ہے جب کہ بھارتی فضائیہ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ آروپ راہا کے تازہ بیان کو اس رپورٹ کی تصدیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ سبکدوش ہونے والے بھارتی فضائیہ کے سربراہ آروپ راہا نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بھارت کو رافیل طیارے کی طرز کے 200 جنگی جہازوں کی ضرورت ہے اور بھارت اب تک ایسے 35 طیارے فرانس سے خرید چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2008 سے 2015 تک بھارت نے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے34 ارب ڈالرز کے معاہدے کیے، جس سے وہ اسلحہ خریدنے والا دنیا میں دوسرا بڑا ترقی پزیرملک بنا۔ترقی پزیر ممالک کو روایتی ہتھیاروں کی منتقلی برائے 2008 سے 2015‘ کے نام سے جاری کردہ سی آر ایس کی یہ رپورٹ بھارتی رہنماﺅں کے جنگی جنون کی عکاسی کرتی ہے۔یہ رپورٹ بھارت کی جانب سے زیادہ سے زیادہ جدید ہتھیاروں کی خریداری کیلیے مختلف ممالک کے ساتھ رابطوں کی تازہ کوششوں کی بھی عکاسی کرتی ہے جن کے ذریعے وہ ہتھیاروں کی خریداری کے حوالے سے اپنے مرکز کو تبدیل کررہا ہے اور اس کاسب سے زیادہ فائدہ امریکا اوراسرائیل کو پہنچ رہا ہے۔کیونکہ اس سے قبل بھارت روسی ساختہ ہتھیاروںکی خریداری کو ترجیح دیتا رہا ہے اگرچہ اس سے قبل بھی بھارت امریکا سے اسلحہ خریدتارہاہے لیکن حالیہ برسوں میں بھارت نے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے اپنی ترجیحات تبدیل کی ہیں۔
بھارت نے 2004 میں ہوائی جہازوں میں نصب ہونے والے ’فالکن‘ نامی جدید ڈیفنس سسٹم اسرائیل سے خریدا تھا جب کہ 2005 میں ڈیزل پر چلنے والی 6 ‘اسکورپین جنگی آبدوزوں سمیت فرانس سے بے شمار آلات خریدے تھے۔سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2008 میں 6 سی 130 جے کارگو طیارے امریکا سے خریدے، جب کہ 2010 میں برطانیہ نے بھی بھارت کو ایک ارب ڈالر کے 57 ہاک ٹرینر طیارے اور اٹلی نے بھارت کو 12 اگسٹا ویسٹ لینڈ(اے ڈبلیو)101 ہیلی کاپٹر فروخت کیے۔رپورٹ کے مطابق 2011 میں فرانس اور بھارت کے درمیان 51 فرانسیسی ساختہ میراج 2000 جنگی طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کا معاہدہ ہوا اورامریکا، بھارت کو 4 ارب 10 کروڑ ڈالر کے 10 سی 17 گلوب ماسٹر 3 کے طیارے فروخت کرنے پر راضی ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری کا یہ طرز عمل اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ اب بھارت اپنے جنگی نظام کو بڑھانے کے لیے ہتھیاروں کی خریداری کا عمل جاری رکھے گا۔
بھارتی حکمرانوں کے جنگی جنون کی یہ صورت حال پوری دنیا کے امن خاص طورپر بھارت کے پڑوسی ممالک کے لیے باعث تشویش ہے،خاص طورپر چینی رہنماﺅں کو جو ان دنوں بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدوں کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں، امریکا اور اسرائیل کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں