میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتخابات ، جمہوری نظام کو مستحکم بناتے ہیں

انتخابات ، جمہوری نظام کو مستحکم بناتے ہیں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۵ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

سپریم کورٹ انتخابات کے التواء کی ہر سازش ناکام بنا رہی ہے اس کی بنیاد پر 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی۔ اب یہ سیاسی قیادتوں پر منحصر ہے کہ وہ انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے کے لئے اپنی اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم پر کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ تو بہرصورت جاری ہے اور انتخابات کی تاریخ قریب آتے آتے نئے سیاسی اتحاد بھی قائم ہو سکتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کے مابین سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہو سکتی ہے جس کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا سلسلہ جاری بھی ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ تسلسل کے ساتھ انتخابات کا عمل جاری رکھ کر ہی جمہوری نظام کو مستحکم بنایا اور جمہوریت کی گاڑی کو ڈی ریل ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے آج سپریم کورٹ اور الیکشن کمشن سمیت تمام متعلقہ ریاستی انتظامی ادارے پرعزم ہیں تو تمام سیاسی قیادتوں کو بھی جمہوریت کے تسلسل پر یقین رکھنا اور آٹھ فروری کے انتخابات کو پتھر پر لکیر سمجھنا چاہئے، اسی میں ملک اور سسٹم کی بقائ ہے اور جمہوریت کے تسلسل سے بالآخر عوام کو بھی سلطانء جمہور کے ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کے لئے یکسو اور پرعزم ہوں گی تو کسی کو بھی جمہوری نظام میں نقب لگانے یا خلل ڈالنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔محترم سراج الحق ، امیر جماعت اسلامی پاکستان کے زیر صدارت مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کیلئے امیدواروں کے نام کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن اسی صورت میں قوم کو قابل قبول ہوں گے کہ وہ شفاف ہوں۔ شیڈول آنے کے بعد شکوک و شبہات بھی ختم ہوگئے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو الیکشن نہیں چاہتے تھے، ان کی خواہش تھی کہ کسی بھی طریقے سے الیکشن ملتوی ہو جائیں کیونکہ ان لوگوں کو الیکشن میں شکست نظر آتی تھی۔چیف الیکشن کمشنر اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن کیلئے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ لیاقت بلوچ نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی عام انتخابات 2024 میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ انتخابات کی تیاریوں کے لیے مسلسل تحرک کے ساتھ ساتھ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواران ضلعی، صوبائی اور مرکزی پارلیمانی بورڈز کی منظوری کے بعد کاغذاتِ نامزدگی جمع کرارہے ہیں۔ نامزد امیدواران کو ترازو نشان کے ٹکٹ جاری کیے جارہے ہیں۔ پولرائزیشن، سیاسی جمہوری قومی محاذ پر حکمران جماعتوں کی ناکامی، نااہلی سے عوام عملاً مایوس ہو چکے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیرقانونی حربے اور بار بار اقتدار میں آنے والی آزمودہ جماعتوں نے عوام کو مایوس اور ان کے مستقبل کو تاریک کردیا ہے۔ جماعتِ اسلامی ملک کو بحرانوں سے نکال کر اسلامی، خوشحال، مستحکم اور باوقار ملک بنائے گی. عوام کے دکھ درد ختم ہونگے اور بااعتماد قوم ملک کو خود سنبھالے گی۔
انتخابات میں حصہ لینا ہر پارٹی کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔ ایک بڑی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینا درست اقدام نہیں۔ الیکشن کمشن اس بارے میں دوبارہ غور کرے۔ ماضی میں بھی انتخابی نشانات پارٹیوں سے چھینے گئے اور انتخابی عمل میں شرکت پر ناروا رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی ہیں۔ اسی عمل نے ملک کو کمزور اور سیاسی انتخابی عمل کو داغدار کردیا۔ آئین، قانون اور عدل و انصاف کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے۔ ریاست کی طاقت سے انتخابات کی انجینئرنگ کا ناکارہ عمل بند کیا جائے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے ضروری ہے کہ اسٹیبلشمنٹ انتخابی عمل میں مداخلت بند کرے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کیا جائے۔ میڈیا پر پارٹیوں کی غیرحقیقت پسندانہ تشہیر عدم توازن پیدا کررہی ہے۔ انتخابات کو مال و دولت کا کھیل تماشا بنادیا گیا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیرقانونی حربے اور بار بار اقتدار میں آنے والی آزمودہ جماعتوں نے عوام کو مایوس اور ان کے مستقبل کو تاریک کردیا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینا ہر جماعت کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے یہ الیکشن کمشن کا انتقام ہے جس پارٹی کو کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت نہیں اسے کہہ رہے ہیں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے گئے تو پھر جماعت اسلامی کے علاوہ کون سی پارٹی ہے جس میں انٹراپارٹی الیکشن ہوئے ہیں ہمیں الیکشن کمشن کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔
جہاں تک انتخابات کے انعقاد کا سوال ہے تو اب8 فروری کے انتخابات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بقول پتھر پر لکیر ہو چکے ہیں جس کے لئے گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی انتخابات کے صاف شفاف ہونے کا یقین دلایا اور کہا کہ انتخابی ماحول میں الزامات تو معمول کی بات ہے۔ سیاسی جماعتوں کے دعوئوں کا فیصلہ عوام انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے کریں گے۔ اسی طرح پاکستان الیکشن کمشن بھی انتخابات کے انتظامات کے مراحل سرعت کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچا رہا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں