پہلے ہم جھکتے تھے ،اب نہیں جھکیں گے ،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے ہم بڑی طاقتوں کے سامنے جھکتے تھے اب ایسا نہیں ہو گا، اسلامی ریاست کا مطلب کسی کے سامنے جھکنا نہیں ہوتا، ہم خوددارقوم بنیں گے، ہمیشہ بڑے اہداف کے حصول کیلئے کوشاں رہیں،کبھی خود کو کمتر نہ سمجھیں، برے وقت سے سیکھنا اور کبھی ہار نہیں ماننی،قائداعظم، نیلسن منڈیلا نے اپنی ذات کیلئے سیاست نہیں کی تھی، لوگ ہمیشہ قائداعظم، منڈیلا کویاد رکھیں گے،میرا کوئی رشتہ داربڑے عہدوں پر نہیں ، میرٹ کے علاوہ معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، 3 سالوں سے شورمچا ہوا ہے، ہماری حکومت کہہ رہی ہے جس نے چوری کی جواب دیں، اس لیے باہربیٹھ کرشورمچارہے ہیں، طاقت ورکوقانون کے نیچے آنا ہوگا،یہ نہیں ہوسکتا امیراورغریب کے لیے الگ الگ قانون ہو،ہماری حکومت کرپشن نہیں کررہی تو ہمیں آزاد عدلیہ سمیت میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں، 70 فیصد ہمارے خلاف پروگرام کیے گئے،چیلنج کرتا ہوں ہماری حکومت کے علاوہ کسی حکومت میں اتنا میڈیا آزاد نہیں تھا، امریکا جیسے ملک میں پاکستان جیسی ہیلتھ انشورنس نہیں، ہیلتھ کارڈ غریب گھرانے کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ڈیجیٹل میڈیا ڈیویلپمنٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو آج مواقع میسر ہیں، پاکستان کی تاریخ میں لوگ اس طرح سے اوپر نہیں آئے، نیا آئیڈیا ہے جو بکتا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے نوجوانوں کو کبھی بھی اس طرح کے مواقع میسر نہ تھے جو آج ہیں۔انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے ضروری ہے کہ آپ ایک ایسا آزاد ذہن رکھیں جو ہر وقت آگے سے آگے بڑھنے کا سوچ رہا ہو، مجھے سے کہیں زیادہ باصلاحیت کھلاڑی موجود تھے لیکن میں ان سے آگے اس لیے پہنچا کیونکہ میں اپنے اہداف مقرر کرتا تھا کہ میں پاکستان کا سب سے بہتر آل راونڈر بننا چاہتا تھا اور پھر دنیا کا سب سے بہترین آل راؤنڈر بننے کا ہدف مقرر کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ اللہ نے آپ کو کتنی صلاحیتیں دی ہیں اور یاد رکھیں کہ آپ جتنا بڑا سوچیں گے، آپ اتنا ہی آگے بڑھیں گے اور آپ کو اتنا ہی ملے گا جتنی آپ محنت اور جدوجہد کریں گے۔انہوںنے کہاکہ نوجوان پاکستان کے نظریے کو فروغ دیں، جن مسلمانوں نے ہندوستان میں رہ جانا تھا انہوں نے بھی پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا کیونکہ نظریہ پاکستان یہ تھا کہ ہم ایک ملک بنائیں گے جو مثالی اسلامی ریاست بنے گی۔انہوں نے کہا کہ مثالی ریاست وہ ہوتی ہے جو خوددار ہو، جس میں انسانیت اور انصاف ہو، خوددار اسلامی ریاست کسی کے آگے نہیں جھکتی، پہلے ہم دنیا کی بڑی طاقتوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیتے تھے لیکن اب ہمارا خودداری کا جو مقصد ہے تو ہم ایسا نہیں کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ پختونخوا میں ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس آ گئی ہے، ایک غریب گھرانہ کسی بھی ہسپتال میں 10لاکھ روپے کا علاج کرا سکتا ہے، ترقیاتی ملکوں میں بھی سب کو یکساں ہیلتھ انشورنس کی فراہمی نہیں ہے، ابھی ہمارے پاس بھی اتنے وسائل نہیں ہیں لیکن ہم اس سفر پر نکل گئے ہیں کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس میں ہم زندگی کی ریس میں پیچھے رہ جانے والے کمزور کا معیار زندگی بلند کرنا چاہتے ہیں۔نہوںنے کہاکہ فلاحی ریاست میں تیسری سب سے اہم چیز انصاف ہے، جس معاشرے میں قانون کی عملداری نہ ہو، وہ ترقی نہیں کر سکتا اور اب پاکستان کا سفر اس طرف شروع ہو گیا ہے جس میں پہلے میرٹ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انصاف ہوتا ہے تو میرٹ ہوتا ہے، عمران خان کے دوست، کزن، رشتے دار بڑے عہدوں پر نہیں ہیں کیونکہ یہاں میرٹ ہے اور اس کے بھی بہت اثرات مرتب ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی عملداری سب سے اہم ہے تاکہ طاقتور کو قانون کے دائرے میں لایا جائے، پچھلے تین سالوں سے ہماری حکومت سے سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ ہم طاقتور سے کہہ رہے ہیں کہ تم بھی جوابدہ ہو اور اگر آپ نے چوری کی ہے تو آپ کا احتساب ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جس قوم میں خودداری نہ ہو اور جو امداد اور بھیک مانگے، وہ کبھی ترقی نہیں کرتی۔