میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کونسا قانون شریف فیملی کو نیب میں پیش ہونے سے روکتا ہے‘ عمران خان

کونسا قانون شریف فیملی کو نیب میں پیش ہونے سے روکتا ہے‘ عمران خان

منتظم
جمعه, ۲۵ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام اباد(بیورورپورٹ)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اج جمعے کو سکھر میں پارٹی جلسے میں عوام سے شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے گھمبیر مسائل سے واقف ہیں اور بہت جلد ان کا حل پیش کرینگے، عمران خان نے جمعرات کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ تحریک انصاف نے ملک کے سب سے بڑے مسئلے کرپشن اور منی لانڈرنگ سے متعلق پانامہ کیس کی انتہائی محنت سے پیروی کی جس کا پھل نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں ملا جو تاریخی فتح ہے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی کے گھبیر مسائل سے بخوبی واقف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پانامہ کیس کے بعد ان مسائل کے حل کے لئے وہاں کے عوام کو اعتماد میں لیکر ساتھ ملانا چاہتے ہیں سکھر میں جلسہ بھی اسی رابطہ مہم کا حصہ ہے لہذا عوام جلسے میں شرکت کو یقینی بنا کر اسے کامیاب بنائیں ۔تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ (ن) لیگی وزیر کیسے یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ شریف خاندان نیب میں پیش نہیں ہوگا، جبکہ کون سا قانون انہیں اس من مانی اور خود سر رویے کی اجازت دیتا ہے۔سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ روز اول سے اہم نکتہ اٹھا رہا ہوں کہ (ن) لیگی وزیر کیسے یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ شریف خاندان نیب میں پیش نہیں ہوگا، کون سا قانون انہیں اس من مانی اور خود سر رویے کی اجازت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ خود اپنی تحقیقات کے لیے اپنی مرضی کا طریقہ منتخب کریں، شریف خاندان یہ بھول چکا ہے کہ وہ ملزم ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل ہے، (ن) لیگ کو عدالتی حکم نامے پر نظر ثانی کا اختیار کس نے دیا جب کہ سپریم کورٹ نے تو نظرثانی کیلئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی، سپریم کورٹ کا نظرثانی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر نہ کرنا حقیقت میں حکم امتناع دینے سے انکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس اپنے دوہرے معیار اور دوغلے پن کا کیا جواز ہے، کیا نیب کرپشن، منی لانڈرنگ، اثاثے چھپانے، ٹیکس چوری جیسے جرائم میں ملوث افراد سے ایسا برتاؤ ہی کرتی ہے جیسے وہ شریف خاندان سے پیش آرہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں