لانگ مارچ روکنے کیلئے کریک ڈائون، سینیٹ میں اپوزیشن کااحتجاج ایوان سے واک آئوٹ
شیئر کریں
سینٹ میں اپوزیشن نے پی ٹی آئی لانگ مارچ روکنے کیلئے کریک ڈائون اور گرفتاریوں کے خلاف شدید احتجاج اورایوان سے واک آئوٹ کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں میں گھس کر خواتین کو ہراساں کیا جارہاہے ،شیریں مزاری کیس میں کورٹ کا آرڈر موجود ہے،ایوان کے ارکان کی حفاظت ایوان کی زمہ داری ہے،ہمارا احتجاج پر امن ہے جبکہ وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ کسی کو جتھوں کی صورت میں اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائیگی ،رانا ثناء اللہ پر جب پندرہ کلو ہیروئن ڈالی گئی ان کا ضمیر سویا ہویا تھا،مریم نواز،شاید خاقان سمیت کتنوں کے نام لوں جن پر ان کے ضمیر جاگے، موجودہ حکومت کسی غیر قانونی اقدام کی طرف نہیں جائے گی،ہم قانون پر عملدرآمد کے پابند ہیں قانون کی خلاف وزری پر قانون حرکت میں آئے گا۔ منگل کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت میں سینٹ کا اجلاس ہو جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کیخلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کیا گیا،وقت ایک سا نہیں رہتا تاہم جو ہو رہا وہ درست نہیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ولید اقبال کے گھر علامہ اقبال کی بہو رات کو سراپاً احتجاج تھی،کارکنوں کے گھر میں گھس کر خواتین کو ہراساں کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ شیریں مزاری کیس میں کورٹ کا آرڈر موجود ہے،ایوان کے ارکان کی حفاظت اس ایوان کی زمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمار لانگ مارچ پر امن مارچ ہے ایک پتہ تک نہیں ٹوٹے گا۔انہوںنے کہاکہ جب انہوں نے احتجاج کئے ہم نے انہیں مکمل آزادی دی،یہ معاملہ ریاست کا ہے کسی ایک پارٹی کا نہیں۔ انہوںنے کہاکہ آب آدمی کیا بات کرے جب وزیر قانون ہی قانون کے خلاف بات کرے،یہ آئین و قانون کو اپنے ہاتھ کی چھڑی سمجھتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ یہاں پر پر امن لوگ ہیں اور وہاں پر اربوں کی کرپشن تھی،وقت گزر جائے گا اپنی پارٹی کی عینک اتاریں اور ملک کی بات کریں۔ انہوںنے کہاکہ مسلح جتھے آپ کے ہوتے تھے ماڈل ٹاؤن آپ نے کیا۔ انہوںنے کہاکہ یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہے گزشتہ روز اس کو سڑک پر بٹھایا گیا،ایوان کے ارکان کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے اراکین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا ۔ سینٹ میں قائد ایوان اعظم نذیرتارڑ نے قائد حزب اختلاف کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ حکومت کی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ رانا ثناء اللہ پر جب پندرہ کلو ہیروئن ڈالی گئی ان کا ضمیر سویا ہویا تھا،مریم نواز،شاید خاقان سمیت کتنوں کے نام لوں جن پر ان کے ضمیر جاگے۔ انہوںنے کہاکہ جتنی کالی ضربیں گزشتہ تین سالوں میں لگائی گئیں ستر سالوں میں نہیں لگائی گئیں۔