فارن فنڈ نگ کیس ،وزیراعظم نے ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف غیرملکی فنڈکیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا ۔عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ہائی کورٹ نے انٹراکورٹ اپیل پر 4 دسمبر کو خلاف قانون آرڈر پاس کیا۔حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں سپریم کورٹ نے قواعد طے کر دیئے تھے ۔ قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی کورٹ یا ٹریبونل نہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ سے متعلق کیس انکوئری کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو جو احکامات جاری کیے ان کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اکبرایس بابر کو پی ٹی آئی سے نکالاگیا اور شو کاز نوٹس بھی جاری کئے گئے ۔ الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، اکبر ایس بابر کا 2011 سے پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، اکبر ایس بابر کی پارٹی چھوڑنے کی ای میل ریکارڈ پر موجود ہے ۔ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات سے تجاوز کو نظر انداز کیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے مبہم اور غیر ضروری حکم جاری کیا گیا۔درخواست گزار نے کہا کہ ہائی کورٹ کے سنگل جج کا 18 جولائی 2018 کا چیمبر آرڈر بھی قانون کی نظر میں صحیح نہیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس بیرون ملک فنڈنگ سے متعلق اکبر ایس بابر کی درخواست کی سماعت کا دائرہ اختیار نہیں۔عمران خان نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کا12 دسمبر کا حکم غیر قانونی ہے اور اس سے متعلقہ ادارہ آرٹیکل 175کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے ۔چیئرمین پی ٹی آئی اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی ہے کہ ہائی کورٹ کا4دسمبر کا فیصلہ خلاف قانون ہے اور اس کو کالعدم قراردیا جائے ۔