میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،عمران خان

ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،عمران خان

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، جب تک ملک میں دولت نہیں آئے گی خوشحالی نہیں آسکتی ۔لاہور میں خصوصی ٹیکنالوجی زون، ٹیکنا پولس کے منصوبے کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور ہائر ایجوکیشن کے وزیر نے 800 ایکڑ کی ویران زمین کو دنیا کے مستقبل کے لیے استعمال کیا، بڑی ٹیک کمپنیوں کا ٹرن اوور ایک ہزار ارب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران جب دیگر کمپنیاں نقصان میں تھیں تو ٹیکنالوجی کمپنیوں کی آمدنی دگنی ہوگئی تھی، اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ دنیا اب ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہی ہے اور ہم اس میں پیچھے رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے آئیڈیل حالات ہیں کیونکہ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں 60 فیصد سے زائد شہری 30 سال سے کم عمر ہیں اور ہم تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں، ہمارے ہمسائے ملک بھارت نے 15، 20 سال قبل آئی ٹی کی دنیا میں قدم رکھا اور ہم سے پہلے آئی ٹی میں ترقی کی۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی پارکس اور ٹیکنا پولس کا مقصد یہ کہ ہم آئی ٹی سیکٹر کی مدد کریں انہیں ٹیکس میں چھوٹ دیں، ان کی رکاوٹیں کم کریں اور کاروبار میں آسانی پر عمل درآمد کریں، ان کی مدد کرنے سے ہمارا ملازمتوں کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہوگا۔انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے اپنے ملک میں کبھی برآمد ات پر زور نہیں دیا، 1960 میں پاکستان کی برآمدات کے مقابلے میں اب ہماری برآمدات کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جیسے ہی برآمدات بڑھتی ہیں تو اس کے لیے ہمیں درآمدات بڑھانی پڑتی ہیں اس سے ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہوجاتی ہے اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ پیدا ہوتا ہے اور ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، اس مسلسل سائیکل سے ہم تب ہی نکل سکتے ہیں جب ہم اپنے ملک کی برآمدات پر زور دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں دولت نہیں آئے گی خوشحالی نہیں آسکتی، ہمارا ہمسایہ چین 40 سال قبل کہاں تھا اور اب کہاں ہے، چین نے دو بڑے کام کیے ہیں، چین نے منصوبہ بندی کے تحت کرپشن کو ختم کیا، جب اعلی سطح پر کرپشن بڑھتی ہے تو جو دولت اداروں اور عوام پر لگنی چاہئے وہ ملک سے باہر نکل جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی چن پنگ نے سب سے پہلے اپنے وزارتی سطح کے لوگوں کو جیل میں ڈالا اور 70 فیصد عوام کو غربت سے نکلا اور اپنی برآمدات بڑھائیں، آج جو وہ دنیا کے اتنی بڑی طاقت بن چکے ہیں یہ ان کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔انہوںنے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ اپنے ملک کی برآمدات کس طرح بڑھائی جائے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے یہاں اللہ نے 12 موسم دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کے بحران کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کورونا کے باعث عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا اور جب ہم نے درآمدات کی تو ہمیں اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس سرسبز سرزمین ہے اور پھر بھی باہر سے پام آئل درآمد کر رہے ہیں، ہم پام آئل کیوں نہیں بنا سکتے، ہمیں سب سے پہلے منصوبہ بندی کرنی ہے کہ کس طرح اپنے پاس ڈالرز میں اضافہ کرنا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں