اپو زیشن حکومت کیخلاف بھر پور محاذ آرائی کیلئے تیار
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) حکومت کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے جلسوں پر پابندی لگائے جانے کے امکانات کے باعث پاکستان مسلم لیگ ن نے اہم فیصلہ کر لیا،تنظیمی ڈھانچہ منظم رکھنے کے لیے حکمت عملی مرتب کر لی گئی۔ اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو کوئٹہ کے جلسے سے خطاب نہ کرنے کا مشورہ دیدیا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ پر پابندی لگائے جانے کے حکومتی اشاروں کے باعث پارٹی کی جانب سے اہم فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کے تحت مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت حکومت کی جانب سے مذکورہ اقدام اٹھائے جانے کیخلاف 10 اپوزیشن جماعتوں کو رام کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے جنہوں نے حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے خلاف اسلام آ باد میں پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کا مسودہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت پی ڈی ایم کی کسی بھی اتحادی جماعت پر پابندی لگائے جانے پر اپو زیشن حکومت کیخلاف بھر پور محاذ آرائی کے لیے تیار دکھائی دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مریم نواز کے اپو زیشن جماعتوں کے متعدد رہنماؤں سے رابطے بھی سامنے آئے ہیں جس میں انہیں کوئٹہ جلسے میں نواز شریف کو خطاب سے روکنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم مسلم لیگ ن کے قائد کی تقریر روکنے سے متعلق اب تک کسی قسم کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس بابت پر پی ڈی ایم بھی دوگروپوں میں تقسیم دکھائی دیتی ہے جس میں سے ایک گروپ نواز شریف کو خطاب کرنے کی اجازت دینے پر بضد دکھائی دیتا ہے ممکنہ طور پر نواز شریف کے کوئٹہ جلسے سے خطاب نہ کیے جانے کے امکانات روشن ہیں۔ واضح رہے نواز شریف کی جانب سے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں ریاستی اداروں کیخلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے جس کے بعد انہیں کراچی میں باغ جناح میں ہونے والے دوسرے جلسے میں شرکاء سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔