میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے ،شاہ محمود قریشی

امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے ،شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۴ جولائی ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے جب کہ دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا،مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکا نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ، امریکی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ۔ انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے جب کہ دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع سے زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ سے وزیراعظم اور وفود کی سطح پر 3 گھنٹے تک ملاقات ہوئی، نشستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلی ملاقات صدر ٹرمپ اور وزیراعظم کے درمیان ہوئی،دوسری ملاقات میں سول اور عسکری قیادت شریک ہوئی، پاکستانی وفد میں وزیراعظم، آرمی چیف وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی شریک ہوئے جب کہ امریکا کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سی آئی اے حکام نے شرکت کی۔تیسری ملاقات میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تینوں نشستوں میں بڑی اچھی اور کھل کر بات ہوئی پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا گیا، ملاقات کے بعد دونوں رہنمائوں نے 40 منٹ تک میڈیا سے گفتگو بھی کی جبکہ دونوں کے درمیان بہتر کیمسٹری پائی گئی۔۔ پچھلے 5 سالوں میں پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ تھا نہ امریکا میں لابی۔ پچھلے 5 سالوں میں امریکا کے ساتھ اس قدر اہم رابطہ نہیں ہوا تھا ساری صورت حال کا فائدہ پاکستان مخالف قوتوں نے اٹھایا،پاک امریکا تعلقات میں جو سرد مہری آئی تھی اس میں بہتری آئی ہے اور اب ہمارے لیے دروازے کھل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے معرض وجود میں آتے ہی اپنی خارجہ پالیسی واضح کر دی تھی، افغانستان کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار صرف پاکستان کو ٹھہرایا جاتا رہا ہے ، ہم یہ کہتے رہے کہ اس صورت حال کی ذمہ داری بہت سی چیزوں پر عائد ہوتی ہے ، فاٹا الیکشن کے ساتھ دنیا کو بہت بڑا سگنل دیا گیا جو علاقہ غیر تھا وہاں انتخابات کروائے گئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فاٹا انتخابات کو کامیابی قرار دیا ہے ۔ میں صدر ٹرمپ کے چند جملے دہرانا چاہتا ہوں، ٹرمپ نے کہا پاکستان عظیم ملک ہے اور وہاں کے لوگ عظیم ہیں۔ ٹرمپ نے وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا وزیراعظم اچھے آدمی ہیں، ماضی سے ہٹ کر پاکستان سے نیا رشتہ استوار کرنا چاہتا ہوں۔ ٹرمپ نے کہا وہ مستقبل میں پاکستان کیساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملاقات کا حاصل حصول کیا تھا، ملاقات میں 6 پوائنٹس انتہائی اہم رہے امریکا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی نئی سمت کا آغاز ہو گیا۔ امریکا پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کو وسعت دینا چاہتا ہے ، دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکا نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن دونوں ممالک کے عوام کی خواہش ہے اس معاملے میں بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کی تاریخ سے امریکی صدر کو آگاہ کیا ہے ۔ شاہ محمود نے کہا کہ ملاقات کے دوران کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور تشدد کے بارے میں بھی بتایا گیا، ممبئی اور پلوامہ حملے جیسے واقعات مذاکراتی عمل سبوتاژ کر دیتے ہیں،آج تک کسی امریکی صدرسے مسئلہ کشمیرکے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا،اس پرکوئی پیشرفت ہوتی ہے توبرصغیر میں بہتری کاامکان پیدا ہوگا،بہتری کا امکان پیداہوتا ہے توخطے کی ترقی پردوررس اثرات مرتب ہوں گے ،بھارت کی موجودہ حکمت عملی جاری رہی تووہاں ردعمل ہوگا ، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا وزیراعظم نے ہمیشہ افغان مسئلے کے فوجی حل کی مخالفت کی، ملاقات میں وزیراعظم کے موقف کی تائید کی گئی،وزیر اعظم نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے اور امریکی صدر نے وزیر اعظم کی دعوت کو قبول کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نشست میں افغانستان کیساتھ دوطرفہ تعلقات کاذکر بھی ہوا۔انہو ں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے سرمایہ کاروں کے ساتھ کئی نشستیں کیں،واضح کیاکہ ہم ایڈنہیں ٹریڈ چاہتے ہیں،وزارت خارجہ اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہی ہیں، دونوں رہنمائوں نے باہمی تجارت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے ، امریکی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ، امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جلد معاملات طے کیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ تاریخ کا اعلان کیا جائے گا ، امریکی صدر نے وزیراعظم اور وفد کو وائٹ ہائوس کا دورہ کرایا، دونوں رہنمائوں کی ملاقات بہت متاثرکن اور حوصلہ افزا تھی، پاکستان کی سول ملٹری قیادت ایک پیچ پر ہے ، وزیراعظم اور امریکی صدر نے تحائف کا تبادلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقتصادی سفارت کاری کی طرف توجہ دینے کی بھی کوشش کریں گے ۔ ایف اے ٹی ایف سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس کا بہت بڑا حصہ منی لانڈرنگ ہے ، لوگ اس کے ذریعے پیسے آف شور کمپنیوں میں منتقل کرتے ہیں، وزیراعظم برملا کہہ چکے ہیں تیسری دنیا میں غربت کی وجہ منی لانڈرنگ ہے ، امریکا کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ہماری ساتھ دینا چاہیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت بھی بڑا مسئلہ ہے ، ہم ان دونوں چیزوں میں پیش رفت چاہتے ہیں، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام پر ہم نے اعتماد پیدا کیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں