پولیس کا کریک ڈاؤن ،150پی ٹی آئی کارکن گرفتار
شیئر کریں
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا جس میں ڈیڑھ سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپہ مارا لیکن شیخ رشید اور ممبر قومی اسمبلی راشد شفیق نہ ملے۔ پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت، ممبر صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی، واثق قیوم، چودھری امجد، چودھری عدنان، راجہ راشد حفیظ کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے، لیکن ابھی تک کوئی سرکردہ رہنما گرفتار نہیں ہوسکا۔ پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان، حماد اظہر، فردوس عاشق اعوان، علی نوید بھٹی، جمشید اقبال چیمہ، ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی ، میاں اسلم اقبال، ایم پی اے سعدیہ سہیل، اعجاز چودھری ، میاں اکرم عثمان، عقیل صدیقی، سابق ڈپٹی سیکرٹری لاہور عامر ریاض قریشی، یوسی چیئرمین امیدوار شیخ محمد حیدر اور دیگر کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے۔ ادھر کراچی پولیس نے گلشن اقبال میں رکن نیشنل اسمبلی اور پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکرٹری سیف الرحمان محسود کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔ پولیس نے رکن سندھ اسمبلی و پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر کراچی سعید آفریدی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، رکن قومی اسمبلی و انفارمیشن سیکریٹری سندھ ارسلان تاج گھمن، رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اس کے علاوہ قصور پولیس نے ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر (این اے138)سردار راشد طفیل کے گھر پر چھاپہ مارا۔ سردار راشد گھر پر موجود نہ تھے۔ دوسری جانب یاسر گیلانی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران سادہ اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے گھر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کی۔ پولیس نے شیرا کوٹ میں پی ٹی آئی رہنما سعید احمد خان کے گھر چھاپہ مارا۔ سعید خان کا کہنا تھا کہ پولیس سیڑھی لگا کر چھت سے گھر میں داخل ہوئی اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔راستوں کی ممکنہ بندش کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ آزادی مارچ روکنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری کو راولپنڈی پہنچا دیا گیا، آنسو گیس، قیدی گاڑیاں اور دیگر سامان بھی پولیس دستوں کو فراہم کردیا گیا۔