تیل کی قیمتوں میں اضافہ، چین میں طلب بڑھنے جبکہ روسی رسد میں کمی کا امکان
شیئر کریں
چین میں کورونا پابندیوں کے خاتمے اور اس کے دوبارہ کھلنے کے بعد بڑھتی ہوئی طلب کی توقعات کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکی ڈالر کی قدرمیں کمی واقع ہوئی ہے اور روس کی توانائی پرپابندیوں کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں رسد میں تعطل واقع ہوسکتا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت میں مسلسل ہفتہ واراضافے کے بعد 82 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے امریکی بینچ مارک نومبر کے وسط کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ امریکی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث پیر کے روز قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم ایشیائی اوقات میں تجارتی حجم برقرار رہا اور نئے قمری سال کے موقع پرقومی تعطیلات کی وجہ سے چین اور سنگاپور سمیت اہم مارکیٹیں متاثر ہوئی ہیں۔ تیل نے 2023 کے کمزورآغاز کو ہلا کررکھ دیا ہے کیونکہ چین کی مارکیٹ میں توقعات بڑھ گئی ہے۔امریکا کے فیڈرل ریزرو نے بھی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور وہ شرح سود میں جارحانہ اضافے کا سلسلہ ختم کرنے کے قریب ہے۔ یوکرین میں جاری جنگ کے پیش نظرروس کی توانائی کی ترسیل پر مزید پابندیاں اگلے ماہ کے اوائل میں نافذ العمل ہونے والی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلین نے اختتام ہفتہ پراس اعتماد کا اظہار کیا کہ روسی خام تیل کی فروخت پر پابندیوں کو مصفا مصنوعات تک بڑھایا جا سکتا ہے، جبکہ اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ کام مزید پیچیدہ ہوگا۔ دریں اثنا، ماسکو ایک حکم نامہ شائع کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس میں قیمت کی حد پر عمل کرنے والے گاہکوں کو تیل فروخت کرنے والی روسی کمپنیوں پر پابندی کی وضاحت کی گئی ہے۔یورپ میں، فرانس کی سی جی ٹی یونین توانائی کے شعبے میں اس ہفتے ہڑتال کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس سے ایندھن کی دستیابی میں تعطل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ بروکریج اسٹون ایکس گروپ کے تجزیہ کار ہیری التھم نے کہا: فرانسیسی ریفائنری حملوں اورآنے والی روسی تیل کی مصنوعات پر پابندی کے اہم معاون عناصر یورپی درمیانی مارکیٹوں میں زیادہ فیصلہ کن طور پر کھیل رہے ہیں، جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی خام تیل کی قیمت میں کچھ اضافہ کر سکتی ہے۔