میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینیٹ اجلاس، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر حکومت، اپوزیشن کے ٹکرائوکا امکان

سینیٹ اجلاس، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر حکومت، اپوزیشن کے ٹکرائوکا امکان

ویب ڈیسک
پیر, ۲۴ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سینیٹ کا اجلاس دو روزہ وقفہ کے بعد آج دوبارہ ہوگا جس کی صدارت چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کرینگے ۔ سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی حکومت اور اپوزیشن کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 پر آمنے سامنے آنے کی توقع ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اہم اپوزیشن جماعتوں، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایوان بالا میں عددی طاقت کے باعث بل کا راستہ روکنے کے واضح پیغام کے باوجود حکومت عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی شرط پوری کرنے کے لیے بل پاس کرانے کی اپنی پوری کوشش کرے گی۔آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس 28 جنوری کو ہونا ہے جس میں ایک ارب ڈالر کے اجرا کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی درخواست پر غور کیا جائیگا، تاہم یہ منظوری ضمنی مالیاتی بل 2021 اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 جیسے پیشگی اقدامات سے منسلک ہے۔ضمنی مالیاتی بل 2021 پہلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ ہوچکا ہے۔وزارت فنانس کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پیر کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائیگا، عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس وقت نہیں سوائے اس کے کہ وہ بل کو ایوان بالا سے بلڈوز کرے کیونکہ حکومت کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے جس کے باعث اس میں تاخیر ہوسکتی ہے تاہم عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ سے بل گزار لیا جائے گا۔قوانین کے تحت ایس بی پی بل سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو میں بھیجا جائے گا جہاں اس کا شق وار جائزہ اور ترامیم کی منظوری لی جائے گی، اس کے بعد کمیٹی ترامیم پر اپنی رپورٹ سینیٹ کو پیش کرے گی، چیئرمین کمیٹی کو اپنی سفارشات جمع کرانے کا ٹائم فریم دیا جاسکتا ہے۔رپورٹ ایوان بالا میں پیش کرنے کے بعد اس بل پر ووٹنگ کے لیے اراکین کو 48 گھنٹوں کا نوٹس دیا جائے گا تاہم حکومت کے پاس ایک تحریک کے ذریعے اس رول کو معطل کرنے کا اختیار ہے جیسا کہ اس نے 13 جنوری کو ایس بی پی بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی میں کیا تھا۔عہدیدار کے مطابق اگلے ہفتے بل کی منظوری میں تاخیر ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کی ری شیڈولنگ کا باعث بن سکتی ہے، اس سے قبل بورڈ میٹنگ 12 جنوری کو ہونی تھی جسے پاکستان کو پیشگی اقدامات کے اطلاق کا وقت دینے کے لیے ری شیڈول کرکے 28 جنوری کیا گیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے ایس بی پی ترامیم پر اس کے نفاذ سے قبل بحث کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں