حکومت گرانے کی حکمت عملی ،پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑگئی
شیئر کریں
حکومت گرانے کی حکمت عملی پر اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کی چھ جماعتوں مسلم لیگ (ن)،مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، ساجد میر،عبدالمالک بلوچ، اویس احمد نورانی اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرف سے عمران خان کو گھر بھیجنے کے معاملے پر اختلافات کا اظہار کھل کر کیا جانے لگا ہے۔گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کی تقریب سے خطاب میں سابق صدر آصف زرداری نے گزشتہ ماہ ہی پی ڈی ایم کو حکمت عملی بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب میں اپوزیشن اتحاد کو عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد لانے سے متعلق مشورہ دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر پی ڈی ایم جماعتوں کے 6 اہم قائدین ان ہائوس تبدیلی کے مخالف ہیں جبکہ چار قائدین نے حمایت کردی۔ پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں نے پیپلز پارٹی سے وضاحت مانگ لی۔پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اکثر قائدین نے سربراہی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، ساجد میر،عبدالمالک بلوچ، اویس احمد نورانی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف نکلے۔ذرائع کے مطابق اختر مینگل ،بلاول بھٹوزرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی اِن ہائوس تبدیلی کے حق میں ہیں، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد شیر پائو ان ہائوس تبدیلی کے حامی ہیں۔ن لیگ کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف شروع دن سے ہی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف رہے۔ یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علما اسلام، جمیعت علماء پاکستان، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، مرکزی جمیعت اہلحدیث، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی پر مشتمل ہے۔اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے مشورے اور تجاویز سامنے آنے پر اعتراض اٹھادیا۔ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے بلاول بھٹو کی گزشتہ روز کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد لانے کے نمبرز ہیں تو پیش کریں۔انہوں نے اس موقع پر پی پی چیئرمین کو یاد دلایا کہ سینیٹ میں نمبرز پورے ہونے کے باوجود اپوزیشن کی تحریک ناکام ہوئی تھی۔ ن لیگ نے اپنی سوچ واضح کردی ہے کہ وہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن مارچ کیا جائے، اس حوالے سے ا حسن اقبال نے مارچ میں لانگ مارچ کرنے کی تجویز بھی دے دی۔کل بلاول بھٹو نے کہا تھاکہ حکومت کو گرانے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو 10 جلسوں سے نہیں ہوا، ہوسکتا ہے چائے پر ایک ملاقات سے ہوجائے۔