ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے ، سپریم کورٹ
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2012 میں پٹواری محمد نواز کی نوکری سے اپنی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کردی ۔پیر کوچیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پٹواری کے وکیل نے جسٹس گلزار احمد کو چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے پر مبارک پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ آپ پہلا کیس ان کا سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے پٹواری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ تو درخواست گزار ہیں احسان اللہ گرداور کے معاملے کو بیچ میں کیوں لا رہے ہیں، اس کو تو پنشن مل گئی ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے برخلاف کام کیا، محمد نواز پٹواری مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ۔ وکیل پٹواری نے موقف اپنایا کہ بوجھ سارا پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن گرداور اور تحصیلدار بھی اس عمل میں ملوث تھے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ وکیل صاحب آپ پٹواری محمد نواز کا کیس ہمیں بتائیں،انکوائری ہوئی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کیخلاف آیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تحصیلدار اور گرداور کو کیس میں شامل کرنا چاہتے ہیں جسکا ریکارڈ ہمارے سامنے موجود نہیں، ہم اس معاملے پر ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ عدالت نے پٹواری محمد نواز کی اپیل خارج کر دی ۔