میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کورکمانڈرز اجلاسوں سے کشمیر پرکسی اعلان کے منتظر ہیں مگر وہاںبھی خاموشی ہے، سینیٹر سراج الحق

کورکمانڈرز اجلاسوں سے کشمیر پرکسی اعلان کے منتظر ہیں مگر وہاںبھی خاموشی ہے، سینیٹر سراج الحق

ویب ڈیسک
پیر, ۲۳ دسمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا، کشمیرپرکوئی سازش یا خفیہ معاہدہ ہوا تو قوم کے ہاتھ ان حکمرانوں کے گریبانوں پر ہوں گے ، کورکمانڈرز کے اجلاسوں سے کشمیر پرکسی اعلان کے منتظر رہتے ہیں مگر وہاںبھی خاموشی ہے ، حکمران گلہ شکوہ کرتے ہیں کہ حکومت تو ملی ہے اختیارات نہیںہیں۔ فرش پر سب سے بڑی کرسی تو مل گئی کیا یہ عرش پر جانا چاہتے ہیں،ایل او سی کی طرف بڑھنے سے پہلے ان حکمرانوں سے حساب کتاب کریں گے ،دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور کشمیر کو جدا نہیںکرسکتی، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی مدد کیلئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں امدادی فنڈ قائم کیا جائے ، کوالالمپور اعلامیہ کی حمایت کرتے ہیں، حکمرانوں نے اس کانفرنس میں شریک نہ ہوکر قوم کو شرمندہ کیا ہے ، کشمیر کیلئے آخری گولی اور آخری فوجی کی قربانی کا اعلان کرنے والے کہاں ہیں، کیامضبوط قوت اس لئے حاصل کی تھی کہ کشمیر کی ہر گلی کوچے کو ظالم فوج کربلا بنادے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی چوک میں کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کشمیر مارچ میں ملک بھر سے قافلے شریک ہوئے ، جڑواں شہروں سے بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک ہوئیں۔کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مایوسی اور بے یقینی کے ماحول میںلاکھوں عوام نے اسلام آباد آکر امیدکی شمع روشن کی ہے ، نئے جذبے ، نئے عزم کے ساتھ کشمیر مارچ میں شریک ہوئے ہیں، کشمیریوں کو بھی اور ان کے قاتل مودی کوبھی پیغام دیاگیا ہے ۔ ہم امریکہ اور دوسری دنیاوی طاقتوںپر یقین رکھنے کی بجائے ایمانی قوت پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلام آباد میں لاکھوں عوام کا یہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت کشمیریوں کیلئے ہے ،کشمیریوں کی قیادت جیلوں میں ہے ، ایک کروڑ 40 لاکھ انسان انسانی حقوق سے محروم ہیں جب کشمیریوں پر گولیاں برستی ہیں ، آنسو گیس برسائے جاتے ہیں، کشمیری بچے مائوں کی گود میں شہید ہوتے ہیں ، جب جنازے اٹھتے ہیں تو یہی نعرہ ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے ، اسلام آباد میں کشمیر مارچ میں شریک لاکھوںعوام بھی یہی پیغام دے رہے ہیںکہ کشمیر پاکستان ہے ، کشمیریو تم ہمارے اور ہم آپ کے ہیں ، دنیا کی کوئی طاقت پاکستانی قوم اور کشمیر کو جدا نہیںکرسکتی۔ 5اگست سے اب تک مقبوضہ کشمیرمیں قیامت گزر گئی ، مقبوضہ کشمیر کا ہر گلی کوچہ کربلا بنا دیا گیا۔ 18ہزار کشمیری جیلوں میں ہیں، 14 ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی، ان حالات میں ہم نے پاکستان کے ہر گلی کوچے میں پاکستان کا پیغام پہنچایا ۔ پارلیمنٹ گئے مگر کشمیر کے حوالے سے یہ ایوان گونگے ، بہرے اور اندھے ہیں، کشمیر کیخلاف کسی سازش ، کسی خفیہ معاہدے کو قبول اور تسلیم نہیںکریں گے ، کشمیر ہمارا محور و مرکز ہے ، ان ایوانوں میں کشمیر کے حوالے سے ہماری کوئی بات نہیں سنتے ، یا یہ کشمیر کے مسئلے کو سمجھتے نہیں ہیں یا اپنے مفادات عزیز ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کا دنیا کی تاریخ کا طویل ترین محاصرہ جاری ہے ۔ برصغیر کی تقسیم کا ایجنڈا کشمیر کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہاکہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم پاکستان نے تقریر کی اور اب تک اس تقریر کے علاوہ کچھ نہیں کیا اس لئے شکوک وشبہات بڑھ رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جس دن ان حکمرانوں نے کشمیر کیخلاف کوئی سازش خفیہ معاہدہ کیا تو میرا ہاتھ ہوگا ، ان حکمرانوں کا گریبان ۔ وہ کہاںہیںجنہوں نے کہا تھا کشمیر کیلئے آخری فوجی اور آخری گولی بھی حاضر ہے ۔ پانچ ماہ ہوگئے ہیں آخری گولی اور آخری فوجی کا جذبہ نظرنہیں آیا۔ ایک عملی قدم نہیں اٹھایا۔ مشرقی پاکستان کے وقت جب ادھر تم ادھرہم لگا تھا آج وہی ماحول نظر آرہا ہے ۔ اگر کشمیر ہار گئے تو پاکستان کو بھارت ریگستان میں تبدیل کردے گا، ان کے دریا خشک ہو جائیں گے ، ہم میدان میں کھڑے ہیں، پاکستان کا بچہ بچہ کشمیر کے ساتھ ہے ، یہ نظریاتی ایٹمی پاکستان ہے مگر جو مسلط ہیں ان میں کوئی صلاحیت نہیںہے انہوں نے قومی یکجہتی کو سبوتاژ کیا ہے ، اداروں کو تباہ کیا ہے ، معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے ، کرپشن میں اضافہ ہوا، غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہورہا ہے ، عام لوگ ہر قسم کے حقوق سے محروم ہیں، آرمی چیف کی تقرری کو چوک ،چوراہے ، پاکستان کے باہر مذاق بنا کررکھ دیا گیا ، کیا یہ حکومت کی نا اہلی نہیں ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہاکہ پرویز مشرف قصہ پرینہ بن چکا ہے ۔ اصل مسئلہ اس کی سزا نہیں بلکہ سب سے بڑامسئلہ کشمیر ہے ، مہنگائی ہے ،عوام مہنگائی کی دلدل میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ حکومت ایک قدم آگے نہیں بڑھی بلکہ قوم کو تقسیم کردیا ، ناکام حکومت 15ماہ میں 115یوٹرن لے چکی ہے ۔ وفاقی دارالحکومت سے کشمیر کے بینرز اتار دئیے گئے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مطالبہ کیا کہ تمام معاہدات بشمول تاشقند، لاہور معاہدہ ختم کیا جائے ۔ بھارت کیلئے فضائی سہولت بندکی جائے ۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام ہورہا ہے اور ہماری فضائوں سے بھارتی جہاز گزر رہے ہیں ایسا نہیںہوسکتا۔ قادیانیوں کو اہم عہدوںسے بے دخل کیا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کشمیر کی آزادی کاواحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ جہاد کا اعلان کرے اسی لئے مضبوط قوت بنے تھے ۔ پرویز مشرف کے دور میں450 کلو میٹر کی جو باڑ ایل او سی پر لگائی تھی اس کو مسمار کیا جائے ۔ کشمیر کے مظلومین کیلئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں امدادی فنڈ قائم کیا جائے ۔ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ حب الوطنی کا مظاہرہ کرے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ یہاںکورکمانڈرز کے اجلاس بھی ہوتے ہیںہم منتظر رہتے ہیں کہ وہاں سے کوئی بات آئے گی مگر وہاںبھی کشمیر کے حوالے سے خاموشی ہے ۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب نہ کیاجاسکا۔ وزیراعظم نے کسی موقع پر قومی قیادت کو متحد نہ کیا۔ کشمیر پر بھی اسٹیبلشمنٹ نے دوبار اجلاس بلائے ۔ حکمران گلہ شکوہ کرتے ہیں کہ حکومت تو ملی ہے اختیارات نہیںہیں۔ فرش پر سب سے بڑی کرسی تو مل گئی کیا یہ عرش پر جانا چاہتے ہیں۔ پاکستانی عوام کشمیر کے سفیر اورنمائندے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ آزاد کشمیر کی حکومت کو بااختیار کیا جائے ۔ آزاد کشمیر کی قیادت جو بھی اعلان کرے گی جماعت اسلامی آگے بڑھتے ہوئے اس راستے پر چلے گی اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔ ایل او سی کی طرف بڑھنے سے قبل حکمرانوں کا بھی حساب کتاب ہوگا۔ سکولوں، کالجوں کے بچے جہاد کیلئے جاتے ہیں جنہیں جنگ کیلئے تیار کیا کیا وہ اسلام آباد بیٹھنے کیلئے ہیں۔ کیا یہ عقل کا تقاضا ہے ۔ 22کروڑ عوام بیدار ہیں،امیر جماعت اسلامی پاکستان نے عالم اسلام کے مشترکہ مسائل کے حوالے سے کوالالمپور اعلامیے کی حمایت کی اورترکی ، ایران ، ملائیشیاء کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ ہمارے حکمرانوں نے قوم کو شرمندہ کیا ہے ۔ ہم کوالالمپور اعلامیے کے ساتھ ہیں۔کشمیر مارچ سے صدر آزاد کشمیر سردارمسعود خان، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی، خاتون ایم ایل اے نسیمہ وانی، میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد ، رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں