میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بحریہ ٹاؤن اراضی کیس، سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی

بحریہ ٹاؤن اراضی کیس، سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۳ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ:حافظ محمد قیصر) صوبہ سندھ کی ساٹھ ہزار سے زائد ایکڑ اراضی پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے غیرقانونی قبضے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس کی سماعت آج ہو گی ۔ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سال 2013 میں ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کے دیہہ لنگھیجی،دیہہ بلہاڑی اور دیہہ کاٹھوڑ کی ہزاروں ایکڑ غیراندراجی زمینیں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین کی کھلم کھلاف خلاف ورزی کرتے ہوئے حاصل کی، اسی طرح محکمہ جنگلات اور آثار قدیمہ کے ماتحت کیرتھر نیشنل پارک کی 10ہزار ایکڑ سے بھی زائد اراضی پر بحریہ ٹاؤن قابض ہوچکا ہے بحریہ اسپورٹس سٹی،بحریہ گولف سٹی بھی کیرتھر نیشنل پارک کے بفرزون پر واقع ہیں اور کیرتھر نیشنل پارک کی جتنی بھی زمینیں قبضہ کی گئی ہیں، وہ قانون کے مطابق بحریہ ٹاؤن خرید ہی نہیں سکتاکیونکہ سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن آرڈنینس 1972ء کے تحت اسے محفوظ پناہ گاہ قرار دے کر حجر و شجر اور جنگلی حیات کے شکار پر پابندی عائد کر کے اس علاقے کو جانوروں کی پناہ گاہ قرار دیا گیا ۔اس پورے علاقے کو جب بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کیا گیا تو سندھ وائلڈ لائیف پروٹیکشن ایکٹ کو بھی نظر انداز کیاگیا ۔دوسری جانب ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کی اراضی کی صورتحال یہ ہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو سندھ اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ کے تحت تشکیل دیا گیا۔ یہ ادارہ صرف سرکاری زمین رہائشی مقاصد یا محدود زمین تجارتی مقصد کے لئے الاٹ کرنے کا مجاز تھایہ کسی بھی ایک فرد کو ہزاروں ایکڑ زمین الاٹ کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتا تو پھر ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کیسے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں ایکڑ اراضی بحریہ ٹاؤن کی الاٹ کی۔ ایک محتاط اندازے اور مقامی لوگوں کے سروے کے مطابق بحریہ ٹاؤن اس وقت 60ہزار ایکڑ سے بھی تجاوز کرچکا ہے جس میں ضلع ملیراورضلع جامشورو کی ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی زمینوں سمیت محکمہ جنگلات کی دس ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر بحریہ ٹاؤن اس وقت قابض ہوچکا ہے ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 28 نومبر 2012 میں کراچی میں زمینوں کی الاٹمنٹ پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد سال 2013 میں سندھ سرکار نے ایم ڈی اے کے قوانین کو نظر انداز کرکے گڈاپ ٹاؤن کی ہزاروں ایکڑ زمین بحریہ ٹاؤن کے حوالے کردی تھی۔ تیسری اور اہم بات یہ ہے کہ اس وقت بحریہ ٹاؤن میں تین طرح کی زمینیں ہیں۔ ایک سرکاری زمین دوسری مورثی زمین اور تیسری ٹرانفسر شدہ زمین ۔دس رکنی کمیٹی نے آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسی سے متعلق سروے رپورٹ کو پیش کرنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے پاس موروثی زمین کتنی ہے اور سرکاری زمین کتنی ہے اور اسی طرح ٹرانسفر شدہ اراضی کتنی ہے اور بحریہ ٹاؤن نے یہ تمام اراضی کیسے حاصل کی ہے اور اس وقت بحریہ ٹاؤن کے پاس ٹوٹل اراضی کتنی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں