میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحقیقات میں نئی پیش رفت‘کراچی ایئرپورٹ حملے کے تمام حملہ آور غیر ملکی نہیں تھے

تحقیقات میں نئی پیش رفت‘کراچی ایئرپورٹ حملے کے تمام حملہ آور غیر ملکی نہیں تھے

منتظم
بدھ, ۲۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ہلاک دہشت گردوں میں ماجد اور احتشام مقامی تھے، ماجد امجد صابری قتل کیس کے گرفتار ملزم لشکر جھنگوی کے اسحاق بوبی کا بہنوئی تھا،حملہ آوروں کا سلمان تاثیر اغوا سے بھی تعلق تھا
سعید کالو کے مطابق ایئرپورٹ حملے میں القاعدہ اور لشکرجھنگوی نے ازبک موومنٹ کوسہولت فراہم کی،دہشتگردوں کی قبرکشائی کے بعد ڈی این اے لیبارٹری روانہ کردیا گیا
کراچی ایئرپورٹ حملے سے متعلق گرفتار دہشت گرد کے انکشافات نے سنسنی پھیلا دی ہے جس کے بعدحملے میں ہلاک 10دہشتگردوں کی قبر کشائی کی گئی اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کرکے تفتیشی افسر کے سپرد کر دیے گئے۔مواچھ گوٹھ قبرستان میں امانتاً دفن کراچی ایئرپورٹ حملے کے 10دہشت گردوں کی قبرکشائی جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ پر مشتمل 4 رکنی ڈاکٹرز کی ٹیم نے کی، ڈاکٹرز کی ٹیم نے حملے میں مارے جانے والے تمام دہشت گردوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کرنے کے بعد انہیں انویسٹی گیشن افسر کے حوالے کردیا۔ اس موقع پر پولیس سر جن اعجازکھوکھر نے صحافیوں کو بتایاکہ قبر کشائی کے بعد حاصل کیے جانے والے ڈی این اے کے نمونے اسلام آبادمیں واقع ڈی این اے لیبارٹری بھجوائے جائیں گے۔
دوسال قبل ہونے والے کراچی ائیرپورٹ حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ ائیرپورٹ حملے میں ہلاک تمام دہشت گرد غیرملکی نہیں تھے۔تحقیقاتی حکام کے مطابق ہلاک دہشت گردوں میں 2 مقامی شہری ماجد اور احتشام شامل تھے، مارا گیا ایک دہشت گرد ماجد امجد صابری قتل کیس کے گرفتار ملزم لشکر جھنگوی کے اسحاق بوبی کا بہنوئی تھا۔حملے میں عالمی دہشت گرد تنظیم ازبک اسلاک موومنٹ کی مدد کالعدم لشکر جھنگوی اور القاعدہ نے کی۔تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایئرپورٹ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو ایئرپورٹ پہنچانے والے گرفتار دہشت گرد سعید عرف کالو نے دوران تفتیش بتایا کہ اس نے دہشت گردوں کو ایئرپورٹ پہنچایا، گروپ کے 11دہشت گرد جنوری 2016 میں گرفتار ہو چکے ہیں، گرفتار دہشتگرد سعید عرف کالو کے مطابق عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کا تعلق بھی لشکر جھنگوی سے ہے۔سعید کالو کے مطابق ایئرپورٹ حملے میں3دہشت گرد تنظیمیں ملوث تھیں، القاعدہ اور لشکرجھنگوی نے حملے کیلئے ازبک موومنٹ کوسہولت فراہم کی جس میں اسلحہ و دیگر چیزیں شامل ہیں۔
تحقیقاتی حکام کہتے ہیں کہ دونوں ہلاک دہشت گرد اورنگی ٹاو¿ن کے رہائشی تھے جبکہ دہشت گردوں کے اہل خانہ واقعے کے بعد اورنگی ٹاو¿ن سے فرار ہوگئے تھے، دہشت گردوں کے اہل خانہ کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ 8جون 2014 کی رات کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 10دہشت گروں نے حملہ کیا اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی میں تمام دس حملہ آوروں سمیت 29افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک ِ طالبان پاکستان نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں قبول کرلی تھی۔طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا تھاکہ یہ حملہ طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ ہے جنہیں شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حملے کا منصوبہ بہت پہلے ہی تیار کیا جاچکا تھا، لیکن حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے اسے حتمی شکل نہیں دی گئی تھی،بعدازاں اس حملے کی ذمہ داری اسلامک موومنٹ ازبکستان نے قبول کرلی اور اپنی ویب سائٹس پر حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کردیں۔
پولیس سرجن نے بتایا کہ ایئرپورٹ حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے ڈی این اے کے لیے ہڈیوں ، ناخن اور دانت سے نمونے لیے گئے ہیں۔ڈی این اے کے نمونے ایک سال سے زائد عرصے تک محفوظ رہتے ہیں اور اس کی مدد سے کئی سال بعد بھی مرنے والوں کی شناخت اور خاندان کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ حکام کے مطابق ایئر پورٹ حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے جانے والے نمونے ان کے اہلخانہ سے میچ کرائے جائیں گے تاہم اسلام آباد سے ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ 8جون 2014کوکراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسزکی کارروائی اور آپریشن کے نتیجے میں 10دہشت گرد مارے گئے تھے تاہم ان کی فوری طور پرکوئی شناخت ممکن نہیں ہوسکی تھی۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کے اغوا کا 8جون 2014کو کراچی ائیر پورٹ پر حملے اور لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کرنے والوںکے درمیان تعلق تھا ۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شہباز تاثیر کو مبینہ طور پر یونیور سٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم نے اغوا کیا ،یو ای ٹی کا ڈگری ہولڈرعثمان بسرا اس گینگ کا سرغنہ تھا۔اغوا کاروں نے شہباز تاثیر کو مبینہ طور پر لاہور کی ویلنشیا ہاوسنگ سوسائٹی منتقل کیا ،اغوا کے کچھ روز بعد انہیں لاہور سے باہر منتقل کیا گیا جس کے بعد شہباز تاثیر کو کالعدم اسلامک موومنٹ ازبکستان کے حوالے کردیا گیا تھا ۔شہباز تاثیر کو جہاں سے اغوا کیا گیا تھا وہاں سے ایک موبائل فون بھی ملا تھا جس کی بنا پر گرفتار یاں عمل میں آئیں ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہم کامیابی عثمان بسرا کی گرفتار ی تھی ۔عثمان نے اپنے گروہ کے ساتھ یو ایس ایڈ کے وارن وانسٹائن کو بھی اغوا کیا تھا ،یہ وہی شخص ہے جس کو لاہور سے گرفتار کر کے قبائلی علاقوں میں منتقل کیا گیا جس کے بعد خبر آئی تھی کہ وارن وانسٹائن ایک ڈرون حملے میں مارا گیا ہے ۔امریکی صدر بارک اوبامہ نے اپنی عوام سے اس بات پر معذرت بھی کی تھی ۔کراچی ائیر پورٹ پر حملہ آوروں کا تعلق بھی کالعدم اسلامک موومنٹ ازبکستان سے تھا ۔ذرائع کے مطابق کراچی ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والوں کے موبائل سے ایک کال بنوں کے موبائل پر کی گئی ۔جب سیکیورٹی اداروں نے بنوں کے موبائل فون کا ریکارڈ نکالا تو پتہ چلا کہ اس نمبر سے لاہور کے ایک لینڈ لائن نمبر پر بھی کال کی گئی تھی،لاہور کے جس لینڈ لائن نمبر پر کال کی گئی تھی وہ مبینہ طور پر سلمان تاثیر کی ملکیت تھا ۔شہباز تاثیر کی گھر والوں سے بات چیت بھی کرائی گئی تھی ۔عثمان بسرا کا لشکر جھنگو ی سے بھی تعلق تھا جس کے ایک گروہ نے سری لنکن ٹیم پر حملہ کیا تھا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں