تھر کول مائن منصوبے کو 15.8ارب ڈالر تک بڑھانے کی منظوری
شیئر کریں
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر میں فیز III کول مائن منصوبے کو توسیع دینے کی منظوری دے دی ہے جس پرتخمینہ لاگت 15.8 ارب روپے ہے جس سے سالانہ 12.2 ملین ٹن کوئلے نکلے گا جس سے درآمد شدہ کوئلے کے مقابلے میں سالانہ 420 ملین ڈالر غیر ملکی کرنسی کی بچت ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں کوئلے کی قیمت 27 فی ٹن تک کم ہو جائے گی جس سے یہ ملک کا سب سے سستا بیس لوڈ ایندھن بن جائے گا اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) باسکٹ کا ٹیرف صارفین کی بچت سے 0.49 روپے فی کلوواٹ فی گھنٹہ سے 15.05 روپے فی کلو واٹ تک کم ہو جائے گا۔ 60 ارب روپے سالانہ اور اس میں سب سے زیادہ سندھ حکومت سالانہ 10 ارب روپے رائلٹی حاصل کرے گی۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو وزیراعلی ہاس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ ،وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری توانائی ابوبکر ، ایم ڈی تھر کول بورڈ طارق شاہ ، ڈی جی سندھ کول اتھارٹی مشتاق سومرو ، چیف ایگزیکٹو اینگرو احسن ظفر ، سی ای او اینگرو کارپوریشن غیاث خان ، وائس چیئرمین ہاس حبیب سلمان برنی ، وائس چیئرمین ہاس آف حبیب طیب ترین ، سی ای او حبکو کامران کمال ، حبکو کے سلیم اللہ میمن ، چیف ایگزیکٹو سندھ اینگرول کول مائننگ کمپنی امیر اقبال ، جنرل مینجر کمرشل سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی طلحہ لودھی ، چیف فناسننگ افسر سندھ اینگرول کول مائننگ کمپنی محمد مدثر ، جنرل مینجر ٹیک، توسیع کول مائن فیصل اقبال صدیقی اوردیگر نے شرکت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول کا سفر 2009 میں سندھ حکومت اور سندھ اینگرو کے مابین مشترکہ منصوبے کی شراکت سے شروع کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے متعدد چیلنجز وابستہ ہیں اور ہر چیلنج میں اس منصوبے کو طاق میں رکھنے کی صلاحیت موجود تھی تاہم صرف سندھ حکومت کے غیر متزلزل عزم کی وجہ سے یہ منصوبہ 10 جولائی 2019 کو شروع ہوا۔