میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سرکاری ملازمتوں میں خواتین اور اقلیتوں کی نمایاں کمی

سرکاری ملازمتوں میں خواتین اور اقلیتوں کی نمایاں کمی

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۳ ستمبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

وفاقی حکومت کی مجموعی طور پر 6لاکھ 49ہزار 176ملازمتوں میں سے 5.48فیصد خواتین اور 2.82فیصد غیر مسلم ملازمین ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی جانب سے جاری اعدادو شمار برائے 201617کے مطابق وفاقی حکومت کی 6لاکھ 49ہزار 176میں سے 78ہزار 623ملازمتیں خالی ہیں جس کے نتیجے میں تمام وفاقی ادارے 5لاکھ 70ہزار 553ملازمین کی مدد سے فعال ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ خالی ملازمتوں کے مقابلے میں بھی خواتین کی تعداد کم ہے جو 31ہزار 281بنتی ہے۔ وفاقی حکومت میں خواتین ملازمین کی شرح گزشتہ سال 23ہزار 298رہی تھی جو بڑھ کر 34.26فیصد رہی ۔ تفصیلات کے مطابق مختلف اداروں میں 31ہزار 281خواتین افسران ہیں۔ ایک ہزار 246مرکزی سیکریٹریٹ میں ملازمت پیشہ ہیں جبکہ 30ہزار 35خواتین منسلک محکموں اور ذیلی دفتروں میں موجود ہیں۔پنجاب میں 73.68فیصد، سندھ میں 12.76فیصد، خیبرپختونخوا میں 7.9فیصد اور بلوچستان میں 1.93فیصد اور آزاد جموں و کشمیر میں 1.77فیصد خواتین برسرملازمت ہیں۔اسی طرح وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا میں 1.36فیصد اور گلگت بلتستان میں 0.56فیصد خواتین کے لیے مخص ہے ،عوامی دفاتر میں صنفی امتیاز سے متعلق سابق وفاقی سیکریٹری رخسانہ شاہ کے مطابق عمومی طور پر خواتین کو ملازمت پر نہ رکھنے سے متعلق ایک سوچ غالب ہے کہ خواتین ملازمت جاری نہیں رکھ سکیں گی ،انہوں نے تبایا کہ متعدد خواتین افسران گریڈ 16اور 17بطور استاد ماہر نفسیات اور نرس کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ رخسانہ شاہ کا کہنا تھا کہ پبلک کمیشن کو خواتین کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،گزشتہ سال پارلیمانی پینل کو آگاہ کیا گیا کہ ہر صوبے میں خواتین کا 10اور اقلیتوں کا 5فیصد کوٹہ مختص ہے، جبکہ سی ایس ایس کی 100نشستوں پر 2016سے اب تک کسی خاتون اور اقلیت کو ملازمت نہیں مل سکی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں