میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت این آر او دے گی نہ بلیک میل ہوگی، شہزاد اکبر

حکومت این آر او دے گی نہ بلیک میل ہوگی، شہزاد اکبر

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۳ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت کسی کو این آر او دے گی نہ کسی سے بلیک میل ہو گی ،اپوزیشن منی لانڈرنگ کے معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہے ،منی لانڈرنگ پر کوئی نئی عدالت نہیں بنائی جارہی بلکہ منی لانڈرنگ قوانین کا ترمیمی بل حکومت پیش کرنے جارہی ہے جس پر اپوزیشن تعاون نہیں کر رہی ،نواز شریف آئندہ 700 سال تک بھی سیاست میں نہیں آسکتے کیونکہ وہ تاحیات نااہل ہیں ،مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر لیگی کارکن اپنی گاڑیوں میں پتھر لے کر آئے جسے میڈیا نے دکھایا ،اسحاق ڈار ،علی عمران ،سلمان شہباز سمیت تمام جلد پاکستان واپس آئیں گے ،جب بھی اداروں نے طلب کیا تو جہانگیر ترین بھی پاکستان میں ہوں ،وزیر اعلی پنجاب مجرم ہیں نہ ملزم، نیب نے جب بھی بلایا وہ پیش ہوں گے ،نواز شریف لندن کی سڑکوں پر جبکہ ان کی صاحبزادی ٹوئٹر پر متحرک ہیں ،نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو مراسلہ لکھ دیا ہے ،شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لائیںکیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90 شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ۔ اس موقع پر معاون خصوصی شہباز گل اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان بھی موجود تھے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 29 اکتوبر 2019کو نواز شریف کو میڈیکل گرائونڈ پر ضمانت پر رہا کیا گیا تاکہ وہ لندن علاج کرا کر 8 ہفتوں میں واپس آجائیں ،16 نومبر 2019کو لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف نے ضمانت دی کہ نواز شریف علاج کرا کر واپس آئیں گے اور 4 ہفتوں بعد ان کے علاج کی تفصیل بھی عدالت اور حکومت کو جمع کروا دی جائیں گی ،23 دسمبر 2019کو جب پنجاب حکومت کو ضمانت میں توسیع کی درخواست دی تو اس پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں نواز شریف کے ڈاکٹر بھی شامل تھے ،میڈیکل بورڈ نے پنجاب حکومت کو بتایا کہ انہیں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس کی بناپر ضمانت میں توسیع نہ کی جائے جس پر 27 فروری 2020کو پنجاب حکومت کی طرف سے حکم دیا گیا کہ ضمانت میں توسیع کی درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے اور آپ ایک سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذااپنے آپ کو حکومت کے حوالے کر یں ۔انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ 2020کو برطانوی حکومت کو نواز شریف کی واپسی کے حوالہ سے ایک مراسلہ بھی لکھا جاچکا ہے جس میں عدالت کا فیصلہ بھی ساتھ منسلک ہے کہ نواز شریف اس وقت مفرور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سزا یافتہ مجرم جسے 2 کیسوں میں سزا ہوئی اس وقت لندن کی سڑکوں پر گھوم پھررہا ہے جو کہ انصاف کے ساتھ مذاق ہے اور حکومت انہیں واپس بلانے کیلئے تمام قانونی طریقے اختیار کرے گی ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ جب تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا تھا جسے بلیک لسٹ کی طرف لے جایا جارہا تھا اگر یہ ہو جاتا تو پاکستان مالیاتی طور پر پوری دنیا سے کٹ جاتا ہماری حکومت نے بڑی ذمہ داری سے اس کو لیا اور بہتری کی کوشش کی ۔ایف اے ٹی ایف نے بتایا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے کا بہتر نظام نہیں ہے جس کی بناپر کارروائی کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب حکمران خاندان کے فرد منی لانڈرنگ میں ملوث ہوںاور فالودے والوں کے نام پر کروڑوں روپے کے اکائونٹ کھل رہے ہوں تو اس وقت ملک کی کیا صورتحال ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد خادم اعلی پر بھی منی لانڈرنگ کے کیس ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں