میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیپا ای آئی اے کیسز مطلوبہ مدت کے دوران نمٹانے میں ناکام

سیپا ای آئی اے کیسز مطلوبہ مدت کے دوران نمٹانے میں ناکام

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۲ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) ای آئی اے کے کیسز مطلوبہ مدت کے دوران نمٹانے میں ناکام ہوگیا، ای آئی اے کیسز کو نمٹانے میں تاخیر سے سیپا انتظامیہ کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے سیکشن 1 کے تحت سیپا ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انوائرمنٹل چیک لسٹ کا جائزہ ایک ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا، آئی ای ای کا جا ئزہ 2 ماہ اور ای آئی اے کو4 ماہ میں مکمل کیا جائے گا،سیکشن 12 کے تحت مکمل کیس موصول ہونے کے بعد آئی ای ای ایک ماہ، انوائرمنٹل چیک لسٹ 15 دن اورای آئی اے کا جائزہ 2 ماہ میں مکمل کیا جائے گا، سیپا ریجنل آفس کراچی کو سال 2019 سے لے کر سال 2022تک مختلف ای آئی اے کیسز ارسال کئے گئے لیکن مطلوبہ مدت کے دوران کیسز کا جائزہ مکمل نہیں کیا گیا، راحیلہ انٹرپرائیز نے 21 نومبر 2019، ٹرانس ایشیا ریفائنری لمیٹڈ نے 31 دسمبر 2019، ایم آر کے ڈولپرز نے 20 فروری 2020، او جی ڈی سی نے 3جون 2020، اے ایس ایف سیکریٹریٹ فائونڈیشن نے 5 مئی 2020، نبیل کارپوریشن نے 30 ستمبر 2020 اور برج الجنت نے 16 دسمبر 2020 کو ای آئی اے کیسز جمع کروائے، سیپا ای آئی اے کیسزکا جائزہ 4ماہ کی مدت کے دوران مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا میں انوائرمنٹل چیک لسٹ ، آئی ای ای اور آئی ای اے منظور کروانے کے طئہ شدہ کمیشن یا رشوت مقرر ہے، ہر ماہ میں انوائرمنٹل چیک لسٹ ، آئی ای اے اور آئی ای ای کے منظوری کے کروڑوں روپے سیپا کے اعلیٰ افسر جمع کرتے ہیں ، اعلیٰ افسر تمام کمیشن یا کرپشن کی وصولی کے لئے ایک فرنٹ رکھتے ہیں جس کے ذریعے وہ متعلقہ اضلاع کے انچارجز سے پیسے وصول کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں