وفاقی کابینہ کا فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ پر عدم اطمینان
شیئر کریں
وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزیراعظم شہبازشریف نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایرانی صدر، ایرانی وزیر خارجہ اور ان کے رفقاء کے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر تعزیتی قرارداد منظور کر لی گئی، اٹارنی جنرل کی جانب سے فیض آباد دھرنا واقعہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔اٹارنی جنرل اور وزیر قانون نے رپورٹ کے اہم نکات بتائے ، انہوں نے بتایا کہ رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع ہو چکی ہے ، چیف جسٹس نے بھی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ رپورٹ میں واقعی خامیاں ہیں، رپورٹ ٹی او آرز کے مطابق نہیں، وزیراعظم نے فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر دوبارہ غور پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے معاملے پر کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کابینہ کی خصوصی کمیٹی رپورٹ کے بارے میں اپنی سفارشات وزیراعظم کو دے گی۔ کابینہ نے چین کی جانب سے بلوچستان پولیس کو عطیہ کیے جانے والے آلات کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی منظوری دی، عطیہ کئے جانے والے آلات پر فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ء کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہوگی، مستقبل میں اس طرح کے تمام عطیات اور گرانٹس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ کابینہ نے پاکستانی شہریت کے تین ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایم او یوز پر دستخط کی منظوری دے دی، وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی طرف سے نیشنل لائیو سٹاک بریڈنگ پالیسی 2022ء پیش کی گئی، نجی شعبے سے مشاورت کے بعد پالیسی دوبارہ کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔نیشنل اینیمل ہیلتھ، ویلفیئر اینڈ ویٹرنری پبلک ہیلتھ ایکٹ 2024 کے حوالے سے قانون سازی کرنے کی اصولی منظوری دی گئی، کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کمیٹی اس کا تفصیلی جائزہ لے گی، اسلام آباد میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سلاٹر ہاؤس کے قیام کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے ہدایت کی گئی۔فلسطین کیلئے این ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے کی ایکس پوسٹ فیکٹو کی منظوری دی گئی، کابینہ کو بریفنگ دی گئی حکومت پاکستان اب تک 931 ٹن کا امدادی سامان 6 ہوائی اور 2 بحری جہازوں کے ذریعے فلسطین پہنچا چکی ہے ۔