میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فارماانڈسٹری مفادات کا جال، عوام بدحال، حکومتیں نڈھال

فارماانڈسٹری مفادات کا جال، عوام بدحال، حکومتیں نڈھال

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ اپریل ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) جعلی اور غیر معیاری ادویات کی تیاری، انڈر انوائسنگ کرکے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، خام مال کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ جیسا قبیح فعل سر انجام دینا، ان میں سے کوئی ایک بھی کام ایسا نہیں جسے سرانجام دیتے ہوئے ان ادویہ ساز اداروں اور ان کے مالکان کے ماتھوں پر پسینے کی ایک بوند بھی چمکی ہو۔یا ان کے ضمیر نے ایک لمحے کے لیے بھی ملامت کی ہو۔ زر پرستی، کرپشن اور عوام کو ادویات کی آڑ میں زہر کھلانے میں صرف فارما سیوٹیکلز کمپنیاں ہی نہیں بلکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کے چند ضمیر فروش افسران کی حمایت بھی حاصل ہے جس کی بدولت ان کی دولت کے انبار میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گیٹز، ہلٹن، میڈی شیور، زافا، جی ایس کے، آئی سی آئی تو منی لانڈرنگ، ان رجسٹرڈ ادویات کی تیار ی اور بلیک مارکیٹنگ میں تو ملوث تھی ہی لیکن اب ان کے مزید گھناؤنے کردار سامنے آتے جا رہے ہیں۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادویہ ساز ی کا کاروبار مکمل طور پرمفادات کا ایک نہ ختم ہونے وال جال ہے جس میں افسران کی ملی بھگت براہ راست عوام کو بدحال کرتی ہے اور حکومتوں کو گمراہ کرکے اُنہیں کسی کام کے قابل نہیں رہنے دیتیں، یہاں تک کہ وہ نڈھال ہو جاتی ہیں۔


SCILIFE کی امراض قلب اور بلند فشار خون میں استعمال ہونے والی دوا Trupril بھی رجسٹریشن نمبر061705 کے ساتھ گیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ اسی مرض کے لیے ایک اور دوا CO-TRUPRILبھی گیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور ا س کا رجسٹریشن نمبر 039730ہے۔ اصولاً تو ڈرگ رجسٹریشن بورڈ اور ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے ذمہ داروں کو مذکورہ کمپنیوں کی اس قبیح حرکت پر فوراً بلیک لسٹ کردینا چاہیے، لیکن زافا، ولشائر اور گیٹز فارما جیسی کمپنیوں کے پروردہ کچھ افسران کی بدولت ایک ہی نام پر چار چار، مختلف فارمولوں پر ادویات کی رجسٹریشن کا غلیظ دھندا جاری ہے۔


کلب حسن رضوی اور عدنان رضوی نے پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے اہم عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اپنی ہی فارماسسٹ برادری کو چونا لگایا تو دوسری جانب پاکستان کی فارما سیوٹیکل انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لیے بنائی گئی فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر ایسوسی ایشن(پی پی ایم اے) کی سبجیکٹ کمیٹی شعبہ برآمدات جنوب کے شریک چیئر مین کے عہدے پر فائز شیخ قیصر وحید خام مال کی درآمدات کی آڑ میں جعلی ادویہ ساز اداروں کو خام مال فراہم کرتے رہے۔ فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کے نام پر کلنک کا ٹیکا بن جانے والے قیصر وحید اور ان کے اہل خانہ نے خود تو ادویات کے خام مال میں ہیر پھیر کرکے بے تحاشا دولت سمیٹی بلکہ ان کی سرپرستی میں کئی دیگر ادویہ ساز اداروں نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے(اس ضمن میں ابتدائی رپورٹ انہی صفحات پر شائع ہوچکی ہے)، جب کہ زافا لیبارٹریز بھی دھندے میں برابر کی شریک رہی۔ زافا کے جواد امین صرف ان رجسٹرڈ ادویات ہی نہیں بلکہ دوسری کمپنیوں کے رجسٹرڈ ناموں پر اپنی ادویات کو رجسٹرڈ کروانے کی گھناؤنی حرکت میں بھی ملوث ہے۔ اس سارے معاملے میں اہم بات تو یہ ہے کہ اس غیر قانونی دھندے میں منی لانڈرنگ میں ملوث پاکستانی کی تیسری بڑی فارما سیوٹیکل کمپنی ’گیٹز فارما‘ بھی ملوث ہے۔


ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بہت سی ایسی ادویات جو پہلے کوئی اور کمپنی تیار کرتی تھی، اب ان کے مالکان تبدیل ہوچکے ہیں، لیکن ڈریپ کے ریکارڈ میں وہ ادویات پُرانی کمپنیوں کے نام سے ہی رجسٹرڈ ہیں۔ جس کی واضح مثال کراچی کے امیر خسرو روڈ پر قائم دوا ساز کمپنی SCILIFE ہے، جس کی کچھ ادویات اب بھی ایسی ہیں جن کی رجسٹریشن گیٹز فارما کے نام پر ہے۔ذیابیطس کے مرض میں استعمال ہونے والی دوا Scicon MR 60mg کا نام مذکورہ کمپنی کی مصنوعات کی فہرست میں موجود ہے، لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق یہ دوا Scicon MR 60mgگیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق رائیونڈ روڈ لاہورمیں واقع ایک دوا ساز کمپنی نے جلدی امراض کے لیے ’Bezo‘ کے نام سے ایک لوشن رجسٹرڈ کروا یا جس کا رجسٹریشن نمبر 036086 ہے۔ لیکن اس نام سے ایک دوا کے موجود ہوتے ہوئے بھی ڈرگ رجسٹریشن بورڈ نے منی لانڈرنگ میں ملوث گیٹز فارما کو ’Bezo‘ کے نام سے ہی امراض قلب میں استعمال ہونے والی گولی رجسڑڈ کردی، جس کا رجسٹریشن نمبر 039006 ہے۔ بیسوپرولول فیومیریٹ (بیٹا بلاکنگ ایجنٹ) 5ملی گرام کے جینرک نام سے بننے والی یہ دوا مارکیٹ میں کُھلے عام بک رہی ہے۔ اگر رجسٹریشن نمبر کی ترتیب دیکھیں تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گیٹز فارما نے اس نام سے دوائی بعد میں رجسٹرڈ کروائی، یہی کمپنی Cremalax Emulsion کے نام سے ایک دوا تیار کر رہی ہے جس کا رجسٹریشن نمبر 036082 ہے۔ لیکن ایک کثیر القومی کمپنی ایبٹ لیبارٹریز پاکستان نے Cremalax Emulsion کی رجسٹریشن کے بعد Cremalax Tablets کے نام سے ایک قبض کُشا گولی رجسٹرڈ کروائی، جس کا رجسٹریشن نمبر 039617 ہے۔ اسی طرح ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والی کمپنی زافا لیبارٹریز بھی اپنی ہم عصر کمپنیوں کے ساتھ مقابلے پر موجود ہے۔ بیکٹریل انفیکشن کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشنAmikacinکو اپنے نام سے رجسٹرڈ کروا لیا، جس کا رجسٹریشن نمبر 031283ہے، جب کہ اسی نام سے ایک انجکشن یوگو سلاویہ کی ایک کمپنی GALENIKA PHARMA کا بھی ہے جس کو ایم آر ذکی اینڈ کمپنی درآمد کرواتی ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق یہ انجکشن رجسٹریشن نمبر 008001کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ اسی نام سے لاہور کی ایک دوا ساز کمپنی Hasscoفارما سیوٹیکلز بھی یہی انجکشن بناتی ہے اور اس کا رجسٹریشن نمبر010322ہے۔ اگر رجسٹریشن نمبر کی ترتیب سے دیکھا جائے تو سب سے آخر میں اس انجکشن کی رجسٹریشن زافا فارما کی جانب سے کروائی گئی ہے۔ اسی طرح زافا فارما نے Acnotکے نام سے خواتین کے لیے ایک دوا رجسٹرڈ کروائی جس کا رجسٹریشن نمبر055548ہے، جب کہ کوٹ لکھپت لاہور میں واقع کمپنی ولشائر لیبارٹریز Acnot کے نام سے کیپسول تیار کر رہی ہے، اس کا رجسٹریشن نمبر067732ہے۔ ادویہ ساز کمپنیوں کا دوسری کمپنیوں کے مشہور ناموں پراپنی ادویات کے نام رکھنا نہ صرف مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے قوانین کے مطابق قابل دست اندازی جُرم ہے۔ بلکہ گیٹز، زافااور ولشائر فارما جیسی کمپنیوں کی یہ حرکت لاکھوں انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بہت سی ایسی ادویات جو پہلے کوئی اور کمپنی تیار کرتی تھی، اب ان کے مالکان تبدیل ہوچکے ہیں، لیکن ڈریپ کے ریکارڈ میں وہ ادویات پُرانی کمپنیوں کے نام سے ہی رجسٹرڈ ہیں۔ جس کی واضح مثال کراچی کے امیر خسرو روڈ پر قائم دوا ساز کمپنی SCILIFE ہے، جس کی کچھ ادویات اب بھی ایسی ہیں جن کی رجسٹریشن گیٹز فارما کے نام پر ہے۔ ذیابیطس کے مرض میں استعمال ہونے والی دوا Scicon MR 60mg کا نام مذکورہ کمپنی کی مصنوعات کی فہرست میں موجود ہے، لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق یہ دوا Scicon MR 60mgگیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ اس کا رجسٹریشن نمبر058546ہے۔
SCILIFE کی امراض قلب اور بلند فشار خون میں استعمال ہونے والی دوا Trupril بھی رجسٹریشن نمبر061705 کے ساتھ گیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ اسی مرض کے لیے ایک اور دوا CO-TRUPRILبھی گیٹز فارما کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور ا س کا رجسٹریشن نمبر 039730ہے۔ اصولاً تو ڈرگ رجسٹریشن بورڈ اور ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے ذمہ داروں کو مذکورہ کمپنیوں کی اس قبیح حرکت پر فوراً بلیک لسٹ کردینا چاہیے، لیکن زافا، ولشائر اور گیٹز فارما جیسی کمپنیوں کے پروردہ کچھ افسران کی بدولت ایک ہی نام پر چار چار، مختلف فارمولوں پر ادویات کی رجسٹریشن کا غلیظ دھندا جاری ہے۔ (ان فارما کمپنیوں کی ڈریپ افسران سے ملی بھگت اور ان کے ذریعے کھیلے جانے والے مکروہ کھیل کی الگ الگ داستانیں مرتب کی جارہی ہیں، جسے عنقریب شامل اشاعت کیا جائے گا، جو ان کے اصل طریقہ واردات کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شہادتوں اور ثبوتوں سے مزین ہونگیں، نیز ان کمپنیوں کے اصل مالکان کے ماضی کے معاملات اور پس منظر کو بھی عریاں کریں گی)فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کی سبجیکٹ کمیٹی برائے پروونشل کوالٹی کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے تو عذیر ناگرہ کو ادویہ سازی جیسے مقدس پیشے کی نمائندگی کرنے والی اس تنظیم کے مفادات اور اخلاقی اقدار کو اولین
ترجیح دینی چاہیے لیکن اس کی اولین ترجیح دولت کا حصول ہے، چاہے اس کے لیے کسی بھی حد تک جانا پڑے۔ لیکن جب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے عوام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے رکھے جانے والے ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ، کلب حسن رضوی اور عدنان رضوی جیسے معاشرے کے ناسور ہی عزیر ناگرا، قیصر وحید اور خالد محمود جیسے افراد کے پروردہ بن جائیں تو پھر ان سے کیسے کسی بھلائی کی امید رکھی جاسکتی ہے۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں