ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں، الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے؟عدالت
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت سے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کر لی ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہاکہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے؟۔بدھ کوسندھ ہائیکورٹ میں ملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ انٹر نیٹ بند کردیتے ہیں، آپ نے لوگوں کو الیکشن لڑنے نہیں دیا۔ آپ لوگوں نے کسی کو بھی الیکشن کمپین چلانے نہیں دی۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک نیٹ نہیں چل رہا ہے، ہائی کورٹ تک میں نہیں چل رہا ہے، نیٹ کب چلائو گے؟درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔پی ٹی اے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے وزارتِ داخلہ کے احکامات پر عمل کرتی ہے، وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ داخلہ کے احکامات پر عمل درآمد کیا ہے،انٹیلی جنس اداروں کے رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جمہوری عمل کو چلانے کے لئے کس چیز کے سیکورٹی خدشات ہیں؟ پی ٹی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں جو ہدایات ملی تھیں اس پر عمل درآمد کیا گیا۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا کہ لوگوں کو الیکشن تک نہیں لڑنے دیا گیا، لوگ انٹر نیٹ کے ذریعے مہم چلانا چاہ رہے تھے، پھر الیکشن نہ کرایا کریں۔پی ٹی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمارے پاس جو ہدایت آئی اس پر عمل درآمد کیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے منسٹری آف انٹیریئر سے ملنے والی ہدایات کا لیٹر فائل کیا ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ لیگل معاملات تھے جس کی وجہ سے اقدام اٹھانا پڑا۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ بہت اچھا الیکشن کروایا گیا آپ لوگوں نے پوری دنیا میں واہ واہ ہورہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملات اس پہلے ہاتھ سے نکل جائیں کوشش کریں معاملات ٹھیک کرنے کی۔ آپ لوگ اپنا کام بہتر طریقے سے کریں ہم اپنا کام کریں گے۔ انتخابات والے روز انٹر نیٹ سروس کس کی ہدایت پر بند کی گئی؟ پی ٹی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ انٹیریئر منسٹری نے انفارمیشن منسٹری کو ہدایت دی پھر ہمیں ہدایت ملنے پر انٹر نیٹ سروس انتخابات والے دن بند کی گئی تھی۔جسٹس مبین لاکھو نے کہا کہ تھریٹس بتائیں جن کی وجہ سے انٹر نیٹ بند کر دیا گیا تھا۔پی ٹی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں تھریٹس کا نہیں بتایا جاتا۔وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کی سفارش پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا ۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں، الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے۔انہوں نے وکیل سے سوال کیا کہ سندھ حکومت نے انٹرنیٹ بند کرنے کا کہا تھا؟سندھ حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی، ہمیں جواب کے لیے مہلت دی جائے۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا کہ عدالتی احکامات کو کیوں سنجیدہ نہیں لیا جاتا، جبران ناصر ایڈووکیٹ کی درخواست پر کیا جواب جمع کرایا ہے؟ کیا ہوتا ہے کیا نہیں ہوتا؟ ہم مخصوص ٹائم کا پوچھ رہے ہیں کہ انٹر نیٹ کیوں بند کیا ہے ، ایسے نہیں چلے گا، بہت ہو گیا تماشہ عدالت نے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کر لیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تحریری جواب میں کیا لکھا ہے اس میں 9 مئی کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ 9 مئی کو بند ہونے والی انٹر نیٹ سروس 16 مئی تک بحال ہوگئی تھی۔ عدالت نے ایک مرتبہ پھر انٹر نیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے انتخابات والے دن انٹرنیٹ سروس بندش سے متعلق وضاحت طلب کرلی۔ عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔