نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی ایک اور مشکوک منظوری سامنے آگئی, ٹربیونل میں کیس دائر
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل کی جانب سے ایک اور مشکوک منظوری سامنے آگئی، روشن ٹاورز منصوبے کی منظوری پر نعیم مغل اور دیگر کے خلاف ٹربیونل میں ایک اور کیس دائر ہوگیا، ڈی جی سیپا کی جانب سے دی گئی منظوری غیر قانونی دینے کی اپیل کردی گئی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق کراچی میں 3400 اسکوائر یارڈ پر گرائونڈ پلس 18 فلور عمارت روشن ٹاورزکی تعمیر کی منظوری کیلئے آئی ڈبل ای جاری کی گئی،یہ منصوبہ شہر کے ٹیپو سلطان روڈ پر پلاٹ 29 ، ماڈرن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی بلاک 7 اور 8 میں تعمیر ہورہا ہے، قانون کے مطابق 2ہزار اسکوائر یارڈ سے بڑے پلاٹ پر منصوبے کی منظوری آئی ای اے کے تحت دی جاتی ہے۔ سٹیزن فار انوائرمنٹ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سید علی رضا گردیزی نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کراچی میں درخواست دائر کی ہے، پٹیشن میں سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل ، روشن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی مالک ختیجہ بیگم، گلوبل انوائرمنٹ مینجمنٹ سروسز کے سی ای او سلیم الزماں کو فریق بنایا گیا ہے، سیپا نے منصوبے کی منظوری 10 جولائی 2015 کو آئی ڈبل ای کے تحت دی، منصوبے کی آئی ای اے کے تحت منظوری کے بجائے آئی ڈبل ای کے تحت منظوری دینے پر ڈی جی سیپا کے دفتر میں 26 اگست 2019 کو شکایت درج کی گئی ۔ ٹربیونل میں دائر درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ روشن ٹاورز کی آئی ڈبل ای کے تحت منظوری غیرقانونی قرار دی جائے، روشن ٹاور پر جاری ترقیاتی کام فوری طور پر بند کروایا جائے، سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت ڈی جی سیپا نعیم مغل، روشن ٹاورز کی مالک ختیجہ بیگم اور دیگر کے خلاف ایکشن لیا جائے، سیپاکو حکم جاری کیا جائے کہ آئی ای اے کی طرح تمام آئی ڈبل رپورٹس بھی ویب سائٹ پر شائع کرے۔