انکوائری رپورٹ سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل غیر مطمئن، نیب سے مدد کی درخواست
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی جانب سے جی ایس کے پاکستان اور زافا فارماسیوٹیکلز کی جانب سے ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کی شکایات پر مبنی خط کی بنیاد پر 20؍فروری2017ء کووزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگو لیشن اینڈ کوآرڈینیشن، حکومت پاکستان کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ایک خط نمبرF.4-35/2016-DRAP/NHS,R&C(Pt.)لکھا گیا۔ سیکشن آفیسر محمد سعید اعوان کے دستخط سے جاری ہونے والے اس خط میں ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کو موصول ہونے والی شکایت (جس میں جی ایس کے اور زافا فارما کی جانب سے چار ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کر کے 8؍ارب روپے سالانہ اضافی منافع کمایا گیا) پر فوری طور پر ایک انکوائری کمیٹی بنانے کی ہدایات جاری کی تھی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگو لیشن اینڈ کوآرڈینیشن، حکومت پاکستان کی جانب سے اس کمیٹی کو موصولہ شکایات کی روشنی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، فارما سیوٹیکل کمپنیوں، صوبائی حکومتوں کے دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لینے اور مذکورہ کمپنیوں ( جی ایس کے اور زافا فارما) کے فروخت، پیداوار اور خام مال کی درآمدات کے ریکارڈ کو فزیکلی چیک اور فارنسک آڈٹ کرنے کے لیے ایک انسپکشن ٹیم بنا کر جلد از جلد انکوائری رپورٹ اور تجاویز پیش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ اس انسپکشن کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں تیار ہونے والی ’جانب دارانہ‘ انکوائری رپورٹ کی سفارشات اور تجاویز ہم پچھلی اقساط میں شائع کر چکے ہیں۔ یہی انکوائری رپورٹ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کو بھیجی گئی جس نے اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہ معاملہ نیب کے روبرو پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ 8 ؍دسمبر2017ء کو ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کے چیئر مین سہیل مظفر نے چیئر مین قومی احتساب بیور کے نام ایک خط لکھا۔ ’ ادویہ ساز کمپنیاں میسرز جی ایس کے اور میسرززافا فارما سیوٹیکلز وزارت صحت کی پشت پناہی سے چار عام استعمال کی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے سالانہ 8ارب روپے کا اضافی منافع کما رہی ہیں، کے عنوان کے جاری ہونے والے اس خط میں چیئر مین نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کو ایک شکایت موصول ہوئی جس میں جی ایس کے اور زافا فارما سیوٹیکلز پر یہ الزام لگایا گیا کہ یہ کمپنیاں وزارت صحت کی ملی بھگت سے چار عام استعمال کی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے سالانہ 8؍ ارب روپے کا اضافی منافع کما رہی ہیں، اس شکایت پر 13جون2016کو ایک خط سیکریٹری وزارت صحت، اسلام آباد کو بھی بھیجا گیا۔ مفاد عامہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس خط کی ایک ایک کاپی وزیر اعظم کے سیکریٹری، چیئر مین نیب، چیئر مین وزیر اعظم انسپکشن کمیٹی اور رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی بھیجی گئی تھی۔ اس خط کی روشنی میں سیکریٹری صحت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔ وزارت صحت نے تو اس سنگین مسئلے پر فوری ایکشن لے لیا لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیب سے جی ایس کے اور زافا فارما کی جانب سے ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے اور بلیک مارکیٹنگ کے الزامات کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ الزامات درست ہیں تو پھر ان کمپنیوں کے خلاف فوری طور قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999ء کے تحت کارروائی کی جائے۔ ( جاری ہے )