عوام کو سوشل میڈیا کے فتنے سے دور رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے، آرمی چیف
شیئر کریں
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو پاکستان کی ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے، وہ آج کہاں ہیں؟ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا شدہ ہیجان اور فتنے کے مضمرات سے دور رکھے، پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں، ہم کسی صورت اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے، خیبر پختونخوا کے عوام 22 سال سے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے رہے، پاڑہ چنار کے قبائل مل بیٹھ کر زمینی اور فروعی تنازعات ختم کرنے میں مدد دیں۔ بدھ کوچیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے نوجوانان پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آنکھوں کی چمک دیکھ کر یہ یقین ہو جاتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو لیبیا، شام، کشمیر، اور غزہ کے عوام سے پوچھو۔ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ علم انسان کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے، ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا شدہ ہیجان اور فتنے کے مضمرات سے دور رکھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام، حکومت اور فوج کے درمیان مضبوط رشتہ ہی پاکستان کے تحفظ اور ترقی کا ضامن ہے۔ آرمی چیف نے سوال کیا کہ جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے، وہ آج کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہمیں نا امیدی سے منع کیا گیا ہے، چیف آف آرمی اسٹاف نے نوجوانوں سے کہا کہ زندگی امتحان کا نام ہے، اور قرآن کی آیت پڑھیں ”کیا لوگ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ صرف یہ کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائیں، اور ان کی آزمائش نہ ہو گی؟ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں، ہم کسی صورت اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ خطاب کے اختتام میں آرمی چیف نے نوجوانوں کو علامہ اقبال کا یہ شعر سنایا،
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
خطاب کے بعد وقفہ سوالات کے دوران نوجوانوں کے سوالات کے جواب میں چیف آف آرمی اسٹاف نے پاک فوج کا مؤقف بیان کیا۔ پاڑہ چنار میں فسادات پر سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا قبائل مل بیٹھ کر زمینی اور فروعی تنازعات ختم کرنے میں مدد دیں۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے عوام 22 سال سے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ ایمان ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں دہشت گردی کے خلاف فتح مبین عطا کرے گا ۔