چوری اور سینہ زوری:گیٹز فارما کی خام مال کی درآمد پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)ایک عام محاورہ ہے’ چوری اور سینہ زوری‘ ، Getzفارما کی صورت میں یہ محاورہ عملی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ 12؍ اگست 2016ء کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو( نیب)کو ایک خط لکھا، جس میں Getzفارما کی جانب سے ادویات کے خام مال کی ہیر پھیر میں ساڑھے سترہ ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا گیا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اس خط کی ایک ایک کاپی وزیر اعظم کے سیکریٹری، چیئر مین ، وزیر اعظم انسپکشن کمیشن، سیکریٹری وزارت صحت اور رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی بھیجی گئی ، جس میں مفاد عامہ کے لیے فوری طور پرGetzفارماکے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی۔
ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کے اس خط کے تناظر میں 2؍ ستمبر 2016 ء کو وزارت صحت کے نیشنل ہیلتھ سروسز ، ریگولیشن اور کوآرڈینیشن ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے Getzفارما کو ایک خط نمبرF.9-17/2016-DD(P) بھیجا گیا۔ ’ خام مال کی درآمدی انوائسز ‘ کے عنوان سے جاری ہونے والے خط میں Getz فارما سے درآ مد کیے گئے نو ادویات کے خام مال کی انوائسز طلب کی گئیں۔
درآمد ہونے والے4ہزار900 کلو گرام Clarithromycine USPکی ادائیگی10لاکھ 29ہزار ڈالر کی جانی چاہیے تھی، لیکن گیٹز فارما نے23لاکھ76ہزار5سو ڈالر ادا کرکے قومی خزانے کو13لاکھ47ہزار5سو ڈالر کو چونا لگا دیا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ 2012 کے جون اور جولائی میں اس خام مال کی قیمت میں دس ڈالر فی کلو کی کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کے باوجود گیٹز فارما نے21؍جون اور19؍جولائی کو تین ، تین سوکلو Clarithromycine USP چار سو85ڈالر فی کلو پر ہی درآمد کروایا۔
اس خط میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے خط کو جواز بناتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں شکایت موصول ہوئی ہے کہ آپ کی کمپنی کورنگی انڈسٹریل ایریا میں واقع کمپنی میسرز گیٹز فارما پرائیوٹ لمیٹڈ، خام مال کو بہت زیادہ قیمتوں پر درآمد کر رہی ہے۔ لہٰذا آپ چار سال(2012 تا 2016) کے عرصے میں درآمد کیے گئے ( ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ)کی درآمدی انوائسز9 ؍ستمبر2017 ء تک متعلقہ ادارے کو لازماً فراہم کریں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر پرائسنگ محمد عبدالغفار کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں گیٹز فارما سے نو موثر اجزا ء Celexocib,Clarithromycine USP, Esomeprazole 22.5% Pallets , Levofloxacine, Montelukast, Moxifloxacine, Pregabline, Ribavirin اورRosuvustatinکی درآمدی انوائسز طلب کی گئیں، لیکن دانستہ یا نادانستہ طور پر ایک اہم موثر جزAzithromycin USP کی درآمدی انوائسز طلب نہیں کی گئی۔ اینٹی بائیوٹک ادویات میں موثر جز کے طور پر استعمال ہونے والے اس خام مال کو گیٹز فارما نے 5؍ ستمبر 2012ء کو سنگا پور میں موجود کمپنی مارس فائن کیمیکلز( گیٹز فارما 2012 ء تک چین اور انڈیا کے موثر اجزاء اور خام مال کی قیمتیں بڑھا کر ری راؤٹ کرنے کے لیے سنگا پور کی اس کمپنی ’مارس فائن کیمیکلز‘ کو استعمال کرتی تھی۔ 2012کے آخرمیں Getz فارما نے اس کام کے لیے ’مارس فائن کیمیکلز‘ کے بجائے سنگاپور میں ایک اور کمپنی’فارما لائف کیمیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ‘ کے نام سے قائم کی۔ تقریبا چار سال تک اس کمپنی کی ویب سائٹ کو پاکستان سے آپریٹ کیا جا تا رہا، اور ہمارے متعلقہ ادارے خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ جون 2016ء کو گیٹز فارما نے ’فارما لائف کیمیکلز‘ کا نام تبدیل کرکے ’بایو میڈ کیمیکلز‘ رکھ دیا۔ اس کمپنی کے کالے کرتوت رواں سال21جنوری کے شمارے میں تفصیل کے ساتھ شائع کیے جاچکے ہیں ) سے485ڈالر فی کلو کے حساب سے خریدا گیا جب کہ اس کی اوسط درآمدی قیمت 120ڈالر فی کلو تھی، اس لحاظ سے درآمد کیے گئے چار سو کلو خام مال کی حقیقی قیمت 48ہزار ڈالر ادا کی جانی چاہیے تھی، لیکن گیٹز فارما نے منی لانڈرنگ کرنے کے لیے اوور انوائسنگ کرکے مذکورہ کمپنی کو1لاکھ 94ہزار ڈالر کی ادائیگی کی۔گیٹز فارما سے صرف ایک ہی انوائس پر1لاکھ46ہزار ڈالر کا اضافی زر مبادلہ سنگا پور منتقل کردیا۔ اسی طرح دافع دردوا میں استعمال ہونے والے موثر جزCelecoxibکی قیمت انوائس میں78ڈالر فی کلو ظاہر کی گئی، جب کہ اُس وقت اِس خام مال کی اوسط درآمدی قیمت42ڈالر فی کلو تھی۔ 2012میں گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز سے اس خام مال کی 11شپمنٹ منگوائیں،10؍ فروری کو300کلو،15؍مارچ کو150کلو،25 ؍اپریل کو650کلو،21؍جون کو850کلو، 19؍جولائی کو 300کلو ، 27؍اگست کو500کلو،5؍ستمبرکو500کلو، 27؍ستمبر کو450کلو،9؍اکتوبر کو600کلو،28؍نومبر کو500کلو اور20؍دسمبر کو 700کلو Celecoxib درآمد کیا گیا۔ مجموعی طور پر گیٹز فارما نے صرف 2012میں ساڑھے پانچ سو ہزار کلو خام مال زیادہ قیمت پر درآمد کیا۔ اوسط درآمدی قیمت کے لحاظ سے اس خام مال کی قیمت 2لاکھ31ہزار ڈالر بنتی ہے، لیکن گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز کو 4لاکھ29ہزارڈالر کی ادائیگی کرکے 1لاکھ98 ہزارڈالرکا اضافی زرمبادلہ سنگا پور منتقل کردیا۔ گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز سے یکم فروری کو600کلو،13؍فروری کو400 کلو،14؍مارچ کو500کلو، 25؍مارچ کو 400کلو،31؍مئی کو400کلواور28؍نومبر کو600 کلوClarithromycine USP، 485ڈالر فی کلو درآمد کروایا۔ جب کہ اُس وقت اِس کی اوسط درآمدی قیمت 210 ڈالر فی کلو تھی۔ مجموعی طور پر درآمد ہونے والے4ہزار900 کلو گرام Clarithromycine USPکی ادائیگی10لاکھ 29ہزار ڈالر کی جانی چاہیے تھی، لیکن گیٹز فارما نے23لاکھ76ہزار5سو ڈالر ادا کرکے قومی خزانے کو13لاکھ47ہزار5سو ڈالر کو چونا لگا دیا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ 2012 کے جون اور جولائی میں اس خام مال کی قیمت میں دس ڈالر فی کلو کی کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کے باوجود گیٹز فارما نے21؍جون اور19؍جولائی کو تین ، تین سوکلو Clarithromycine USP چار سو85ڈالر فی کلو پر ہی درآمد کروایا۔ چھ سو کلو کی معمولی مقدار میں بھی گیٹز فارما نے قومی خزانے کو ایک لاکھ 71ہزار ڈالر کا چونا لگادیا۔ (جاری ہے)