سی پیک میں سندھ کے لیے 29 منصوبے صوبائی حکومت نے تشکیل دیے ،وزیر اعلیٰ سندھ
شیئر کریں
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سی پیک میں سندھ کے لیے 29 منصوبے صوبائی حکومت نے تشکیل دیئے جن میں کراچی سرکلر ریلوے ، اسپشل اکنامک زون اور کیٹی بندراہمیت کے حامل تین خاص منصوبے ترجیحات میں شامل ہیں۔ یہ بات انھوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں سی پیک کی وفاقی پارلیمینٹری کمیٹی کے وفد سے کی، جسکی سربراہی ایم این اے شیر علی ارباب کررہے تھے ۔ پارلیامانی کمیٹی کے وفد میں ایم این ایز نور عالم، صداقت علی عباسی، غوث بخش مہر، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہناز اکبر عزیز، زاہد درانی، سینیٹر شہزاد وسیم اور سینیٹر خوش بخت شجاعت شریک تھے جبکہ وزیراعلیٰ کی معاونت چیف سیکریٹری سید ممتاز علی شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی و دیگر نے کی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سب سے پہلے میں شیر علی ارباب کا بہت زیادہ شکرگذار ہوں کہ انھوں نے سی پیک کی پارلیامانی کمیٹی میں مدعو کیا جس میں مجھے اور سندھ حکومت کو کہا گیا کہ منصوبے پر جو بھی مسائل ہیں ان پر اپنا نقطہ نظر اور زاویہ پیش کریں۔ انھوں نے کہا کہ آج کی ہونی والے اجلاس میں سندھ میں سی پیک کے تمام منصوبوں پر بات چیت ہوئی جس میں کراچی سرکلر ریلوے ، دھابیجی اسپشل اکنامک زون، کے ٹی بندر، تھر منصوبہ کی توسیع وغیرہ شامل تھے ۔ میں شکرگزار ہوں شیر ارباب علی اور انکی پارلیامانی کمیٹی کا کہ انھوں بڑی توجہ سے ہمارے مسائل کو سنا اور یقین دلایا ہے کہ جو بھی مسائل ہم آپس میں حل کرسکتے ہیں وہ کرلیں تاکہ جب اپنے دوست ملک چائنا کے پاس وہ منصوبے لے کر جائیں تو ہم سب ایک ہی سوچ اور زاویے سے وہ پیش کرسکیں،انشاء اللہ تعالیٰ اگر اسی طرح باہمی دلچسپی رہی تو جو سی پیک منصوبے میں وقتی خال پیدا ہوا ہے وہ بہتر ہوجائے گا۔ اجلاس میں شیر علی ارباب نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا بہت شکرگذار ہوں کہ انھوں نے ہمیں اپنی مصروفیت سے کچھ وقت نکال کر ہمیں دیا کیوں کہ انکی سی پیک منصوبے کے حوالے سے اپنی عوام سے کمٹمنٹ تھی، سی پیک منصوبے پر جو چیزیں زیر بحث آئیں اس میں جو سب سے خاص منصوبے تھے وہ کراچی سرکلر ریلوے اور دھابیجی اسپشل اکنامک زون کے تھے اور مزید سماجی اقتصادی ترقی کے دیگر منصوبے اور کے ٹی بندر پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انھوں نے کہا کہ کوشش ہماری یہی ہوگی کہ جہاں پر بھی مسائل ہیں انکو پارلیمانی کمیٹی کے تحت ایک فورم بناکر حل کریں، تمام دوست ممالک اور پارٹنرز کے ذریعے ایک مشترکہ عوام تک پیغام دیا جائے ۔ اخلاقی طور پر ہم ہر چیز پر ایک فوقیت رکھتے ہیں کہ قومی مسائل کو حل کرکے انکو آگے کی طرف لے جائیں۔ اور میں بہت خوش ہوں کہ جس طرح سے یہاں ریساپنس ملا اور دیگر صوبوں سے بھی ملا۔ میرے خیال سے سی پیک پر کام ہونا شروع ہو گیا ہے اور ایک اتفاق رائے سے آگے بڑھے گا ، امید ہے یہ پاکستانی معیشت کے لیے کارگر اور قوم کیلیے بہترین ثابت ہوگا۔ اجلاس کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ سی پیک میں اس وقت 1 بلین ڈالر کے سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبے ہیں۔وزارت برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ اسپیشل انیشیٹو اور چائنا ڈیولپمنٹ اینڈ کارپوریشن ایجنسی (سی آئی ڈی سی اے ) نے 3نومبر 2019 میں یادداشتی معاہدے پر دستخط کیے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ نے 29 منصوبے سی پیک کے لیے جمع کیے تھے جن میں تعلیم، اسٹیوٹا، صحت، غربت کے خاتمہ کے منصوبے ، صاف پانی، زراعت، لائیواسٹاک اور فشریز کے مصوبے شامل تھے ۔انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں میں 27 منصوبوں کو پہلی ترجیح پر رکھا گیا ہے اور 17 منصوبے جلد شروع کرنے پر اتفاق ہوا جن میں 2 پروجیکٹ زراعت، 2 تعلیم، 1 صحت و 2 اسٹیوٹا کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کے سی آر، دھابیجی اسپیشل اکنامک زون اور کیٹی بندر کو خاص اہمیت دی گئی ہے ۔سندھ حکومت کی درخواست پر دسمبر 2016 میں کے سی آر شامل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے لیے ساورین گارنٹی کیلیے وفاقی حکومت کو درخواست کی گئی تھی۔کے سی آر منصوبہ ایکنک میں 1.97 بلین کی لاگت سے اکتوبر 2017 میں منظور ہوا۔اب فریم ورک معاہدہ، ساورین گارنٹی، رعایتی فنانس درخواست کو چائنیز اور کامن کوریڈور کے لیے رائٹ آف وے کے معاملات وفاقی حکومت کے پاس ابھی بھی زیر التوار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نومبر 2019 میں جے سی سی کے اجلاس میں کے سی آر پر دوبارہ بحث کی گئی۔سندھ حکومت نے 13 نومبر 2011 میں کے سی آر منصوبے کی درخواست کیلیے دوبارہ خط لکھا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کا پورا حق ہے کہ انکو بھی کے سی آر پروجیکٹ دیا جائے ۔