پنجاب میں سیاسی طوفان، زرداری، شہباز اسمبلی بچانے کے لیے متحرک
شیئر کریں
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں توڑے جانے کے اعلان کے بعد سے سیاسی میدان میں ہلچل مچی ہوئی ہے ادھراپوزیشن کی جانب سے وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے اورگورنرکی جانب سے عدم اعتماد کاووٹ لیے جانے کے مطالبے کے بعدپنجاب میں سیاسی طوفان میں شدت آچکی ہے ،دوسری جانب سابق صدرآصف علی زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف اسمبلی بچانے کیلئے متحرک ہیں، پنجاب کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم اجلاس گورنر ہائوس لاہور میں منعقد ہوا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق، ملک محمد احمد خان ، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عون چوہدری سمیت دیگر شریک ہوئے ۔ اجلاس میں گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے مراسلے ، وزیر اعلیٰ ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحاریک عدم اعتماد کے حوالے سے تبادلہ خیال اور حکمت عملی بارے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ادھرپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے وزارت اعلیٰ پنجاب پیپلز پارٹی کو دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد آصف زرداری، چوہدری شجاعت حسین اور مسلم لیگ ن کے درمیان رابطے تیز ہوگئے ۔ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے اپنا وزن پیپلزپارٹی کے پلڑے میں ڈال دیا ہے جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ پیپلز پارٹی کو دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع پیپلزپارٹی نے بتایا کہ اتفاق رائے کی صورت میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار ن لیگ سے ہوں گے۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری لاہور میں پیپلز پارٹی کو وزارت اعلیٰ دلوانے کیلئے سرگرم ہیں اور انہوں نے اپنے امیدوار کے حق میں جوڑ توڑ کیلئے سیاسی شخصیات سے رابطے تیز کردیے ہیں۔ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی اہم سیاسی شخصیات کو پی ٹی آئی میں نقب لگانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ سابق صدر نے وزارت اعلیٰ کیلئے 3 ناموں پر غور شروع کر دیا اور ان امیدواروں میں سید حسن مرتضیٰ، سید علی حیدر گیلانی اور عثمان محمود کے نام شامل ہیں تاہم حتمی نام کا فیصلہ آصف زرداری، چوہدری شجاعت اور نواز شریف کی باہمی رضامندی سے ہو گا۔خیال رہے کہ عدم اعتماد کے علاوہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی کہا ہے۔