میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عامر نے وقار، مصباح کو ریٹائرمنٹ کا ذمے دار قرار دیدیا

عامر نے وقار، مصباح کو ریٹائرمنٹ کا ذمے دار قرار دیدیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۰ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہنے والے محمد عامر نے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذباتی نہیں۔ میرے ساتھ غلط ہو رہا ہے۔ نئی مینجمنٹ نے چارج سنبھالنے کے بعد تماشا بنایا۔اپنے ایک ویڈیو بیان میں ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ کے بعد سے میں نے ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی اور موجودہ مینجمنٹ میگا ایونٹ کے بعد آئی ہے، اس وقت کوچ مکی آرتھر تھے جو جانتے تھے میں طویل فارمیٹ سے رخصت لینے لگا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں سیریز ہارنے کے بعد ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس میرے پیچھے پڑ گئے اور ہارنے پر سب نے مجھ پر تنقید کرنا شروع کر دی۔ جس پر میں برداشت کر رہا تھا۔ میں اپنی شاندار پرفارمنس گنوانا نہیں چاہتا۔ میں آج بھی آئی سی سی کی ٹاپ 10 رینکنگ میں موجود ہوں۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ میری چیئر مین پی سی بی احسان مانی اور وسیم خان کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے۔ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر بہت افسردہ تھا کہ میرا نام 35 لڑکوں میں بھی نہیں آیا جس کا اظہار میں نے ٹویٹر پر کیا۔ جب بھی موجودہ وقت کے دوران میں ٹیم سے ڈراپ ہوا تو مجھے سوشل میڈیا سے پتہ چلا ہے۔انہوں نے مصباح پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ مجھے عزت نہیں دی گئی اور نہ ہی مینجمنٹ نے بتایا کہ ٹیم سے ڈراپ کیا جا رہا ہے۔ اگر پرسنل نہیں ہیں تو مجھے آ کر بتاتے کہ ٹیم سے کیوں ڈراپ کیا گیا ہے۔ مجھے بتاتے کہ اس پرفارمنس کی وجہ سے ٹیم میں منتخب نہیں کیا۔ میرے خیال میں چپ رہنے کا ٹرینڈ ختم ہونا چاہیے۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ پانچ سال کے وقفے کے بعد مجھے ٹیم میں سابق کپتان شاہد آفریدی اور سابق چیئر مین پی سی بی نجم سیٹھی واپس لے کر آئے۔ دونوں نے مزاحمت کر کے مجھے ٹیم میں شامل کیا تھا ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی کرکٹر سے پوچھیں تو وہ کہے گا کہ کرکٹ اولاد کی طرح ہے، مجھے بچپن سے کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ میں نے اس شوق کے لیے 11 سال کی عمر میں اپنا گھر چھوڑ دیا تھا۔ میں اپنے گاؤں سے راولپنڈی چلا گیا تھا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ کرکٹ میرے لیے سب کچھ ہے۔ عالمی سطح پر کرکٹ چھوڑنا میرے لیے کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ یہاں بتاتا چلوں کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو لوگوں کو دکھانا ہوتی ہیں کہ غلط ہو رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ باقی پلیئرز کے ساتھ ایسا ہو ، اور ’یس باس‘، ’یس باس ‘والا سسٹم ختم ہونا چاہیے۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ کرکٹر میں زیادہ تر دیکھیں تو پاکستان کرکٹ میں زیادہ تر لوگ مڈل کلاس سے آتے ہیں، رزق اللہ تعالیٰ نے دینا ہے۔ مستقبل میں کیا ہو گا کہ اس کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ میرے لیے بہت مشکل تھا۔ لیکن شائد یہ کسی بہتری کے لیے کیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے سابق کرکٹر 2010کے طعنے مارتے ہیں، اس وقت مجھ سے غلطی ہوئی تھی تو میں نے سب کے سامنے اس کو مان لیا تھا اور اس کے بعد معافی بھی مانگ لی تھی۔بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ میرے اوپر الزام لگاتے جاتے ہیں کہ میں لیگز کھیلنے چلا جاؤں گا، یہ میں نے کبھی نہیں کہا، پی سی بی کی طرف سے این او سی ملتا ہے، اس کی ایک حد ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران یہ حد دو سے تین ہوئی ہیں جبکہ ماضی میں اس کی حد صرف دو تھی۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نے لیگز کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑی، سب لوگوں نے اس بات کو کر کر کے میری کردار کشی کی۔ عزت بار بار نہیں ملتی۔ میں پاکستان کے لیے کھیلنے کے لیے مسلسل محنت کر رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں جہاں پر بھی کھیلوں میں پاکستانی کے طور پر کھیلوں گا، میرے لیے سب کچھ پاکستان ہے، اس سے آگے کچھ نہیں ہے۔ میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی گرین شرٹس کے لیے کھیلنا چاہتا تھا، اسی لیے میں دو فارمیٹ کو آپشن کے طور پر رکھا ہوا تھا۔ ابھی بھی ایسے کھلاڑی ہیں جو صرف ایک فارمیٹ کھیلتے ہیں ان کے لیے کوئی پیٹ میں درد نہیں ہے میرے دو پر کھیلنے پر سب کو اعتراض ہے۔سابق فاسٹ باؤلر کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کرے موجودہ مینجمنٹ کو سمجھ آ جائے کہ ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنا میرا ذاتی فیصلہ تھا، میں اپنے کیریئر کو دیکھتے ہوئے فارمیٹ سے رخصت لی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں