میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے ،کراچی کے ترقیاتی منصوبے نظر انداز

سندھ حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے ،کراچی کے ترقیاتی منصوبے نظر انداز

ویب ڈیسک
هفته, ۲۰ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اچھی حکمرانی کا دعویٰ دھرا کا دھرا رہ گیا، حکومت سندھ رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں کراچی کے بڑے ترقیاتی منصوبوں، ٹرانسپورٹ ،غربت کے خاتمے، عشر زکوٰۃ، اسپیشل پرسنز ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت 10 محکموں کو 3 ارب 18 کروڑ روپے جاری ہوئے، لیکن حکومت منصوبوں پر رقم خرچ کرنے میں ناکام ہوگئی،کراچی میں اورنج لائن، ریڈ لائن اور یلو لائن پر بھی ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ نے مالی سال 2021-22 کے دوران کراچی کیلئے 6 بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا،جبکہ 13 ترقیاتی منصوبے گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہیں۔ محکمہ خزانہ نے کراچی کو نظرانداز کرتے ہوئے کراچی کے 19 بڑے ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف 4 منصوبوں کیلئے 48 کروڑ 80 لاکھ روپے جاری کئے، لیکن پیپلز پارٹی حکومت کراچی میں بڑے ترقیاتی منصوبوں پر رقم خرچ نہیں کرسکی۔ ناتھا خان پل پر یوٹرن کیلئے 4 کروڑ 70 لاکھ روپے،ضلع کیماڑی میں گل بائی سے وائے جنکشن تک روڈ کی تعمیر کیلئے 13 کروڑ روپے، اسٹار گیٹ سے چکورہ نالا شاہراہ فیصل تک ایس ڈبلیو ڈی کی تعمیر کیلئے 3 کروڑ 3 لاکھ روپے اور سائٹ کراچی کے مختلف روڈز کی تعمیر، بحالی اور مرمت کیلئے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے جاری کئے گئے، لیکن رقم خرچ نہیں کی گئی۔ محکمہ خزانہ سندھ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بی آر ٹی اورنج لائن کی تعمیر کیلئے 9 کروڑ 70 لاکھ روپے ، کراچی سرکلر ریلوے کی موجودہ الاٹنمٹ پر باڑ کیلئے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے، بی آر ٹی ریڈ لائن کیلئے 23 کروڑ 40 لاکھ روپے، یلو لائن بی آر ٹی کوریڈور کیلئے 3کروڑ روپے جاری ہوئے، لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ ایک روپیہ خرچ نہ کرسکا، اس لیے شہر کراچی میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے وقت پر مکمل ہونے کا امکان نہیں اور شہریوں کو سفری سہولیات میسر ہونے کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر اور شہید بینظیرآباد میں بس اڈوں کی تعمیر کیلئے 3 کروڑ 80لاکھ جاری ہوئے ، محکمہ ٹرانسپورٹ کے اضلاع میں دفاتر کے قیام کیلئے 4 کروڑ جاری ہوئے، لیکن رقم خرچ نہیں کی گئی۔محکمہ سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کو ایک ارب 16 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری ہوئے،لیکن محکمہ غریبوں کی فلاح و بہود کیلئے رقم خرچ نہیں کرسکا اور صرف 30 لاکھ روپے خرچ کرسکا ہے، پیپلز پرامس سندھ سوشل پروٹیکشن اسٹریٹجی کیلئے 31 کروڑ جاری ہوئے اور 30 لاکھ خرچ ہوئے، غربت کے خاتمے کیلئے 57 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کئے گئے، لیکن ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔ ضلع سجاول کے شہر چوہڑ جمالی میںاسکولوں ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور روڈ وں کی تعمیر کیلئے 27 کروڑ جاری ہوئے، لیکن شہر پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔ محکمہ خزانہ نے عشر زکوٰۃ و اوقاف کو 29 کروڑ 80 لاکھ روپے، اسٹیوٹا کو 41 کروڑ روپے، اسپیشل پرسنز کے محکمے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11 کروڑ، انسانی آبادکاری کے محکمے کو 2کروڑ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو 17 کروڑ، سرمایہ کاری کو 4 کروڑ ، مائنز اینڈ منرلز کو ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3 کروڑ روپے جاری کئے گئے، لیکن محکمے ترقیاتی منصوبوں پر رقم خرچ کرنے میں ناکام ہوگئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں