میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ صحت ، ایچ آئی وی مریضوں کے علاج میں مشکلات کا اعتراف

محکمہ صحت ، ایچ آئی وی مریضوں کے علاج میں مشکلات کا اعتراف

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۰ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ:مسرور کھوڑو) محکمہ صحت سندھ نے ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا افراد کی تشخیص اور علاج میں مشکلاتیں پیش آنے کا اعتراف کیا ہے ، سندھ سمیت ملک بھر میں 2 لاکھ سے زائد ایچ آئی وی کیسز موجود ہیں، متاثرین میں 4 ہزار بچے بھی شامل، وائرس میں مبتلا 35 ہزار سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے نجی ہوٹل میں یونائیٹڈ نیشنس ڈولپمنٹ پروگرام کی جانب سے ایچ آئی وی اور ایڈز کے متعلق ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں محکمہ صحت سندھ کے سی ڈی سی پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سکندر میمن، یو این ڈی پی عہدیداروں سمیہ رشید، ڈاکٹر ربنواز سموں، مبشر اکرم اور مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کے ہیلتھ رپورٹرز نے شرکت کی، یو این ڈی پی ورکشاپ میں ایچ ائی وی اور ایڈز کے متعلق آگاہی دی گئی، سی ڈی سی ڈائریکٹر ڈاکٹر سکندر میمن نے ایچ آئی وی میں مبتلا افراد کی تشخیص میں مشکلاتیں پیش آنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نشے کے عادی افراد جو ڈرگ انجیکشن استعمال کرتے ہیں جو گلیوں اور راستوں پر ہی دن رات گذارتے ہیں، شہروں میں انتظامیہ کی منشیات کے خلاف سختی پر ایسے نشئی افراد ایک شہر سے دوسرے شہر چلے جاتے ہیں اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کے باوجود بیماری کو ظاہر نہیں کر رہے ہیں، نشے کے عادی افراد کی دوسرے علاقوں میں منتقلی اور لوگوں کی جانب سے مبتلا ہونے کے باوجود وائرس کو چھپانے سے تشخیص اور علاج میں مشکلاتیں ہیں، یو این ڈی پی کے عہدیداروں، ڈاکٹر ربنواز سموں، مبشر اکرم اور دیگر نے کہا کہ پاکستان میں ایچ آئی وی کا پہلہ کیس 1986 کے دوران کراچی میں طاہر ہوا، ایک افریکی سیلر فوت ہوا جو کہ ایچ آئی وی میں مبتلا تھا، دوسرا کیس 1987کے دوران لاہور میں رپورٹ ہوا، جبکہ آج پنجاب میں 75ہزار، سندھ میں 67ہزار، کے پی میں 15ہزار اور بلوچستان میں 5ہزار ایچ آئی وی کے کیسز موجود ہیں، خون کی منتقلی، استعمال شدہ انجکشن کو دوبارہ استعمال کرنا اور غیر محفوظ جنسی تعلقات سے ایچ آئی وی کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ، ایچ آئی پر کنٹرول کے لئے آگاہی کی ضرورت ہے ، وائرس میں مبتلا افراد کے ساتھ کھانے پینے ، ہاتھ ملانے ، کھانسی، کپڑے استعمال کرنے ، اس کا بیڈ استعمال کرنے سے دوسرا لوگ متاثر نہیں ہوتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں