میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آرٹیکل 62 اور 63 ایک آئینہ ہے،توڑنے کے بجائے خود کو ایماندار بناکر اپنے چہرے کو صاف کیا جائے،سراج الحق

آرٹیکل 62 اور 63 ایک آئینہ ہے،توڑنے کے بجائے خود کو ایماندار بناکر اپنے چہرے کو صاف کیا جائے،سراج الحق

منتظم
اتوار, ۲۰ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس شخص کو ٹکٹ نہ دیں جو آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتا، جماعت اسلامی کے امیر کی میڈیا سے گفتگو
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے خود کو ایماندار بناکر اپنے چہرے کو صاف کیا جائے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ جب سے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا اس دن سے ملکی آئین سے آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم کرنے کی مہم شروع ہوگئی ہے،(ن) لیگ نے جی ٹی روڈ کا راستہ اختیار کرلیا اور کہا جانے لگا کہ کوئی بھی شخص صادق اور امین نہیں اور کوئی وزیراعظم پاک صاف نہیں ہوسکتا،یہ اسلامی معاشرے میں شرم کی بات ہے کیونکہ اگر غیراسلامی ممالک کے آئین کو بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی ملکی قیادت کا منصب سنبھالنے کیلئے دیانتدار ہونا لازم و ملزوم ہے۔سراج الحق نے کہاکہ آرٹیکل 62 اور 63 عام آدمی کیلئے نہیں بلکہ قوم کے منتخب نمائندوں کیلئے ہے اگر صادق و امین ہونا ضروری نہ ہو تو پھر جیلوں میں قید تمام ملزمان اور مجرمان کو رہا کردیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 62، 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے اپنے چہرے کو صاف کیا جائے اوراپنے ضمیر و کردار کو درست کیا جائے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس شخص کو ٹکٹ نہ دیں جو آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتا، یہ ملک مہذب قوم کا معاشرہ ہے جانوروں کا اصطبل نہیں کہ جو چاہے کرپشن کرے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق آئین میں ترمیم کرلے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپشن کا کینسر تمام اداروں میں موجود ہے اسی وجہ سے ہمارے ادارے ناکام ہوگئے ہیں ، ریلوے، پی آئی اے، پی ٹی سی ایل اور اسٹیل ملز بھی کرپشن کی وجہ سے برباد ہوئی، ہم اسی کرپشن کے خلاف میدان میں اترے ہیں ہمارا کیس ایک شخص سے اختلاف نہیں اور ناہی ہم نے حکمرانوں کے مینڈیٹ کو چیلنج کیا ہم تمام سیاسی لوگوں کا مکمل احتساب چاہتے ہیں اور پاناما کیس میں شامل 436 افراد سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں