میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مسلم لیگ (ن) کیلئے اتحادی جماعتوں کو مطمئن کرنا چیلنج بن گیا

مسلم لیگ (ن) کیلئے اتحادی جماعتوں کو مطمئن کرنا چیلنج بن گیا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

مالی سال 2024 کے بجٹ اور دیگر معاملات پر حکمران اتحاد کے درمیان اختلافات سامنے آگئے، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو مطمئن کرنے کے لیے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومت کو تقریباً تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بھی ہیں، نے ہفتے کو سوات میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ ان کی پارٹی بجٹ کی منظوری کے لیے اْس وقت تک ووٹ نہیں دے سکتی جب تک بجٹ کے حوالے سے ان کے تحفظات دور نہیں کیے جاتے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم نے بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز رکھنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کی ٹیم کے کچھ ارکان ان وعدوں کو پورا نہیں کر رہے۔محض گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں حکومتی بینچوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے حال ہی میں ایک سیاسی کارکن کی گرفتاری اور تشدد پر احتجاجاً بجٹ پر بات کرنے سے انکار کر دیا، جبکہ سکھر سے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام الدین شیخ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو معیشت کی بہتری میں ’ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا، حتیٰ کہ انہوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو وزارت خزانہ کے عہدے کے لیے زیادہ موزوں قرار دے دیا۔بلاول بھٹو کے بیان کے ردعمل میں گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کی سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید سے بییقینی پیدا ہوگی، ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں