میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات کوئی قابو نہیں کرپائے گا، اسد عمر

عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات کوئی قابو نہیں کرپائے گا، اسد عمر

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۰ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کو کچھ ہوا یا ان کی جان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پاکستان میں وہ حالات پیدا ہوجائیں جنہیں قابو کرنا مشکل ہوجائیگا،معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوا توحکومت گرادی گئی ،لوگ معاف کر دیتے ہیں مگر تاریخ معاف نہیں کرتی،بہتری کا راستہ انتخابات ہے، جس سے سیاسی افراتفری اور معاشی عدم استحکام ختم ہوجائے گا،اگر آپ نے کوئی غلطی کی تو پاکستان کوشدید نقصان ہوگا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں زراعت میں نمو کی شرح 3.5 سے 4 فیصد کے درمیان رہی، پاکستان کی نصف آبادی سے زائد زراعت پر انحصار کرتے ہیں، تین سال زراعت کی کارکردگی بہترین رہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ صنعت اور سروسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا تھا، اس دوران بڑے پیمانے پر معاشی ترقی دیکھنے کو ملی تھی۔روزگار اور ملازمت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے پہلے 3 سال کے اعداد و شمار کے مطابق 55 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے، اس میں کورونا وائرس کا عرصہ بھی شامل ہے، اس دوران بڑی بڑی معیشتیں بہہ گئی تھی۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 5 سال میں 57 ہزار روزگار کا اضافہ ہوا تھا، یعنی جتنا اضافہ انہوں نے 5 سال میں کیا اتنا اضافہ تحریک انصاف کی حکومت نے 3 سال میں کیا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ ابھی معیشت پہیہ چلنا ہی شروع ہوا تھا جب بیرون ملک سازش اور مداخلت کرکے، بند کمروں میں سازشیں کر کے عمران خان کی حکومت کو گرایا گیا، پاکستان کے استحکام پر حملہ کیا گیاجس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 200 روپے سے اوپر جاچکی ہے۔سابق وزیر نے کہا کہ معیشت میں غیر یقینی صورتحال زہر ہوتی ہے، اس کو حل کرنے کا ایک راستہ وہ ہے جو بہتری کی طرف جاتا ہے، بہتری کا راستہ انتخابات ہے، جس سے سیاسی افراتفری اور معاشی عدم استحکام ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا دوسرا راستہ یہ ہے جس کی تجویز دی جارہی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کیسے عمران خان باہر نکلتا ہے، یہ عمران خان کی اکیلے کی جدوجہد نہیں ہے، یہ قوم فیصلہ کر چکی ہے کہ اس قوم کو غلامی منظور نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ دھونس، زبردستی اور اسلحے کے استعمال سے کسی کو دبا سکتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، یہ سب ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔سابق وزیر اسد عمر نے کہا کہ آپ کو وہ دن بھی یاد ہوگا جب کہا گیا تھا کہ اکبر بگٹی کو ہم نے مار دیا ہے اور اسے ایسے مارا گیا کہ اس کو خود پتا نہیں چلا، اکبر بگٹی کو مارے ہوئے 15 برس گزر گئے ہیں اور بلوچستان آج تک سنبھالا نہیں گیا۔انہوںنے کہاکہ یہ باتیں بند کمروں میں بہت اچھی لگتی ہیں جو طاقت کے نشے میں ہوتے ہیں وہ اس ہی قسم کی باتیں کرتے ہیں، نواز شریف گجرانوالہ سے نکل رہے تھے اور مولانا فضل الرحمن آرہے تھے دھرنے دینے تو اس ہی قسم کے مشورے عمران خان کو بھی دئیے جاتے تھے تاہم عمران خان کا ہر بار ان کا ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ یہ ان کا آئینی حق ہے اس میں پریشانی کس بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام فیصلہ کرچکے ہیں، چاہے آپ حلیم عادل شیخ کے گھر میں ایک بار چھاپہ ماریں یا دو بار اس سیکوئی فرق نہیں پڑنے والا یہ لوگ اب گھر بیٹھنے والے نہیں ہے، پاکستان کے عوام کا فیصلہ پورے پاکستان میں نظر آرہا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں ایک روپے روز کمی آتی ہے تو پاکستان کے قرضے میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے، ایک ہفتے مسلسل گراوٹ جاری ہے، عدم اعتماد کی تحریک کے بعد سے اب تک ہمارے قرضے میں 2 ہزار 860 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کرنے والے کان کھول کر سن لیں لوگ معاف کردیتے ہیں تاریخ معاف نہیں کرتی، اگر آپ نے کوئی غلطی کی تو پاکستان کوشدید نقصان ہوگا۔اسد عمر نے دہرایا کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے، اگرآپ نے فیصلے نہیں کیے تو تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں