میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
متحدہ کے بکھرنے کا خدشہ، مہاجر نام سے سیاست دوبارہ کرنے کی تیاریاں

متحدہ کے بکھرنے کا خدشہ، مہاجر نام سے سیاست دوبارہ کرنے کی تیاریاں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: باسط علی) ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست دم توڑنے لگی، مخصوص قوتوں کے مفادات کے تابع ، تضادات کی شکار اور صرف اقتدار اور مال بناؤ پروگرام کی موجودہ متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست نے اس کے وابستگان کو بیزار کردیا۔ عوام میں شدید نفرت کے باعث متحدہ کسی بھی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بن رہی۔ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے انضمام کے باوجود مفادات کی سیاست نے رہنماؤں کو ایک دوسرے سے دور کردیا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اب متحدہ کے بجائے اپنے دوسرے آپشنز پر غور کررہے ہیں۔متحدہ رہنما ؤں کی ایک بڑی تعداد مہاجر قومی موومنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے اور رحجان یہ ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جگہ مہاجر قومی موومنٹ کو مستحکم کیا جائے۔ یہ کراچی میں مہاجر سیاست کے لوٹنے کا ایک واضح اشارہ ہے۔ جسے خود متحدہ کے بعض رہنما اپنی بنیاد اور اساس قرار دے رہے ہیں ۔آفاق احمد کی مہاجر قومی موومنٹ میں گزشتہ دنوں ایک ایڈووکیٹ کی شرکت کو دراصل بارش کا پہلا قطرہ قرار دیا جارہا ہے۔ مگر یہ پس ِ پردہ جاری کھیل کا محض ایک نظارہ ہے۔ درحقیقت مہاجر قومی موومنٹ کے قائد آفاق احمد کے ساتھ انتہائی خاموشی سے متحدہ کے اہم رہنماؤں کی ملاقات کی تیاری کی جارہی ہے۔ جس کے پیچھے مہاجر سیاست کو فعال کر نے کا واضح منصوبہ ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس کھیل کے پیچھے متحدہ کے ناراض اور غیر فعال ڈپٹی کنوینر عامر خان کا نام لیا جارہا ہے۔ مگر یہ متحدہ میں جاری کشاکش کے حوالے سے عامر خان کو ایم کیوایم کے اندر مزید ناقابل اعتبار ثابت کرنے کی حکمت عملی کا بھی حصہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ذرائع کا اِصرار ہے کہ اس حوالے سے کچھ اہم اجلاس ایک سابق ڈی جی کی رہائش گاہ پر اور عامر خان کے بھائی کے گھر پر ہوئے ہیں۔ایم کیو ایم میں اختلافات کی خبروں اور مہاجر قومی موومنٹ کے ذریعے ایک مرتبہ پھر مہاجر سیاست کو فعال کرنے کی خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پہلے سے ہی ملک میں ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ ادھر ایم کیو ایم میںجاری رسہ کشی میں مہاجر عنوان سے سیاست کے پرانے دور میں جانے کی خواہش نے مختلف رہنماؤں میں ایک ہلچل پیدا کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے وسیم اختر، ارشد حسن، فرقان اطیب، ارشاد ظفیر، عارف خان ایڈووکیٹ، محمد شاہد، شاہد پاشا، محفوظ یار خان، شکیل، صلاح الدین،حیدر آباد کے مر کزی عہدیداران ِ، عارف مرزا، عبدالہادی، نعیم حشمت، شمعون ابرار، کنور خالد یونس اور عبدالستارکے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ متحدہ سے اڑان بھرنے کے لئے تیارہیں۔جبکہ انیس ایڈووکیٹ ایک بڑی ٹیم کے ساتھ پی پی پی میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ مہاجر قومی موومنٹ کی سیاست پر نگاہ رکھنے والے حلقے باور کرا رہے ہیں کہ آفاق احمد کے پرانے ساتھی رضااور جعفر علی کی گھرواپسی ہو رہی ہے۔ یامین ظفر اور آصف حفیظ بھی واپسی کے لیے پر تول رہے ہیں۔ان حالات میں گورنر کامران ٹیسوری کے قریبی ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ وہ بھی ایم کیو ایم پاکستان کو ایک کرانے کے بعد پریشان دکھائی دے رہے ہیں،کیونکہ مصطفی کمال کی گورنر بننے کی پرانی آرزواُنہیں ایک بار پھر بے قرار کرنے لگی ہے۔ جبکہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں۔متحدہ کے قریبی حلقے خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ انیس قائم خانی کا پرانہ رویہ ایک بار پھر لوٹ آیا ہے اور وہ نائن زیرو کی طرح رابطہ کمیٹی اور عہدیداروں کو پہلے کی طرح ڈیل کرنے لگے ہیں۔ جس پر رابطہ کمیٹی او رسی او سی کے ارکان اپنا شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ تک کہہ رہے ہیں کہ ہم کوئی غلام نہیںہیں۔ انیس قائم خانی اس وقت سب سے زیادہ ایم کیو ایم کے شعبہ اطلاعات میں تبدیلیوں کے لیے متحرک ہیں۔ وہ متحدہ کے اندرونی حالات کی جرأت میں شائع ہونے والی خبروں پر سمیع، عامر جمیل اور دیگر پر شکوک کا اظہار کررہے ہیں۔ اس کے برعکس امین الحق سب کا دفاع کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ سمیع ڈی ایم سی ایسٹ کے ملازم اور رابطہ کمیٹی کے مخالف گروپ ارشاد ظفیر کے بھائی ہیں اور وسیم اختر گروپ سے ہیں۔ عامر جمیل کی سرگرمیوں کو انیس قائم خانی نے انتہائی مشکوک قرار دے دیا ہے۔ایم میں جاری اس کھینچا تانی کے کھیل میں ڈاکٹر سلیم حیدر سے بھی مخالفین کے رابطے جاری ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے آفاق احمد سے معاملات طے کرانے کے لیے درپردہ رابطے شروع ہوگئے ہیں۔ باہمی رابطوں میں مختلف رہنماؤں کی جانب سے واضح طور پر کہا جا رہا ہے کہ لندن سے لگنے والی آوازیں بالکل غیر موثر ہیں اور ہمیں مہاجر پلیٹ فارم کو مضبوط کرنا چاہئے ۔ یہ رہنما اب علی الاعلان یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ متحدہ میں ہونے والا موجودہ انضمام غیر فطری ہے۔ وسیم اختر گروپ کے خیالات بھی کچھ اسی نوعیت کے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خواجہ اظہار الحسن کو فیصل سبزواری منا لائے ہیں لیکن وہ پی پی پی سے مکمل رابطے میں ہیں۔ مراد علی شاہ کے ساتھ خاص روابط میں اُن کے واپسی کو قابل اعتبار نہیں سمجھا جا رہا۔تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ ایم کیو ایم جلد بکھر جائے گی جبکہ سیاسی پنڈت آفاق احمد کو مستقبل کی سیاست میں کافی اہمیت دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں کوئی بڑی پیش رفت متوقع ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں