24گھنٹوں میں27دہشت گرد ہلاک کردیے گئے
شیئر کریں
دہشت گردی کی حالیہ لہر کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔چار کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے۔ان تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں خفیہ کریک ڈاون کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار ، داعش براہ راست اور لشکر جھنگوی العالمی بالواسطہ ملوث ہیں ، تینوں کالعدم تنظیموں کے سربراہ افغانستان میں مقیم ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ، جماعت الاحرار کے عمر خالد خراسانی ، لشکر جھنگوی العالمی کے صفدر خراسانی کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ داعش کی پاکستان میں کارروائیوں کو حسیب لوگری نامی افغان کنڑول کررہا ہے ۔خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے بعد ملک بھر میں کریک ڈاون جاری ہے۔ کراچی میں رینجرز اور پولیس سے مقابلوں میں 27دہشت گرد مارے گئے، ان میں کالعدم جماعت الاحرار کراچی کا امیر نوشاد خان اور کالعدم لشکرجھنگوی کراچی کاامیرملک تصدق بھی شامل ہیں۔ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والے دہشت گردوں کیخلاف ملک بھر میں کریک ڈاون جاری ہے، دہشت گردوں کی سرکوبی میں کراچی سرفہرست رہا، پہلی جھڑپ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہوئی۔رینجرز کے 20اہلکاروں کا قافلہ سیہون شریف میں امدادی کارروائیوں کے بعد کراچی واپس آرہا تھا کہ کاٹھورکے مقام پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، ترجمان رینجرز کے مطابق35منٹ جاری رہنے والے مقابلے میں 7دہشتگرد مارے گئے جبکہ ایک اہلکار زخمی ہوا۔دوسری کارروائی منگھوپیر میں کی گئی جہاں مقابلے کے بعد 11دہشتگرد انجام کو پہنچے۔تیسری کارروائی میں پولیس نے سپر ہائی وے کے علاقے میں ٹی ٹی پی کراچی کے امیر کے سسر کے گھر چھاپہ مارا جہاں فائرنگ کے تبادلے میں 9دہشت گرد مارے گئے۔ایس ایس پی راو¿ انوار کے مطابق ہلاک دہشت گرد رینجرز ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ترجمان رینجرز کے مطابق کاٹھور اور منگھوپیر میں مارے گئے 18دہشت گردوں میں سے 8کی شناخت ہوگئی ہے، ان میں جماعت الاحرار کراچی کا امیرنوشاد خان عرف لالہ یونس عرف شمس ماما اور لشکرجھنگوی کراچی کا امیرملک تصدق شامل ہیں، ملک تصدق، آصف چھوٹو اور نعیم بخاری کاقریبی ساتھی تھا، ہلاک دہشت گرد شیراز احمد کا تعلق کالعدم داعش اورلشکر جھنگوی سے تھا اور وہ آئی ای ڈیزبنانے اوربارودی سرنگیں لگانے کاماہرتھا۔
سیہون دھماکے کے بعد شہریوں کا احتجاج،پولیس موبائل کو بھی جلا ڈالا
لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں دہشت گردی کے حملے کے بعد سیہون میں حالات کشیدہ ہوگئے ، مشتعل مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی ، پولیس موبائل کو آگ لگادی اورسڑکیں بند کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی۔لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے بعد سے سیہون کی فضا سوگوار ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع اور پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے ناقص انتظامات پر شہری بپھر گئے۔مشتعل مظاہرین پولیس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے لعل شہباز قلندر کے مزار پر پہنچے ۔ پولیس کی جانب سے روکے جانے کے باوجود مظاہرین مزار کے اندر داخل ہوگئے ۔ مظاہرین تعلقہ اسپتال سیہون کے احاطے میں پولیس اور دہشت گردی کے خلاف نعرے لگاتے اور ڈنڈے لہراتے داخل ہوئے۔مشتعل مظاہرین کو دیکھ کر اسپتال کے اندر موجود پولیس اہل کاروں نے ٹراما سینٹر اور ایڈمنسٹریشن یونٹ کے داخلی دروازے کی گرل کو اندر سے بند کرلیا۔ مشتعل مظاہرین نے گرل پر ڈنڈے برسائے اور پتھراو کیا ۔اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین باہر نکل گئے اور جہاز چوک سے ہوتے ہوئے اے ایس پی آفس کا گھیراو کرلیا اور دفتر کے باہر کھڑی پولیس وین الٹ دی۔پولیس نے بپھرے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی ،تھوڑی دیر کیلئے منتشر ہونے والے مظاہرین نے دوبارہ دفتر کے سامنے پہنچ کر پولیس وین کو آگ لگادی۔پولیس کی بھاری نفری اے ٹی سی اور بکتر بند گاڑیوں کی طلب کرلی گئی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے ۔مشتعل افردا جہاز چوک اور اطراف کی گلیوں میں جمع ہوکر پتھراو¿ اور نعرے بازی کرتے رہے۔اس دوران پولیس نے چار افراد کو حراست میں لے کر تشدد کیا۔بعد میں پولیس نے مشتعل مظاہرین میں شامل افراد سے مذاکرات کیے اور حراست میں لیے گئے افراد کو چھوڑ دیا گیا اور مظاہرین منتشر ہوگئے۔ قلندر کے پیروکاروں نے خوف اور دہشت کے آگے سرجھکانے سے انکارکردیا۔ دھماکے کے چند گھنٹوں بعد ہی مزار پر روایتی گھنٹے اور ڈھول کی آوازیں گونجیں ۔صبح ہوتے ہی زائرین پھر سے حاضری دینے پہنچ گئے ۔ سیہون پہنچنے والے زائرین نے حضرت لعل شہبازقلندر کامزار کھولنے کیلئے احتجاج کیا۔ پولیس کے مطابق زائرین حصارتوڑکر مزار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔