مختیارکار پربدترین تشددریونیوملازمین کاحتجاج
شیئر کریں
(رپورٹ :علی نواز) قاسم آباد واقعہ، مختیارکار کی بیوی کی مدعیت میں ایک اور مقدمہ درج، مدعی نے ایف آئی آر میں حملے کا سبب پلاٹ کا پرانا تنازع قرار دے دیا، ایف آئی آر میں 9 معلوم اور 40 نامعلوم افراد نامزد، آل ریونیو سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ بھر میں ریونیو ملازمین کا یوم احتجاج، ڈی آئی جی آفس کے سامنے دھرنا۔تفصیلات کے مطابق قاسم آباد میں مختیارکار قاسم آباد ماجد خاصخیلی کے گھر سے ملازم بچے کی گولی لگی لاش اور مختیارکار سمیت بھائی پر حملے کا ایک اور مقدمہ مختیارکار کی بیوی کی مدعیت میں داخل کردیا گیا ہے، قاسم آباد تھانے پر مدعی مسمات رضیہ نے موقف اختیار کیا کہ وہ شوہر اور دیور سمیت رہتے ہیں اور شوہر نے گھر کے سامنے پلاٹ لیا ہوا تھا اور چاردیواری دیکر اوطاق کیلئے ایک کمرہ بنایا ہوا تھا، دیکھ بھال کیلئے محلے میں رہنے والا عثمان سومرو کو ملازم رکھا ہوا تھا، مدعی نے موقف اختیار کیا کہ اس کے شوہر نے یہ پلاٹ لیا تھا تب ہی سے سومرو قوم کے لوگوں کو پلاٹ خریدنے پر اعتراض تھا اور انہوں نے شوہر کو پریشان کرنے کیلئے اعلیٰ افسران کو درخواستیں دی تھیں اور دشمنی کی نظر سے دیکھتے تھے، مختیارکار کی زوجہ رضیہ نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ سلیمان، سومرو، علی ڈنو، محمد ایوب، یوسف، شاہنواز، علی نواز، رحمت اللہ، گل، علی حسن، سمیت 40 نامعلوم افراد پر مقدمہ داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سوئے ہوئے تھے کہ ان کا ڈرائیور علی رضا میمن دوڑتا آیا کہ اوطاق والے کمرے میں ملازم بچے عثمان سومرو کی گولی لگی لاش پڑی ہے، جس پر پولیس کو اطلاع دی گئی اور شوہر سمیت پولیس اوطاق میں قانونی کارروائی کررہی تھی کہ مذکورہ افراد ڈنڈے لیکر پہنچے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی، جبکہ اس وقت شوہر کا دوست ارشاد خاصخیلی اور گن مین ہریش بھی پہنچے، مذکورہ افراد نے گاڑی کو نقصان پہنچایا اور 80 ہزار روپے، موبائل فون اور واکی ٹاکی بھی چھین کر ماجد اور واجد کو ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس انسپکٹر کی وردی بھی پھاڑ دی۔ دوسری جانب مختیار کار قاسم آباد ماجد خاصخیلی کے گھر پر شرپسندوں کے حملے میں مختیار کار اور ان کے بھائی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے، گھر میں توڑ پھوڑ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف آل ریونیو سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، محکمہ ریونیو کے دفاتر بند کرکے ہڑتال کی گئی، جبکہ حیدرآباد میں شہباز بلڈنگ کے سامنے ٹھنڈی سڑک پر ڈی آئی جی حیدرآباد اور کمشنر آفس کے سامنے دو گھنٹے دھرنا دیا گیا۔ اس موقع پر آل ریونیو سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر سید سردار علی شاہ نے کہاکہ ہمیں مختیار کار کے گھر میں کام کرنے والے ملازم محمد عثمان سومرو کی موت کا دکھ ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اْس کے ورثاء کو انصاف ملنا چاہیے اورواقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، لیکن اس واقعے کی آڑ میں مختیار کار ماجد خاصخیلی اور ان کے بھائی پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے والے شرپسندوں کو بھی گرفتارکیا جائے۔ واضع رہے کہ مختیارکار قاسم آباد اور بھائی پر حملے کا ایک مقدمہ پولیس پوسٹ نسیم ننگر کے انچارج انعام حسن جونیجو کی مدعیت میں بھی قاسم آباد تھانے پر 17 معلوم اور 30 نامعلوم افراد کے خلاف داخل کیا گیا، جبکہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔