ایم ڈی واٹر بورڈ سرکاری زمین پر قبضے کا سہولت کار بن گیا
شیئر کریں
( رپورٹ :نجم انوار) کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور چیف ایگزیکٹو واٹر کارپوریشن صلاح الدین نے ملی بھگت کر کے جعلی دعویدار کو کورنگی انڈسٹریل ایریا سیوریج پمپنگ اسٹیشن کی مختص اراضی غیر قانونی طور پر دینے کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں اور کروڑوں کی لالچ میں سر کاری دفتر کواٹرز گرانے شروع کر دیے ہیں۔ کے ڈی اے کے اس غیر قانونی اقدام سے دو نجی پارٹیوں کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ کے ڈی اے اینٹی انکروچمنٹ سیل کی جانب سے جمعرات کو کورنگی انڈسٹریل ایریا سیکٹر 15 میں واقع 63 برس پرانے سیوریج پمپنگ اسٹیشن کی باؤنڈری وال کے اند رآ کر انہدامی کارروائی شروع کرا دی گئی ہے ،جس پر ایم ڈی واٹر کارپوریشن صلاح الدین نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ پمپنگ اسٹیشن خود کے ڈی اے نے 1960 میں بنایا اور باؤنڈری وال تعمیر کرنے کے بعد جب واٹر بورڈ وجود میں آیا تو کے ایم سی نے یہ پمپنگ اسٹیشن واٹر بورڈ کے حوالے کیا تھا لیکن اچانک 2023 میں سیوریج پمپنگ اسٹیشن کی زمین کا جعلی دعوے دار پیدا ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 9 کے نئے مالک ایس ایم صلاح الدین نے 14 جون 2023 کو ایم ڈی واٹر بورڈ صلاح الدین کو ایک درخواست دی جس میں پہلے اپنے آپ کو 10 ہزار مربع گز کے پلاٹ کا مالک ظاہر کیا پھر پلاٹ کا رقبہ 8250 مربع گز بتایا، اس کے بعد پلاٹ کا رقبہ 6500 مربع گز لکھا اور باقی زمین حاصل کرنے کے لئے آخر میں پلاٹ کا اصل رقبہ 9 ہزار مربع گز ہونے کادعویٰ کیا اور کہا کہ واٹر بورڈ 1750 مربع گز پر قابض ہے۔ لہٰذا قبضہ خالی کرایا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ صلاح الدین نے مذکورہ درخواست پر اگلے ہی دن واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر لینڈ، چیف سیکورٹی افسر اور چیف انجینئر سیوریج کو حکم دیا کہ سیوریج پمپنگ اسٹیشن پی ایس ٹو سے تجاوزات کا خاتمہ کرنے میں سہولت دی جائے۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے میں ایم ڈی واٹر بورڈ از خود سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ کیونکہ ان ہی کے حکم پر جب واٹر بورڈ اور کے ڈی اے افسران نے پلاٹ مالک کے سامنے پلاٹ نمبر 7 سے 11 کا سروے اور پیمائش کی تو پتا چلا کہ واٹر بورڈ پلاٹ پر قابض نہیں بلکہ پلاٹ نمبر 11 کا مالک 1750 مربع گز اضافی زمین پر قابض ہے اور اس حوالے سے جو رپورٹ بنائی گئی اس میں واضح طور پر لکھا کہ 1967 میں پلاٹ کے پہلے مالک میسرز احمد انٹرپرائسسز نے 8250 مربع گز کا قبضہ لے لیا تھا اور 1987میں لیز حاصل کر لی تھی جبکہ سیوریج پمپنگ اسٹیشن خود کے ڈی اے نے 1960 میں بنا کر جو باؤنڈری وال بنائی تھی۔ واٹر بورڈ آج بھی باؤنڈری لائن کے اندر موجود ہے۔ پلاٹ نمبر 9 کے مالک کا دعویٰ نا قابل عمل ہے۔ لہٰذا کے ڈی اے کو واٹر بورڈ کے مذکورہ سیوریج پمپنگ اسٹیشن کی باؤنڈری وال کے اندر کارروائی سے روک دیا جائے لیکن ایم ڈی واٹر بورڈ نے مذکورہ رپورٹ بنانے والے دو افسران کو کارساز روڈ پر بنے ورلڈ بینک آفس بلوایا اور ان کی ملاقات پلاٹ نمبر 9 کے مالک سے کرائی جس نے واٹر بورڈ کے افسر جمیل اور زاہد کو بھاری پیشکش کی جو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تو ایم ڈی واٹر کارپوریشن نے دونوں کو معطل کر دیا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے کے ڈی اے لینڈ مینجمنٹ کے افسر نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو جوابی خط لکھتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پلاٹ نمبر 8 پر سیوریج پمپنگ اسٹیشن موجود ہے۔ اس کے باوجود سیوریج پمپنگ اسٹیشن پر انہدامی کارروائی پر ایم ڈی واٹرکارپوریشن کی مجرمانہ خاموشی اور سہولت کاری ثابت ہو گئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے ایم ڈی واٹر کارپوریشن صلاح الدین کا کہنا ہے کہ وہ کسی کے سہولت کار نہیں ہیں۔ کے ڈی اے نے اپنی زمین پر پمپنگ اسٹیش بنایا تھا، اب اگر کے ڈی اے قبضہ ثابت کرے گی تو زمین لے گی۔ میں کسی پرائیوٹ پارٹی کو زمین نہیں دوں گا جس پر واٹر کارپوریشن کی لیبر یونین نے جماعت اسلامی کے وکلاء کی مدد سے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔