طالبان کو اقتدار کی منتقلی شروع، سیاسی رابطے تیز
شیئر کریں
افغانستان میں مستقبل کی حکومت کے لیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن انس حقانی نے کابل میں گلبدین حکمت یار سابق افغان صدر حامد کرزئی اور سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے اہم ملاقات کی ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ملاقات میں حکومت سازی کے مختلف امور اور دیگر سیاسی معاملات زیرغور کیا گیا۔دوسری جانب طالبان کے مرکزی رہنما ملا عبدالغنی برادرآٹھ دیگر ارکان کے ہمراہ قندھار میں موجود ہیں۔ عبدالغنی برادر گزشتہ رات دوحہ سے افغانستان پہنچ گئے تھے۔ادھرافغانستان میں حکومت سنبھالنے والی تحریک طالبان نے ایک مختلف طرز حکومت پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔ تحریک نے سابق حکومت کے ذمے داران پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کریں تا کہ انہیں تحفظ کا احساس ہو۔مذکورہ طالبان ذمے دار نے نام بتائے بغیر برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تحریک نے اپنے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ جشن نہ منائیں کیوں کہ یہ فتح تمام افغان عوام کی ملکیت ہے۔ مزید یہ کہ شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ طالبان ارکان کی جانب سے کسی بھی غیر قانونی حرکت یا تصرف کی فوری اطلاع دیں تا کہ ان افراد کا محاسبہ کیا جا سکے۔اس سے قبل طالبان تحریک یہ باور کرا چکی ہے کہ وہ خواتین کے خلاف سخت گیری نہیں اپنائے گی اور انہیں کام کرنے سے ہر گز نہیں روکا جائے گا۔ تاہم افغان دارالحکومت کابل کی سڑکوں پر گھومنے پھرنے والی خواتین کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ علاوہ ازیں مردوں نے بھی مغربی لباس اتار دیا ہے۔