میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں گیس کابحران عدالتی اسٹے کی وجہ سے ہے، حماداظہر

کراچی میں گیس کابحران عدالتی اسٹے کی وجہ سے ہے، حماداظہر

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۹ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

اوفاقی وزیر حماد اظہر نے اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹر کی تعیناتی وفاقی حکومت کرے گی اور یہ رعایت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مشکل مذاکرات سے حاصل کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ سردیوں میں ہمیں کراچی میں گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی بنیادی وجہ کراچی میں کوئی 1800 یا 1900 جنرل صنعتیں ہیں جو برآمدی نہیں ہیں اور سردیوں میں ان کو ایک ماہ یا ڈیڑھ ماہ کیلئے گیس بند کرکے وہ گھریلو صارفین کو دے دی جاتی ہے لیکن اس دفعہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے اسٹے لے لیا اور پھر تاریخوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔انہوںنے کہاکہ یہ تقریباً 100 ایم ایم سی ایف ٹی گیس ہے جو کراچی کے صارفین کو مل جائے تو خاصی بہتری آجائے گی۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں پھر تاریخ ہے جہاں ہمارے وکیل پوری صورت حال سامنے رکھیں گے کیونکہ حکومت کی اولین ترجیح گھریلو صارفین ہیں، جس کے بعد دیگر شعبے ہیں اور امید ہے عدالت سوئی سدرن گیس کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسٹے ختم کرے گی اور اس سے کراچی میں بہتری آئے گی۔اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اپوزیشن نے بحث کی متنازع بنانے کی کوشش کی گئی لیکن حقائق دیکھیں تو وہ مختلف ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس قانون کے بعد یورپ، امریکا اور ساری دنیا میں مرکزی بینک جتنے آزاد ہیں اتنا پاکستان میں نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ جن ممالک میں اسٹیٹ بینک کی آزادی کو یقینی بنایا جاتا ہے وہاں افراط زر میں بھی کمی آتی ہے اور معاشی نمو بھی جاری رہتا ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ اس قانون کے مطابق اسٹیٹ بینک کے بورڈ کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور بورڈ بینک کا گورنر ہٹا بھی سکتا ہے، گورنر، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی بھی وفاقی حکومت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تین یا 5 سال کی مدت پہلے بھی قانون میں موجود تھی جو پچھلے 50 سال سے ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بورڈ کی تعیناتی کا اختیار وفاقی حکومت کو دیا ہے یہ ایک ایسی رعایت ہے جو عالمی مالیاتی ادارے سے مشکل مذاکرات کے بعد حاصل کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں