میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مصنوعی مٹھاس، کینسر کا حقیقی سبب، نئی تحقیق

مصنوعی مٹھاس، کینسر کا حقیقی سبب، نئی تحقیق

جرات ڈیسک
منگل, ۱۸ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

دنیا بھر میں جامع پیمانے پر استعمال کی جانیوالی مصنوعی مٹھاس اسپرٹیم، حقیقی کینسر کا سبب نکلی۔ تازہ تحقیق میں سائنسی و تحقیقی ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ ایسپرٹیم دنیا بھر میں مصنوعی مٹھاسوں میں سے ایک ہے جس کا استعمال ڈائٹ مشروبات اور چیونگ گم وغیرہ میں بہت زیادہ کیا جاتا ہے اور کولا مشروبات سمیت چائے، بیکری آئٹمز سمیت مٹھائیوں میں شوگر فری مٹھاس کے طور پر اس کا استعمال عام ہے لیکن سائنسی تحقیق کے نتیجہ میں اب اسپرٹیم کے استعمال اور افادیت کی بجائے ضرر رسانی پر سوالیہ نشان اٹھ کھڑا ہوگیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ٹائپ 2 ذیابیطس، قلبی امراض اور کم عمری میں موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کی بنیاد پر اپنی ایک رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت یاڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے عام مصنوعی مٹھاسوں میں سے ایک ایسپرٹیم (Aspartame)کو ایسا پروڈکٹ قرار دے رہا ہے جو ممکنہ طور پر انسانوں میں سرطان کا باعث بن رہی ہے۔

امریکی میڈیائی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایسپرٹیم دنیا بھر میں مصنوعی مٹھاسوں میں سے ایک ہے جس کا استعمال ڈائٹ مشروبات اور چیونگ گم وغیرہ میں بکثرت کیا جاتا ہے اور اس وقت عالمی ریٹنگز کے مطابق اس کینسر کا سبب بننے والے کیمیائی مصنوعی مٹھاس والے مادے کو کم از کم 600 اقسام کی مٹھائیوں، کولا، مشروبات، بیکری آئٹمز اور دیگر اشیا میں کیا جاتا ہے اور چینی کی نسبت 200 گنا زیادہ میٹھے مادے کو ٹنوں کے حساب سے استعمال کیا جارہا ہے۔ قارئین جرات کیلئے یاد دلاتے چلیں کہ ایک جانب عالمی ادارہ صحت نے اسپرٹیم کے مسلسل استعمال سے خبر دار کیا ہے تو دوسری جانب امریکی فوڈ اتھارٹی نے ایک بیان میں اس جائزہ یا انتباہی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسپرٹیم کو مناسب مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے کینسر کے خطرات نہیں ہوتے۔ عالمی خبری ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی اے آر سی کی جانب سے 14 جولائی کو اسپارٹیم کو کینسر کا خطرہ بڑھانے والا ممکنہ جز قرار دیا جاچکا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی غذائی اجزا کے حوالے سے قائم ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات 14 جولائی کو جاری کی گئی تھیں جس کے بعد دنیا بھر میں کارگزار مصنوعی مٹھاس استعمال کرنیوالی کمپنیوں کی پروڈکٹس کی فروخت اور استعمال کا تناسب گر جانے کا خدشہ ظاہر ہوگیا ہے۔ اپنی انتباہی رپورٹ میں محتاط رویہ اپنانے والے عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او کے نیوٹریشن اینڈ فوڈ سیفٹی ڈائریکٹر فرانسسکو برانکا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم کمپنیوں کو اپنی مصنوعات میں ایسپرٹیم کا استعمال واپس لینے کا مشورہ نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی ہم صارفین کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ مکمل طور پر ان کا استعمال بند کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بس اعتدال برتنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔فرانسسکو برانکا نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران ایسپرٹیم کے حوالے سے دستیاب شواہد کے دو جائزوں کے نتائج پیش کیے جن سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایسپرٹیم کا مسلسل استعمال کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی اور آگاہی کیلئے یاد دلاتے چلیں کہ اسپارٹیم ایسی مٹھاس ہے جس میں کم کیلوریز پائی جاتی ہیں، جو عام چینی سے 200 گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔یہ کولڈ ڈرنک، ڈائیٹ ڈرنکس،چیونگم اور بعض اوقات دہی میں بھی شامل ہوتا ہے، جن مصنوعات میں اسپارٹیم سب سے زیادہ اور عام پایا جاتا ہے ان میں ڈائٹ کوک، کوک زیرو، پیپسی میکس اور سیون اپ فری شامل ہیں لیکن ابھی تک یہ سویٹنر تقریباً 600 مصنوعات میں موجود ہے۔

سویٹنر کو کئی دہائیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے اور فوڈ سیفٹی کے اداروں نے اس کی منظوری بھی دی ہے لیکن اب ان مصنوعات میں استعمال ہونے والے اجزا پر تنازع شروع ہوگیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے زیرتحت کام کرنے والے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر اسپارٹیم اور کینسر کے بارے میں ایک ہزار 300 مطالعات کا جائزہ لے چکا ہے۔۔یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب مئی 2023 میں عالمی ادارہ صحت نے مصنوعی مٹھاس کو مضر صحت قرار دیا تھا۔یاد رہے کہ لاکھوں لوگ روزانہ کافی، ڈائٹ سوڈا اور کھانے کی اشیا میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ چینی کے استعمال سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے مصنوعی مٹھاس کو چینی کا بہترین متبادل مانا جاتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے غذائیت اور فوڈ سیفٹی فرانسسکو برانکا نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی چینی کی جگہ مصنوعی مٹھاس استعمال کرنے سے صحت پر طویل مدتی فوائد نہیں پہنچتے اور وزن بھی کم نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا تھا کہ لوگ اگر چینی کا استعمال کم کرنا چاہتے ہیں یا متبادل ڈھونڈ رہے ہیں تو انہیں پھل استعمال کرنے چاہیے جس میں قدرتی مٹھاس شامل ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کینسر ریسرچ ونگ ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کوکا کولا ڈائٹ سے لے کر مارس ایکسٹرا کی چیونگ گم اور سنیپل کمپنی کے بعض مشروبات میں استعمال ہونے والی ایسپرٹیم نامی مصنوعی مٹھاس کو جولائی میں آئی اے آر سی کی طرف سے پہلی بار ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے سرطان کا سبب بننے والی پراڈکٹ کے طور پر درج کیا جائے گا۔اگر چہ کہ انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن آئی ایس اے نے کہا کہ ایسپرٹیم کی گروپ 2B کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے جس میں کمچی کورین اچار اور دیگر سبزیوں والے اچار بھی شامل ہیں۔آئی ایس اے کے سربراہ فرانسس ہنٹ ووڈ نے کہا:جے ای سی ایف اے نے ایک مکمل، جامع اور سائنسی طور پر سخت جائزہ لینے کے بعد ایک بار پھر ایسپرٹیم کو محفوظ قرار دیا ہے۔لیکن صارفین کی تنظیم فوڈ واچ کی منیجر کیملی ڈوریوز اس سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والی میٹھاس کی ہمارے کھانے پینے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ڈبلیو ایچ او پہلے ہی خبر دار کرچکی ہے کہ مصنوعی مٹھاس وزن کم کرنے میں مدد نہیں کرتیں اور صحت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے نے نام نہاد شوگر فری میٹھا استعمال کرنے کے خلاف ہدایات جاری کیں تھیں۔برانکا سے پوچھا گیا کہ اسپارٹیم اور کینسر کے درمیان براہ راست تعلق کی تصدیق کی روشنی میں صارفین کو اب کیا کرنا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ تیسرے آپشن پر غور کیا جانا چاہیے جو کہ پانی پینا ہے اور میٹھی مصنوعات کے استعمال کو مکمل طور پر محدود کرنا ہی بہتر حکمت عملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے کئی متبادل ہیں جن میں شوگر فری یا سوئٹنرز شامل نہیں ہیں اور یہ وہ مصنوعات ہیں جنہیں صارفین کو ترجیح دینی چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں