میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک انصاف نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کرلیا

تحریک انصاف نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کرلیا

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

تجزیہ: باسط علی تحریک انصاف نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کرلیا۔ حالات کے مخالف بہاؤ اور اسٹیبلشمنٹ کی واضح مخالفت کے باوجود عمران خان نے ایک جارحانہ مہم کے ساتھ پاکستانی عوام کی طاقت کو نئے انداز سے منظم کیا ہے۔ تازہ ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی ’’فتح‘‘ نے پاکستانی سیاست کے نئے رجحانات کو عیاں کیا ہے۔ یہ امر نہایت واضح ہے کہ ضمنی انتخاب کی صبح تک سیاست پر اثر انداز ہونے والی قوتیں پوری طاقت سے بروئے کار تھیں۔ عمران خان نے اپنے اقتدار کا تمام عرصہ اگرچہ ’’سلیکٹڈ ‘‘ کا طعنہ سن کر گزارا ، مگر عملاً وہ ’’سلیکٹرز‘‘ کا سب سے بڑا دردِ سر بن چکے ہیں اور سلیکٹرز کی اثر انداز ہونے والی قوت پر حالیہ ضمنی انتخاب کے ذریعے سب سے زیادہ اثرانداز ہوئے ہیں۔ ان نتائج سے وہ اپنے حامیوں کو یہ ’’اعتماد‘‘ دینے میں مکمل طور پر کامیاب ہوئے ہیں کہ اگر اپنی سیاسی قوت پر مضبوطی سے پہرہ دیا جائے تو اُن سے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بھی اُن کا مینڈیٹ نہیں چھین سکتی۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ حالیہ ضمنی انتخاب میں ’’اثر انداز ‘‘ہونے والے ’’عناصر‘‘ نے زیادہ بڑے کھیل کے ساتھ کچھ نئے طریقوں کو بھی اختیار کیا تھا۔ مثلاً تحریک انصاف کے حامیوں میں سے ایسے افراد جو حلقے میں چند سو یا ہزار ووٹوں پراپنا اثرو رسوخ رکھتے تھے، اُنہیں ریاست کی طاقت کا چہرہ دکھا کر گھر بیٹھنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔ دوسری طرف ایسے غریب ووٹرز جو واضح طور پر تحریک انصاف کے حامی تھے ، اُنہیں مختلف طرح کی ترغیبات کے ذریعے گھر بٹھا کر ووٹ نہ ڈالنے کی سودے بازی کی کوشش کی گئی۔ انتظامیہ کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی تو بہت پُرانی ہے ،مگر انتظامیہ کے نئے ہتھکنڈوں نے پاکستان کے عوامی حلقوں کو خاصا حیران کیے رکھا۔ تاہم طاقت ور حلقوں کے لیے نئے ضمنی انتخاب کا پیغام واضح ہے کہ اب عوامی مزاج قدرے بدل رہا ہے۔ وہ ردِ عمل کی لہروں پر سوار ہے جسے اگر دباؤ یا ریاستی طاقت کے ذریعے موڑنے، توڑنے یا ہموار کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ خطرناک ردِ عمل بن کر زیادہ بڑے بحران کی جانب ملک کو دھکیل سکتا ہے۔ عمران خان نے اپنی حیران کن اور نہ تھکنے والی مہم کے ذریعے جہاں اسٹیبلشمنٹ کے منصوبوں کے برخلاف نتائج پیدا کرکے دکھائے ہیں وہیں خود کوسب سے بڑی سیاسی طاقت ثابت کرکے اپنے بل بوتے پر نئی واپسی کا پیغام بھی دیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان نے اگلے دنوں میں اپنی سیاسی حکمت عملی کے ذریعے عام انتخابات کی راہ ہموار کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کیے رکھا ہے۔ جس کا پہلا اظہار پنجاب حکومت میں حمزہ شہباز کی بے دخلی اور چودھری پرویز الہٰی کی کامیاب واپسی کے بعد پنجاب اسمبلی کو توڑنے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ دوسری طرف ضمنی انتخاب کے نتائج وزیراعظم شہباز شریف پر بھی مرکزی حکومت چھوڑنے کادباؤ پیدا کرنے کا باعث بنیں گے۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ نون کے اندرونی حلقوں میں مرکزی حکومت چھوڑنے پر بھی غور شروع ہوچکا ہے۔ یہ ساری صورتِ حال اسٹیبلشمنٹ کے روایتی اندازوں اور طریقوںکے برخلاف نئی صورت گری کی نشاندہی کرتی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں ملک کے اندر نئے ضمنی انتخاب سے پیدا ہونے والے حالات کی وہ گونج سنائے دینے لگے گی جو طاقت ور حلقوں کے لیے جہاں اپنے مناصب پر بیٹھے رہنے کو دشوار بنائے گی،وہیں عام انتخابات کی ہوا کو بھی چلانے کا موجب بنے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں