ہاکس بے بروہی ہوٹل ،غیر قانونی مٹی و ریت چوری عروج پر جا پہنچی
شیئر کریں
(جرأت تحقیقاتی سیل ) سپریم کورٹ کے کراچی شہر میں ریتی بجری کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف احکا مات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے ہاکس بے کے ناصر بروہی ہوٹل سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، مائنز اور ماری پور پولیس کی ملی بھگت سے بھاری مشینری اور ڈوزر سے کھدائی کر کے دن رات ڈمپرز کے ذریعے مٹی چوری کر کے شہر بھرکے مختلف علاقوں میں بلا کسی خوف و خطر ڈھٹائی سے سپلائی کی جا رہی ہے۔ انتہائی قابلِ اعتماد ذرائع کے مطابق اس غیر قانونی دھندے سے لاکھوں روپے کی آمدنی ہو رہی ہے جس سے مائنز اور منرل ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت ماری پور پولیس بھی مستفید ہو رہی ہے۔ اس غیر قانونی دھندے کے کرتا دھرتا مبینہ طور پر لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت کے وزیر کچی آبادی ندیم بھٹو کے قریبی عزیز سمیع بھٹو ہیں جن کو ایس ایچ او تھانہ ماریپور، سابق دور کے کونسلر میر مبارک، ڈایریکٹر جنرل مائینز اینڈ منرل ریسورسز نواز سوہو اور مائینز پولیس میں ایس ایچ او کے عہدے پر تعینات میر قامبو خان مری کی بھر پوری حمایت حاصل ہے۔قابل اعتماد ذرائع کے مطابق دن رات چلنے والی مبارک ولیج جانے والی روڈ پر ہاکس بے ڈیم سے متصل اس غیر قانونی دھکے سے تقریباً 150 سے 200 ڈمپر اور گڑینچ (بڑے ڈمپر) لوڈ ہو کر براستہ ماریپور تھانہ شہر کا رخ کرتے ہوئے دکھا ئی دیتے ہیں۔ یوں تو ماریپو ر پولیس کی عقابی نظر تقریباًہر آنے جانے والی گا ڑی پر ہوتی ہے، لیکن ہفتے وار خصو صی نذرانے کی رقم کی وجہ سے چوری کی گئی مٹی سے بھرے ڈمپرز ان کی نظروں سے ہمیشہ اوجھلرہتے ہیں۔ ذرائع نے جرأت کو بتایا کہ اس غیر قانونی دھکے سے فی ڈمپر 1200 روپے وصول کیا جاتا ہے جس میں مذکورہ بالا افسران، مائنز ،ماری پور پولیس اور سابقہ کونسلر کا حصہ بھی شامل ہے۔ہاکس بے کے علاقے عبدالرحمان گوٹھ سے تعلق رکھنے والے ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ اس غیر قانونی دھکے کے حوالے سے حکومت سندھ کے اعلیٰ عہدیداروں کومتعدد درخواستییں بھی ارسال کی جا چکی ہیں جن کو چمک اور نذانے کی وجہ سے بظاہر داخلِ دفتر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کی اس وقت تک تقریباًدو سو فٹ کھدائی کی گئی ہے جس سے حال ہی میں تعمیر کئے گئے چھوٹے ڈیم میں دراڑیں پڑنے کا اندیشہ ہے۔ حکومت سندھ کے ایک ذمہ دار ذرائع نے جرأت کو بتا یا کہ سابق صوبائی وزیر کچی آبادی ندیم بھٹو سے قربت اور رشتے داری کی وجہ سے سمیع بھٹو لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں خاصا اثر رسوخ رکھتے ہیں اور اسی لیے گریڈ 16 میں ہونے کے باوجود گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر بر اجمان ہیں ،جب کہ موصوف کا ہاکس بے سے لے کر ناردرن بائے پاس کے دیہہ جام چکرو تک مضبوط گرفت ہے۔ جرأت کے تحقیقاتی سیل نے ہاکس بے، لال بھکر ، بندیاری اورمبارک گوٹھ کا دورہ کر کے مکینوں سے اس بارے میں پوچھاتو انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت نے ان کے آباو اجداد کی زمینیں ایل ڈی اے کے حوالے کر کے لینڈ مافیا کے ارکان اور بااثر لوگوں کی چاندی تو کر ہی ڈالی اور اب ہماری رہی سہی باقیات جن میں مٹی بھی شامل ہے کو اس غیر قانونی دھکے کے ذریعے لوٹ کا مال سمجھ کر چوری کر کے شہر بھر میں سپلائی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کہ اس گھنائونے دھندے میں ملوث افسران اور ان کے حواریوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔