میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کالعدم لشکر جھنگوی کا سربراہ مقابلے میں ہلاک‘ 30لاکھ سرکی قیمت مقرر تھی

کالعدم لشکر جھنگوی کا سربراہ مقابلے میں ہلاک‘ 30لاکھ سرکی قیمت مقرر تھی

منتظم
بدھ, ۱۸ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

آصف چھوٹوشکار پوربم دھماکے، مومن پورہ قبرستان لاہور، ملتان امام بارگاہ اوربہاولپور میں ایرانی کیڈٹس پر حملوں میں ملوث تھا
200سے زائد افراد کو قتل کیا، دوران تفتیش دہشت گرد کی ڈائری ملی تھی جس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ ملا
وحید ملک
شیخوپورہ میں مارے جانے والے کالعدم تنظیم کے امیر اور خطرناک دہشت گرد رضوان علی عرف آصف چھوٹو نے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سمیت متعدد اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔شیخوپورہ بائی پاس کے قریب انسداد دہشت گردی فورس کے ساتھ مقابلے میں مارے جانے والا دہشت گرد رضوان علی عرف آصف چھوٹو کالعدم لشکر جھنگوی کا امیر تھا۔ مذکورہ دہشت گرد نے کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے دوران درجنوں اہم شخصیات کو بیدردی سے قتل کیا۔ علامہ طالب جوہری کے بھتیجے ابن حسن، کراچی میں دو ایرانی شہریوں کے قتل سمیت ایک ہوٹل میں 8 افراد کے قتل کا مرکزی ملزم بھی آصف چھوٹو تھا۔ امام بارگاہ اورنگی کے متولی شمیم حیدر، سی آئی ڈی کے ملازم عبدالعلیم، کراچی میں بس حملے سمیت متعدد امام بارگاہوں پر خودکش حملے بھی آصف چھوٹو نے ہی کروائے تھے۔ مذکورہ دہشت گرد اورکزئی ایجنسی میں بیٹھ کر کراچی سمیت دیگر شہروں کی اہم شخصیات سے بھتا بھی وصول کرتا رہا۔ آصف چھوٹو خودکش حملہ آوروں اور بارودی مواد تیار کرنے کا بھی ماہر تھا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آصف چھوٹو کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔وہ سات سال جیل میں بھی رہا اور 2012میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد روپوش ہو گیا تھا جو گزشتہ رات اپنے دیگر ساتھیوں شاکر اللہ اور نورالعین کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا تھا۔شیخوپورہ بائی پاس کے قریب محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کی کارروائی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا رضوان عرف آصف چھوٹواور اس کے3 ساتھی ڈاکٹرشاکراللہ عرف علی سفیان، نور الامین اور ایک نا معلوم دہشت گردمارا گیا۔ضلع مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے آصف چھوٹو کے سرکی قیمت 30لاکھ روپے مقررتھی، وہ22سال سے ایک کالعدم تنظیم کے عسکری ونگ کا سرگرم رکن تھا۔ اس نے ریاض بسرا اور اکرم لاہوری کے ساتھ مل کر سیکڑوں افرادکوبےدردی سے قتل کیا۔آصف چھوٹو مومن پورہ قبرستان لاہور، ملتان امام بارگاہ اوربہاولپور میں ایرانی کیڈٹس پر حملوں سمیت پنجاب، سندھ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں200سے زائد افراد کے قتل میں ملوث تھا۔وہ 2005 سے 2012 تک جیل میں رہا، 2012 میں ضمانت پررہا ہو گیا تھا۔ رہائی ملنے کے بعدبھی اس نے دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھیں۔اس کے ساتھ مارے جانے والے ڈاکٹرشاکر عرف علی سفیان کے متعلق بتایا گیاہے کہ وہ کے پی کے میں 50افراد کے قتل جبکہ تیسرا دہشت گردنورالامین راولپنڈی میں ایک انسپکٹرراجا ثقلین سمیت 20 افراد کے قتل میں ملوث تھا،کراچی میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں چند ماہ قبل گرفتار خطرناک دہشت گرد نعیم بخاری، صابر خان اور مثنی کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے تھے کہ کالعدم لشکر جھنگوی اندرونی اختلافات کا شکار ہو چکی ہے۔گرفتار دہشت گردوں نے انکشاف کیا کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے امیر نعیم بخاری اور آصف چھوٹو کے درمیان اختلافات ہوچکے ہیں۔ اب دونوں دہشت گرد الگ الگ گروپ چلا رہے تھے۔کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں گرفتار دہشت گرد شکار پور بم دھماکے کے اہم ملزم محمد انور نے تفتیش میں بھی اہم انکشافات کیے تھے۔ دہشت گرد نے انکشاف کیا تھا کہ شکار پور دھماکے کی منصوبہ بندی تحریک طالبان پاکستان نے کی۔دھماکے کا ٹاسک آصف چھوٹو نامی دہشت گرد کو دیا گیا جس کے لیے شکار پور میں میٹنگ ہوئی جس میں 5 دہشت گرد شریک تھے۔ دھماکے کے بعد آصف چھوٹو کو نصیر آباد چھوڑ دیا گیا۔ سندھ میں دہشت گردوں کا منظم نیٹ ورک موجود ہے۔ آصف چھوٹو بلوچستان کے راستے سندھ میں داخل ہوتا تھا۔دہشت گرد نے انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد سندھ کے اسپتالوں میں علاج کراتے تھے جس کا انتظام یہاں موجود دہشت گرد کرتے تھے۔ اس حوالے سے سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہناتھاکہ دوران تفتیش دہشت گرد کی ڈائری ملی تھی جس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ ملا۔ہلاک ہونے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے امیر رضوان عرف آصف چھوٹو کے گروہ میں300سے زائد دہشت گرد ہیں جن کی اکثریت افغانستان میں تربیت حاصل کرچکی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں