سلامتی کونسل اجلاس ،بھارت کے موقف کی نفی ہوگئی ،شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل اجلاس سے ثابت ہوگیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے ، جبکہ رابطے بحال ہونے پر مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق سامنے آئیں گے ،ہم نے آخری حد تک کشمیر ی عوام کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے ، او آئی سی نے بھی مقبوضہ کشمیر وادی سے فی الفور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ، ہٹلر کے نظریات پر کاربند بھارتی قیادت سے بات نہیں ہوسکتی۔جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں پوری قوم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے وہ مسئلہ جس کو بھارت نے بڑی خوبصورتی سے اور مختلف چالوں اور حیلے بہانوں کے ذریعے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا کبھی شملہ معاہدہ کی آڑ میں اور کبھی دوطرفہ گفتگو کا جھانسہ دے کر چھپانے کی کوشش کی۔ آج وہ بے نقاب ہوگیا ہے اور 5 دہائیوں درحقیقت1965 کے بعد پہلی مرتبہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ۔ آج سلامتی کونسل نے اس مسئلے پر غوروفکر کیا ۔ میں سلامتی کونسل کے تمام ممبران کا اپنی جانب سے اور پا کستان کی جانب سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ہماری گزارش اور معاملات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے ہندوستان کے ٹریپ میں آئے بغیر اجلاس کا انعقاد کیا ۔ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے مبصر گروپ اور سیاسی شعبے نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ میری اطلاعات کے مطابق اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر مفصل گفتگو ہوئی اور مختلف ممبران نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت نے سلامتی کونسل اجلاس رکوانے کیلئے آخری وقت تک کوششیں کیں۔ میں یہ بتاتے ہوئے مسرت محسوس کررہا ہوں کہ ہندوستان کی کوششوں کو مسترد کردیا گیا اور اجلاس منعقد ہوگیا ۔ بھارت کا یہ کہنا کہ یہ معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اس اجلاس کے انعقاد سے دنیا نے تسلیم کرلیا ہے کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں ہے جس سے بھارت کے موقف کی نفی ہوگئی ہے ۔ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع مسئلہ ہے اور یہ حل طلب مسئلہ ہے جبکہ بھارت ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل سے بھاگتا رہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ حل طلب مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں سے ہی نکل سکتا ہے ۔ اجلاس کے بعد واضح ہوگیا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غور اور مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے ۔ سلامتی کونسل ارکان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مسئلے کی سنگینی کا احساس کیا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ میں نے ہفتہ کو 11 بجے دن ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں پاکستان کے مختلف ادارے حصہ لیں گے ۔ ہم اس تاریخی کامیابی کو سامنے رکھتے ہوئے غور وفکر کریں گے کہ مزید کیا اقدامات ہونے چاہئیں اورکشمیریوں کے حوصلے بلند رکھنے کیلئے پاکستان کو مزید کیا کرنا چاہیے ۔ ہم بدلتی صورتحال کو مدنظر رکھ کر پانی حکمت عملی کو ایڈجسٹ کریں گے ۔ پاکستان کا فیصلہ ہے کہ ہم نے کشمیریوں اور پرانے تاریخی موقف کے ساتھ آخری حد تک کھڑے رہنا ہے ۔ اس اجلاس کے بعد میں پانے اس فیصلے کی تجدید کررہا ہوں میں عالمی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ حقائق سامنے لایا اوربھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بھی مشکور ہیں، ہم کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے ، جب تک وہ حق خودارادیت کی منزل نہیں پالیتے ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے ۔ کشمیریوں کو پیغام ہے کہ آپ تنہا نہیںہیں ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں آ ج دن کشمیر کی جدوجہد نے ایک نئی کروٹ لی ہے آج تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ ایک انٹرنیشنل تنازع ہے جس کا حل نکلنا چاہیے اور پرامن طریقے سے نکلنا چاہیے یہی پاکستان کی بھی ترجیح رہی ہے کہ پرامن طریقے سے اس کا حل نکلنا چاہیے ۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی وزیر دفاع کا چونکا دینے والا انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان سامنے آرہا ہے جو ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا عکاس ہے ۔