الیکشن کمیشن، سندھ حکومت کی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت
شیئر کریں
الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت صدارتی ریفرنس میں الیکشن کمیشن نے اپنا جواب جمع کرا دیا۔الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں۔جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 226 واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، جبکہ آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان نے بھی صدارتی ریفرنس میں اپنا موقف سپریم کورٹ جمع کرا دیا۔جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ کے وکیل اشتیاق احمد راجہ کے ذریعے موقف جمع کرایا۔جماعت اسلامی نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داری سپریم کورٹ کے سر پر ڈالنا چاہتی ہے، لہٰذا ریفرنس واپس کیا جائے۔جماعت اسلامی کہا کہ حکومت، عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کو متاثر کرنا چاہتی ہے، آئین کی شق 226 واضح ہے لیکن حکومت اپنی ذمہ داری سے راہ فرار احتیار کر رہی ہے۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے موقف میں کہا گیا کہ خفیہ رائے دہی کو آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے راستے میں رکاوٹ سمجھنا آئین و قانون اور عالمی قانونی نظائر کے برعکس موقف ہے، آئین کی تشریح کا سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کوئی ابہام ہو لیکن شق 226 واضح ہے۔دریں اثنائسندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، صدارتی ریفرنس میں صوبائی حکومت کا جواب آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔صدارتی ریفرنس میں سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے تجویز طلب کی ہے۔اس حوالے سے پنجاب اور خیبرپختونخوا نے اوپن بیلٹ کے حق میں اپنے جوابات جمع کرادیے ہیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے مشیر قانون اور ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے صوبائی حکومت کی طرف سے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تصدیق کردی ہے۔ترجمان سندھ حکومت نے مزید کہا کہ صدارتی ریفرنس پر سندھ حکومت کا جواب آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت جواب میں موقف اپنائے گی کہ اوپن بیلٹ آئین کے منافی اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے کیونکہ آئین سینیٹ الیکشن سے متعلق واضح ہے۔مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کیجواب میں آئین کی دفعات 226، آرٹیکل 63 اے کا بھی حوالہ شامل ہے، آرٹیکل 226 میں انتخابی طریقہ کار واضح ہے۔انہوںنے کہاکہ اوپن بیلٹ کی تجویز آئین کی روح کے منافی ہے، سندھ حکومت ٹھوس موقف آئین کی شقوں کے ساتھ دے گی۔