میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موٹر وے ریپ کیس: عابد ملہی نے خود گرفتاری دی یا پولیس نے پکڑا؟ گتھی سلجھ نہ سکی

موٹر وے ریپ کیس: عابد ملہی نے خود گرفتاری دی یا پولیس نے پکڑا؟ گتھی سلجھ نہ سکی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

نجم انوار
۔۔۔۔۔۔

٭ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی چند ویڈیوز نے ایک نکتے پر بحث چھیڑ دی ہے کہ سفاک مجرم عابد ملہی کو پولیس نے جال بچھا کر گرفتار کیا یا اس نے خود گرفتاری دی؟
٭عابد ملہی کو ننکانہ صاحب کے ایک علاقے میں گھیرے میں لیا گیا تو وہ وہاں سے بھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاس واقع قبرستان میں چھپ گیا تھا اور پھر فرار ہو گیا

پنجاب پولیس کو تقریباً ایک ماہ سے مطلوب موٹروے ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے بعد ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی چند ویڈیوز نے ایک نکتے پر بحث چھیڑ دی ہے کہ سفاک مجرم عابد ملہی کو پولیس نے جال بچھا کر گرفتار کیا یا اس نے خود گرفتاری دی؟واضح رہے کہ عابد ملہی کو 12 ؍اکتوبر کو لاہور کے مضافاتی علاقے مانگا منڈی سے گرفتار کیا گیا تھا اور ابتدائی تفتیش کرنے والے پولیس افسران کے مطابق ملزم کو پکڑنے میں اُس موبائل فون سے مدد ملی تھی جو اس نے فیصل آباد میں اپنی اہلیہ کے بھائی کے گھر سے چوری کیا تھا۔

 

اس کہانی میں اُس وقت ایک نیا موڑ آیا جب عابد ملہی کے والد نے اپنے ایک ویڈیو بیان سے پولیس کی کہانی میں تضاد پیدا کردیا۔ عابد ملہی کے والد نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں یہ دعویٰ کیا کہ اُن کے بیٹے کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ خود گرفتاری کے لیے پیش ہوا۔ اپنے ویڈیو بیان میں وہ یہ بھی کہتے ہیں : میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ میں آنا چاہتا ہوں، یہ پولیس والے مجھے مارنا چاہتے ہیں، تو میں نے کہا تم آ جاؤ،پھراس کو ہم نے ایک مقامی شخص خالد بٹ کے سامنے پولیس کے حوالے کیا‘‘۔یہ بات بھی پولیس ذرائع سے سامنے آئی ہے کہ عابد ملہی کے والد نے پولیس کو کال کی یہاں تک بات درست ہے مگر یہ درست نہیں کہ عابد ملہی خود کو پولیس کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔ عابد ملہی نے پولیس کو جو بیان دیا ہے اُس میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ وہ ابھی خود کو پولیس کی تحویل میں دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ تاہم یہ پولیس کی تحویل میں ہی عابد ملہی کے الفاظ ہیں۔ جس کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیںکی جاسکتی۔
عابد ملہی کے والد کی بات پر لوگوں کا یقین اس لیے زیادہ ہے کہ اب تک عابد ملہی اپنے تعاقب میں مصروف پولیس سے چند قدم آگے رہا تھا۔دوسری طرف عابد ملہی کے والد جس خالد بٹ کا ذکر کرتے ہیں کہ اُس کے سامنے عابد ملہی کو پولیس کے حوالے کیا گیا ،اُس کے متعلق سی آئی اے پولیس بھی اعتراف کرتی ہے کہ مقامی شخص خالد بٹ کی گاڑی میں ہی عابد کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا گیا۔ تاہم اس عمل میں وہ اس جواز کے پیچھے چھپ رہی ہے کہ سی آئی اے کا طریقہ کار زیادہ تر ایسا ہی ہوا ہے اور وہ ایسے کاموں کے لیے سرکاری گاڑیاں استعمال نہیں کرتے ۔

 

عابد ملہی اب تک مختلف مقامات پر پولیس کو دھوکا دینے میں کامیاب رہا۔ یہاں تک کہ ایک موقع پر اُسے ننکانہ صاحب کے ایک علاقے میں گھیرے میں لیا گیا تو وہ وہاں سے بھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاس واقع قبرستان میں چھپ گیا تھا اور بعدازاں وہاں سے فرار ہو گیا۔اس کے بعد اطلاعات یہ تھیں کہ عابدملہی نے خود کو ایک جگہ مکمل روپوش کردیا تھا، اور اپنی سرگرمیاں ترک کردی تھیں۔ اس دوران میں عابد ملہی کی جانب سے کسی موبائل فون کے استعمال کا بھی پتہ نہیں چل رہا تھا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے قریبی رشتے داروں سے بھی ہر قسم کے رابطے منقطع کردیے تھے۔اس کا سبب یہ رہا ہوگا کہ عابد ملہی جان چکا ہوگا کہ اس کی گرفتاری کے لیے اشہار نکالا جا چکا ہے اور اطلاع دہندہ کے لیے انعام بھی رکھا گیا ہے۔ اس کے قریبی عزیزوں نے بھی ہر بار پولیس کو اس کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔یہ پہلو بھی اس کی مکمل روپوشی کے فیصلے کی وجوہات میں شامل رہا ہوگا۔ چنانچہ عوامی ٹرانسپورٹ کے ساتھ اُس نے خود کو کسی سفر میں ڈالنے سے واضح گریز کیا ۔اس سے یہ بھی اندازا ہوتا ہے کہ عابد ملہی نے آخری حد تک یہ کوشش کی تھی کہ وہ پولیس کی پہنچ سے دور رہے۔ پولیس کو ابتدائی تفتیش میںعابد ملہی نے یہ بتایا کہ وہ کئی کئی میل تک پیدل سفر بھی کرتا رہاجس کے باعث اس کے پیر بھی زخمی ہوئے ۔ وہ کئی روز تک بھوکا بھی رہا اور اس نے بھیک مانگ کر بھی کھانا کھایا۔

 

پولیس تاحال یہ دعویٰ کررہی ہے کہ اُس نے عابد ملہی کو اس حال میں اپنی حکمت عملی سے پہنچایا تھا، اور اس کے بچھائے گئے جال میں عابد ملہی کی جانب سے غلطی کے ارتکاب کا انتظار کیا جارہا تھا، جو اس نے کی۔ پولیس کے مطابق عابد ملہی نے یہ غلطی اُس وقت کی جب وہ فیصل آباد میں رات کو چوروں کی طرح اپنے برادرِ نسبتی کے گھر میں گھسا اور اس کا موبائل فون چوری کیا۔غالباً یہی وہ فون رہا ہوگا جس سے پولیس کو توقع ہوگی کہ عابد ملہی اگلا رابطہ کسی سے کرے گا۔ قبل ازیں پولیس عابد کے والدین، بیوی، بھائی اور دیگر قریبی عزیزوں کو تحویل میں لے چکی تھی جن میں سے چند اس یقین دہانی پر رہا کیے گئے تھے کہ وہ عابد ملہی کی گرفتاری میں مدد دیں گے یعنی وہ اس کی طرف سے رابطے پر پولیس کو اطلاع کریں گے۔یقینا پولیس نے اُن رہا کیے جانے والے رشتہ داروں پر بھی خاص نظر رکھی ہوگی۔ ان سارے اقدامات کے ساتھ پولیس کو جو چیزیں پہلے سے معلوم تھیں وہ یہ تھیں کہ موٹروے گینگ ریپ کے اس سفاک مجرم کے پاس زیادہ دن گزارا کرنے کے لیے رقم نہیں، عوامی مقامات پر وہ خود کو زیادہ دیر تک رکھ کر خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔اور کسی جگہ ملازمت کرکے گزارے کے لیے پیسوں کا بندوبست اس کے لیے ممکن نہیں۔ اُس کے پاس اپنا شناختی کارڈ بھی نہیں تھا۔

 

یہ سارے پہلو اپنی جگہ مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ پولیس کا یہ سارا جال عابد ملہی کی گرفتاری میں موثر رہا یا پھر اس کی گرفتاری سادہ طور پر اُس کے والد کی جانب سے پولیس کو اطلاع دیے جانے پر ہوئی، اگر یہ گرفتاری عابد ملہی کے والد کی جانب سے رابطہ کرنے پر ہوئی تو صاف پتہ چلتا ہے کہ پولیس کا یہ بچھایا گیا جال اور موبائل فون کی نگرانی بھی کسی کام نہیں آئی۔ سادہ طور پر پھر یہ عابد ملہی کے والد کی ہی ایماء پر ہونے والی گرفتاری قرار دے جائے گی۔ مگر پنجاب پولیس نے اس پر مکمل اور پراسرار خاموشی اختیار کرلی ہے۔ البتہ وہ عابد ملہی کی گرفتاری کے لیے مختص انعامی رقم میں ضرور دلچسپی رکھتی ہے۔

 

یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ پولیس کا یہ سارا جال عابد ملہی کی گرفتاری میں موثر رہا یا پھر اس کی گرفتاری سادہ طور پر اُس کے والد کی جانب سے پولیس کو اطلاع دیے جانے پر ہوئی، اگر یہ گرفتاری عابد ملہی کے والد کی جانب سے رابطہ کرنے پر ہوئی تو صاف پتہ چلتا ہے کہ پولیس کا یہ بچھایا گیا جال اور موبائل فون کی نگرانی بھی کسی کام نہیں آئی۔

 

 

کہانی میں اُس وقت ایک نیا موڑ آیا جب عابد ملہی کے والد نے اپنے ایک ویڈیو بیان سے پولیس کی کہانی میں تضاد پیدا کردیا۔ عابد ملہی کے والد نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں یہ دعویٰ کیا کہ اُن کے بیٹے کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ خود گرفتاری کے لیے پیش ہوا۔اپنے ویڈیو بیان میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ میں آنا چاہتا ہوں، یہ پولیس والے مجھے مارنا چاہتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں