میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نئی مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

نئی مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۶ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

نئی مردم شماری کی منظوری کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔درخواست صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے دائر کی ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آرٹیکل 184/3 کے تحت آئینی درخواست دائر کر دی۔درخواست میں سپریم کورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ نئی مردم شماری سے انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے۔درخواست میں وفاق، مشترکہ مفادات کونسل، چاروں صوبوں اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست کو سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ شریک تھے، مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی، کونسل نئی مردم شماری سے انتخابات کرانے کے لیے متعلقہ فورم نہیں بنتا تھا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 224 شق 2 انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا پابند کرتا ہے، عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار نہیں کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے، پنجاب اور کے پی کے نگراں وزرائے اعلیٰ 90 دنوں میں الیکشن کروانے میں ناکام رہے، دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نہیں ہو سکتی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نگراں حکومتوں کا کام آئین و قانون کے مطابق الیکشن کروانا ہے، نگراں وزرائے اعلیٰ منتخب وزرائے اعلیٰ کی طرح اختیارات استعمال نہیں کر سکتے، نگراں وزرائے اعلیٰ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں